سلمان بٹ اور محمد آصف کی ٹیم میں شمولیت کے لیے کڑی شرائط عائد
خدا خدا کرکے پانچ سال کی طویل پابندی ختم ہوئی تو پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے ارادے کچھ اور ہی معلوم ہو رہے ہیں کیونکہ بورڈ نے اسپاٹ فکسنگ میں ملوث کھلاڑیوں سلمان بٹ اور محمد آصف کے لیے بحالی پروگرام ترتیب دینے کا مضبوط ارادہ کرلیا ہے۔
پی سی بی کے چیئرمین شہریار خان کا کہنا ہے کہ اگرچہ بین الاقوامی کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے 2 ستمبر سےپابندی اُٹھانے کا اعلان کیا ہے مگر ہمیں اپنی ذمہ داریوں کا احساس ہے اور اُسی کو مدِنظر رکھتے ہوئے ہم نے دونوں کھلاڑیوں کے لیے ایک پروگرام ترتیب دینے ارادہ کیا ہے۔ اس پروگرام کے تحت دونوں کھلاڑیوں کے لیے بدعنوانی کے خاتمے پر ایک تربیتی و تعلیمی کورس مرتب کیا گیا ہے جبکہ ماہرین نفسیات کے ساتھ بھی متعدد نشستوں کا انعقاد کیا جائے گا۔
شہریار خان کا کہنا تھا کہ دونوں کھلاڑیوں کو اُس وقت تک ڈومیسٹک کرکٹ کا حصہ نہیں بنایا جائے گا جب تک وہ اِس تعلیمی کورس کو پورا نہ کرلیں، اور اِس کی تکمیل کے لیے کھلاڑیوں کو چاروں صوبوں کے ڈومیسٹک ریجنز کا دورہ کروایا جائے گا۔ جہاں یہ کھلاڑی نوجوان لڑکوں، حکام اور کوچز کے سامنے لیکچرز دیں گے جس میں نہ صرف وہ یہ بتائیں گے کہ وہ کس طرح اسپاٹ فکسنگ کا شکار ہوئے بلکہ یہ بھی بیان کریں گے کہ بھلا کس طرح اِس بُرائی سے بچاجاسکتا ہے۔
شہریار خان نے مزید کہا کہ درحقیقت یہ پروگرام آئی سی سی کی بنیادی شرائط میں سے ایک ہے، اور جب یہ دونوں کھلاڑی ایسا کرلیں گے تو اسی دوران ہم اِنہیں گریڈ لیول کی کرکٹ کی اجازت دیں گے تاکہ یہ اپنی کارکردگی اور فٹنس کو ٹھیک کرسکیں۔
اگرچہ ستمبر سے شروع ہونے والے ٹی ٹوئنٹی ڈومیسٹک ٹورنامنٹ میں سلمان بٹ اور آصف کو لاہور بلیوز کے لیے منتخب کرلیا گیا تھا لیکن شہریار خان نے واضح پیغام دے دیا ہے کہ دونوں کو اُس وقت تک ڈومیسٹک کرکٹ میں شامل نہیں کیا جاسکتا جب تک وہ اپنی اہلیت کا ثابت نہ کردیں۔
چیئرمین پی سی بی کا مزید کہنا تھا کہ ہم ان کھلاڑیوں کی بحالی کے لیے کوئی شارٹ کٹ استعمال نہیں کرنا چاہتے ہیں۔ ضروری ہے کہ دونوں کی شمولیت سے شائقین کرکٹ ناراض نہ ہوں اور سب سے بڑھ کر دیگر کھلاڑی ان سے اختلاف نہ رکھیں کیونکہ ہمیں پیغامات ملے ہیں کہ وہ ان کے ساتھ کھیلنے ر رضامند نہیں ہیں۔ اس لیے بحالی پروگرام کا مقصد ہی یہی ہے کہ پابندی کے بعد اِن کھلاڑیوں کی تربیت کی جائے تاکہ ٹیم میں کسی قسم کا انتشار نہ پیدا ہو۔ اُن کا مزید کہنا تھا کہ اسپاٹ فکسنگ کی وجہ سے پاکستانی ٹیم اور بحیثیت مجموعی قوم نے بہت مشکل وقت گزارا ہے اور اب ہم نہیں چاہتے کہ مستقبل میں دوبارہ ایسا کچھ ہو، لہٰذا اِس کو روکنے کے لیے ہم ہر مشکل فیصلہ لینے کو تیار ہیں۔
واضح رہے کہ اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل کے تیسرے فریق محمد عامر نے درمیان میں ہی اعتراف جرم کرکے ان تمام مراحل کو عبور کیا تھا اور یہی وجہ ہے کہ پی سی بی نے بین الاقوامی کرکٹ کونسل سے خصوصی سفارش کرکے ان کو خصوصی رعایت دلائی تھی جس کے تحت انہیں پابندی کے خاتمے سے پہلے ہی ڈومیسٹک کرکٹ کھیلنے کی اجازت مل گئی تھی۔ لیکن سلمان بٹ اور محمد آصف نے آخر تک ہٹ دھرمی برقرار رکھی اور اب تک کم از کم کسی قسم کا تعاون نہیں کیا۔