مائیکل کلارک کا کرکٹ عہد، نشیب و فراز

2 1,056

ایشیز 2015ء کے ساتھ ساتھ آسٹریلیا کے کپتان مائیکل کلارک کا بین الاقوامی عہد بھی اپنے اختتام کو پہنچا۔ آسٹریلیا نے آخری مقابلہ ایک اننگز اور 46 رنز سے جیت کر اپنے قائد، اور ساتھ ساتھ اوپنر کرس راجرز، کو شاندار انداز میں رخصت کیا۔ بلاشبہ کلارک جدید کرکٹ کے باصلاحیت ترین بلےبازوں میں سے ایک تھے، لیکن اپنے دیگر ہم عصر کھلاڑیوں کے مقابلے میں کلارک کا کیریئر بہت زیادہ نشیب و فراز سے گزرا۔ 12 سالہ کیریئر کے چند حصوں میں تو اُن کے بلّے نے رنز اور ریکارڈز کے انبار لگا دیے لیکن کبھی وہ بہت بجھے بجھے اور مکمل طور پر آؤٹ آف فارم دکھائی دیتے۔ اگر ادوار کے لحاظ سے اُن کے کیریئر کا شماریاتی جائزہ لیاجائے تو وہ اس اُونچ نیچ کی کچھ واضح تصویر پیش کرے گا۔

Michael-Clarke

کلارک کے کیریئر کے مختلف ادوار

عرصہمقابلےاننگزرنزاوسطسنچریاںنصف سنچریاں
‏2003-2005ء2031107236.9624
‏2006-2009ء3660285457.081013
‏2010-2011ء2137138937.5454
‏2012-2013ء2444268870.7396
‏‏2014ء-اختتام132562529.7620
کُل114197862849.302827

فارم میں آنے اور جانے کا سلسلہ لگے رہنے کے باوجود اگر ہم جنوری 2006ء کے بعد سے اب تک ُان بلے بازوں کا جائزہ لیں، جنہوں نے 3 ہزار سے رنز اسکور کیے ہیں تو مائیکل کلارک ہمیں چوتھے نمبر پر نظر آتے ہیں۔ یاد رہے کہ 2012ء کلارک کے لیے ایک یادگار سال تھا، جب وہ اپنے عروج پر تھے۔ ایک سال میں ایک ٹرپل اور تین ڈبل سنچریوں کی مدد سے صرف 11 ٹیسٹ مقابلوں میں 1595 رنز بنائے تھے، 106.33 کے بے مثال اوسط کے ساتھ جو ایک سال میں کسی بھی آسٹریلیا کے بلے باز کی جانب سے بنائے گئے سب سے زیادہ رنز کا ریکارڈ ہے۔

جنوری 2006 کے بعد سب سے بہتر اوسط رکھنے والے بلے باز

کم از کم 3 ہزار ٹیسٹ رنز

بلے بازمقابلےاننگزرنزاوسطسنچریاںنصف سنچریاں
کمار سنگاکارا65115673564.752525
شیونرائن چندرپال62106506361.741527
یونس خان4885437759.141416
مائیکل کلارک81141693155.442423
ژاک کیلس71121583754.042321
ہاشم آملہ70120589453.582027
اے بی ڈی ولیئرز76125571151.911528
مہیلا جے وردھنے65114550550.501818
تھیلان سماراویرا4884360550.06920
مائیکل ہسی74127564049.471628

گھر میں شیر، باہر ڈھیر:

ہوم گراؤنڈ پر تو مائیکل کلارک نے ہر ٹیم کے خلاف رنز کے انبار لگائے لیکن ایک عمدہ بلے باز ہونے کے باوجود مائیکل کلارک گھر سے باہر ایک اوسط بلے باز ثابت ہوئے۔ یعنی جیسے ہی گھریلو میدان کی برتری ختم ہوئی، وہیں کلارک کی ‘کلاس’ بھی ختم۔ گھریلو میدانوں پر کلارک نے 62.05 کے اوسط کے ساتھ رنز بنائے ہیں جو کہ ڈان بریڈمین کے 98.22 کے بعد آسٹریلیا کی سرزمین پر سب سے بڑا اوسط ہے۔ مگر دوسرے ممالک میں کلارک کا اوسط محض 39.74 رہا ہے۔ گھر میں اور گھر سے باہر اوسط یہ فرق مہیلاجے وردھنے کے بعد سب سے زیادہ ہے۔

