آسٹریلیا کلارک کو شایان شان الوداع کہنے کے لیے تیار
ایشیز کے چوتھے ٹیسٹ میں انگلستان کی شاندار گیندبازی کے سامنے آسٹریلیا جس طرح ناکام ہوا، اور پہلی اننگز میں صرف 60 رنز پر ڈھیر ہوگیا تھا، اس کے بعد ہواؤں کا رخ آسٹریلیا کے بلے بازوں کی جانب ہوگیا۔ اننگز اور 78 رنز کی بھاری بھرکم شکست کے بعد تنقید کے ایسے نشتر چلے کہ الامان الحفیظ۔ یہاں تک کہ کھلاڑیوں کے اہل خانہ تک شکست کے ذمہ دار قرار دیے گئے۔ مگر یہ کرکٹ کا کھیل ہے، جہاں ہر دن ایک جیسا نہیں ہوتا۔ ایسا ہو نہیں سکتا کہ کوئی ٹیم روزانہ جیت سکے، اور کوئی روز شکست بھی نہیں کھاتا۔ اس بات کو سمجھنا ہے کہ اوول میں جاری پانچواں ٹیسٹ دیکھ لیں کہ جہاں مہمان ٹیم کا رنگ و روپ ہی الگ نظر آ رہا ہے۔ ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ ہر کھلاڑی نے کپتان مائیکل کلارک کو شایان شان انداز میں رخصت کی تیاری پکڑ رکھی ہے۔
اوول میں دوسرے روز کے کھیل کا آغاز آسٹریلیا نے تین وکٹوں پر 285 رنز کے ساتھ کیا۔ اسٹیون اسمتھ اور ایڈم ووجس کریز پر موجود تھے اور دونوں مجموعے کو 332 رنز تک لے گئے جہاں ووجس کی 78 رنز کی اننگز مکمل ہوئی۔ یہی نہیں بلکہ 44 رنز کے اضافے سے آسٹریلیا مچل مارش، پیٹر نیول اور مچل جانسن کی وکٹوں سے بھی محروم ہوگیا۔ اس وقت مجموعہ 376 رنز تھا۔ یہاں مچل اسٹارک کے ساتھ اسٹیون اسمتھ کی 91 رنز کی شراکت داری نے اسکور کو 467 رنز تک پہنچا دیا۔ اس رفاقت میں خاص بات اسٹارک کی محض 52 گیندوں پر 58 رنز کی اننگز کی تھی۔ البتہ وکٹ اسمتھ کی گری جو 143 رنز بنانے کے بعد آؤٹ ہوگئے اور 481 رنز پر آسٹریلیا کی تمام وکٹیں گرگئیں۔
اس دوران انگلستان کی جانب سے اسٹیون فن نے اپنی 100 ٹیسٹ وکٹیں مکمل کیں۔ انہوں نے تین آسٹریلوی بلے بازوں کو آؤٹ کیا۔ خیر، آسٹریلیا کے پہاڑ جیسے مجموعے کو دیکھ کر تو انگلستان کے بلے بازوں کے پسینے چھوٹنا بجا تھا۔ وہ ابتداء ہی سے دباؤ میں دکھائی دیے۔
کپتان ایلسٹر کک اور ایڈم لیتھ میدان میں اترے اور ابھی ٹھیک سے سانس بھی نہ لے پائے تھے کہ آسٹریلیا کے تابڑ توڑ حملوں کے آگے ڈھیر ہوتے گئے۔ آٹھویں اوور کی پہلی گیند پر ایلسٹر کک ناتھن لیون کی خوبصورت گیند پر کلین بولڈ ہوئے۔ پھر لیتھ کی باری آئی، جو سڈل کے ہتھے چڑھے، جنہوں نے کچھ ہی دیر بعد این بیل کی بہت قیمت وکٹ بھی آسٹریلیا کو دلائی۔
اس کے بعد جو میزبان کا حال ہوا، وہ ٹرینٹ برج میں آسٹریلیا کی کارکردگی سے ملتا جلتا تھا۔ محض 32 رنز کے اضافے سے انگلستان کی چھ وکٹیں گریں اور تہرے ہندسے میں پہنچنے سے قبل ہی 8 وکٹیں گرچکی تھیں جن میں ان فارم جو روٹ بھی شامل تھے۔ ویسے تو نواں کھلاڑی بھی آؤٹ ہوگیا تھا، بس مارک ووڈ کی قسمت اچھی تھی کہ وہ گیند نو-بال قرار پائی۔
جب دوسرے د نکا کھیل مکمل ہوا تو انگلستان آٹھ وکٹوں کے نقصان پر صرف 107 ررنز ہی بنا پایا تھا۔ معین علی اور مارک ووڈ کریز پر موجود تھے۔ اس وقت بھی انگلستان کو فالو آن سے بچنے کے لیے کافی جدوجہد کرنی ہے اور بظاہر ایسا لگتا ہے کہ مقابلہ آسٹریلیا کی گرفت سےاب نہیں نکلے گا۔ دیکھتے ہیں معین تیسرے دن کیا معجزہ دکھاتے ہیں۔