ڈیوڈ وارنر کی نظریں ورلڈ ٹی ٹوئنٹی پر

0 1,131

آسٹریلیا کے جارح مزاج اوپنر ڈیوڈ وارنر نے اب اپنی نظریں ایسی اہم ٹرافی پر جما لی ہیں، جو اپنے آغاز سے لے کر آج تک آسٹریلیا کے ہاتھوں سے دور رہی ہے۔ ہم بات کررہے ہیں ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کی، جس کی تاریخ میں آسٹریلیا صرف ایک بار فائنل تک پہنچا اور وہاں بھی کامیابی حاصل نہ کرسکا۔ ٹی ٹوئنٹی کا اگلا عالمی میلہ 2016ء میں بھارت کی سرزمین پر سجے گا اور ڈیوڈ وارنر کو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ انہیں اور ٹیم کے دیگر ساتھیوں کو بھارت میں کھیلنے میں کوئی دشواری پیش نہیں آئے گی کیونکہ وہ انڈین پریمیئر لیگ میں یہاں اچھی خاصی کرکٹ کھیل چکے ہیں۔

برطانیہ کے ایک موقر اخبار کے مطابق ڈیوڈ وارنر کہتے ہیں کہ "بھارت میں ہمارے پاس کنڈیشنز کو موردِ الزام ٹھیرانے کا کوئی جواز نہ ہوگا۔ تمام کھلاڑی وہاں بین الاقوامی کرکٹ اور آئی پی ایل کھیل چکے ہیں، اس لیے جو بھی ٹیم منتخب کی جائے گی، وہ ان حالات میں کھیلنے کے لیے مناسب ہوگی۔"

2015ء کے ایک روزہ عالمی کپ کے فاتح دستے کے رکن وارنر کو لگتا ہےکہ 2016ء میں منعقد ہونے والا ایونٹ آسٹریلیا کے لیے پہلی بار ٹی ٹوئنٹی عالمی چیمپئن بننے کا سب سے اچھا موقع ہوگا۔ وہ کہتے ہیں کہ "مجھے واقعی ایسا لگتا ہے کہ یہ ٹی ٹوئنٹی عالمی کپ جیتنے کا بہترین موقع ہو سکتا ہے۔ ہم نے شاید اپنے ملک سے بھی زیادہ بھارت میں ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کھیلی ہے۔"

مختصر ترین طرز کی کرکٹ میں آسٹریلیا کا بیش قیمت اثاثہ سمجھے جانے والے ڈیوڈ وارنر نے اشارہ کیا کہ زیادہ عرصے تک مستقل مزاجی کے ساتھ ایک ہی دستے پر اعتماد نہ رکھ پانا ٹی ٹوئنٹی میں آسٹریلیا کی عالمی اعزاز سے محرومی کا سبب ہے۔ وہ سمجھتے ہیں کہ آسٹریلیا کو کبھی کبھار ہی ٹی ٹوئنٹی کھیلنے کو ملتا ہے، جو ایک مسئلہ ہے۔

28 سالہ وارنر کی رائے ہے کہ "ہر چیز کی طرح کرکٹ میں بھی کامیابی کی ضامن مستقل مزاجی اور ایک ہی دستے کے ساتھ مسلسل کھیلنا ہے۔ جب آپ ایک لمبے دورانیے تک ایک ہی ٹیم کے ساتھ کھیلیں اور آپ اُن کے اچھے تال میل سے ٹیم کو کامیابیوں کی راہ پر گامزن کرسکتے ہیں۔ مثلاً ایک روزہ عالمی کپ میں ہمارے پاس ایک ایسی ٹیم تھی، جس میں زیادہ اکھاڑ پچھاڑ نہیں کی گئی تھی اور ہم تقریباً ایک ہی ٹیم کے ساتھ تمام مقابلے کھیلے۔ اس کے برعکس ٹی ٹوئنٹی میں ہم اتنی مدت تک اکٹھے کھیل ہی نہیں سکے۔ ایک تو کبھی کبھار کوئی مقابلہ کھیلنے کو ملے اور پھر اچانک بڑا ٹورنامنٹ آ جائے تو ہمارے لیے کھیلنا بہت مشکل ہوجاتا ہے۔ بڑے ٹورنامنٹ کے لیے ہمیں فارمیٹ کی مناسبت سے ایک ٹیم پہلے سے تیار رکھنی چاہیے۔ "

اگلے ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کے آغاز میں اب چند ماہ ہی باقی رہ گئے ہیں۔ کیا بھارت 2011ء کے ایک روزہ عالمی کپ کی طرح اس بار بھی مانوس حالات و میدانوں کا فائدہ اٹھانے میں کامیاب ہوگا؟ یا پھر اس بار آسٹریلیا کے کھلاڑی، بقول ڈیوڈ وارنر کے، بھارت میں ٹی ٹوئنٹی مقابلے کھیلنے کے وسیع تجربے کے بل بوتے پر کچھ کر دکھائیں گے۔ نتیجہ جو بھی ہو، لیکن فی الحال ڈیوڈ وارنر اپنی ٹیم کی کامیابی کے لیے بہت پرامید نظر آتے ہیں۔