ملک اور بیرون ملک اوسط کا فرق

بلے بازہوم گراؤنڈ پر اوسطبیرون ملک اوسطفرق
مہیلا جے وردھنے58.5836.2322.35
مائیکل کلارک62.0540.0322.02
جاوید میانداد63.7945.8017.99
گیری سوبرز66.8050.7316.07
کیون پیٹرسن52.9240.4012.52
شیونرائن چندرپال56.0243.6412.38
یونس خان58.1746.6611.51
میتھیو ہیڈن54.0542.9611.09
برائن لارا58.1247.5310.59
رکی پونٹنگ56.2045.7210.48

بیٹنگ پوزیشن بدلنے کا فرق:

اپنے کیریئر کا بیشتر وقت مائیکل کلارک نے پانچویں نمبر پر بلے بازی کرتے ہوئے گزارا، اور بہت عمدہ کارکردگی دکھائی لیکن جب جب انہیں چوتھی پوزیشن پر کھیلنا پڑا تو وہ دم خم نہیں دکھائی دیا جو اُن کا خاصہ تھا۔ اسی سے اندازہ لگا لیں کہ چوتھے نمبر پر 50 سے زیادہ اننگز کھیلنے والے بازوں میں سب سے کم اوسط کے لحاظ سے کلارک دوسرے نمبر پر ہیں لیکن پانچویں نمبر پر سب سے زیادہ اوسط رکھنے والے بلے بازوں میں سرفہرست دو میں شمار ہوتے ہیں۔

چوتھے نمبر پر سب سے کم اوسط رکھنے والے بلے باز

50 سے زیادہ اننگز کھیلنے والے

بلے بازاننگزرنزاوسطسنچریاںنصف سنچریاں
ڈیو نورس51134627.4609
مائیکل کلارک61173030.8954
وجے مانجریکر52171435.70310
اسٹیفن فلیمنگ82290236.27226
ناصر حسین82287737.36817

پانچویں نمبر پر سب سے زیادہ اوسط رکھنے والے بلے باز

50 سے زیادہ اننگز کھیلنے والے

بلے بازاننگزرنزاوسطسنچریاںنصف سنچریاں
اے بی ڈی ولیئرز66357463.821313
مائیکل کلارک110595960.802020
شیونرائن چندرپال151688356.411935
اسٹیو واہ142675456.282429
گراہم تھارپ78337356.211018

کلارک بحیثیت کپتان:

کلارک نے اپنے 115 میں سے 46 ٹیسٹ مقابلوں میں آسٹریلیا کی قیادت کی جن میں سے 23 میں اُنہیں کامیابی نصیب ہوئی اور 16 میں ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا۔ یوں ان کافتح و شکست کا تناسب 1.43 رہا جو مناسب ضرور ہے۔ لیکن آسٹریلیا کی شاندار ٹیسٹ تاریخ کو دیکھیں تو 20 سے زیادہ مقابلوں میں کپتانی کرنے والے 15 قائدین میں کلارک کا شمار آخری چار میں ہوتا ہے۔

البتہ ناقدین کی نظر میں کلارک کی اہمیت ان اعدادوشمار سے بڑھ کر ہے۔ تکنیکی طور پر کلارک ایک جارح مزاج اور نڈر کپتان رہے جو کہ ملنے والے ہر موقع سے فائدہ اٹھانا چاہتے تھے، اور جانتے بھی تھے۔ فیلڈ میں جارحانہ تبدیلی ہو یا اننگز ڈکلیئر کرنے میں انتظامیہ تذبذب کا شکار ہو، کلارک خطرہ مول لیتے تھے اور اس لحاظ سے وہ این چیپل کے بقول مارک ٹیلر کے بعد آسٹریلیا کے بہترین کپتان کہے جا سکتے ہیں۔ لیکن نسبتاً ایک کمزور ٹیم اور بیٹنگ لائن کی وجہ سے آسٹریلیا ان کے حربوں کا اس طرح فائدہ نہ اٹھا سکا اور فتوحات حاصل کرنے میں ناکام رہا۔