ناتجربہ کاری سری لنکا کو لے ڈوبی، بھارت کی تاریخی کامیابی

1 1,137

کرکٹ میں کسی بھی ٹیم کو جتنی ضرورت جوان خون کی ہوتی ہے، اُس سے کہیں زیادہ تجربہ کاری بھی درکار ہوتی ہے اور اگر اِس بات پر یقین نہیں آتا تو سری لنکا اور بھارت کے خلاف حالیہ ٹیسٹ سیریز کا نتیجہ دیکھ لیجیے۔ جہاں بھارت نے کولمبو میں ہونے والے تیسرے ٹیسٹ میں 117 رنز سے کامیابی حاصل کرکے ایک قدیم روایت کا خاتمہ کردیا ہے۔ یہ 22 سال بعد سری لنکا کی سرزمین پر بھارت کی پہلی ٹیسٹ سیریز کامیابی ہے جبکہ 2011ء کے بعد بیرونِ بھارت کی اولین ٹیسٹ سیریز جیت بھی۔

سنہالیز اسپورٹس کلب میں کھیلے گئے اس اہم مقابلے کا آغاز بارش کی برتری کے ساتھ ہوا، کیونکہ پہلے دن 90 اوورز کے بجائے محض 15 اوورز کا کھیل ہی ممکن ہوسکا لیکن دوسرے دن سے لے کر آخری روز تک شائقین کو بہت اچھی کرکٹ دیکھنے کو ملی۔ بھارت نے پہلی اننگز میں چیتشور پجارا کے شاندار 145 رنز کی بدولت 312 رنز کا مجموعہ اکٹھا کیا۔ حالانکہ ایک وقت وہ بھی تھا کہ بھارت کی آدھی ٹیم محض 119 رنز پر پویلین لوٹ چکی تھی اور ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ معاملہ یوں ہی چلتا رہا تو بھارت 200 رنز بھی نہ بنا سکے گا مگر پجارا نے امیت مشرا کے ساتھ آٹھویں وکٹ پر 104 رنز کی رفاقت جوڑ کو سب اندازوں کو غلط ثابت کردیا۔ پہلی اننگز میں سری لنکا کی جانب سے دھمیکا پرساد نے 4 اور رنگانا ہیراتھ نے 3 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔

بھارت کی پہلی اننگز کا آغاز برا تھا تو یہ کہنا بھی ہرگز غلط نہ ہوگا کہ سری لنکا کی اننگز کی شروعات تباہ کن تھی۔ صرف 48 رنز پر 6 کھلاڑیوں کے آؤٹ ہوجانے کے بعد تو لڑنے کا جذبہ تقریباً ختم ہی ہوجاتا ہے لیکن پھر بھی بقیہ بلے بازوں نے اپنی بساط کے مطابق مزاحمت جاری رکھی اور گرتے پڑتے ٹیم کو 201 رنز تک تو پہنچا ہی دیا۔ یہ 312 رنز کے جواب میں تو بہت کم رنز تھے، مگر کم از کم مقابلے میں واپسی کے امکانات تو باقی رہ گئے تھے۔ کوسال پیریرا 55 اور رنگانا ہیراتھ 49 رنز کے ساتھ پہلی اننگز کے نمایاں بلے باز رہے۔

بھارت کے کامیاب ترین گیندباز ایشانت شرما رہے جنہوں نے پانچ کھلاڑیوں کو میدان بدر کیا۔ جبکہ امیت مشرا اور اسٹورٹ بنی نے دو، دو اور امیش یادو نے ایک کھلاڑی کی وکٹ حاصل کی۔

اب دوسری اننگز کے لیے بھارتی بلے باز میدان میں اترے تو ان کو 111 رنز کا سہارا حاصل تھا، وہ بھی بنا کوئی گیند کھیلے۔ اس مضبوط آسرے کے باوجود بھارت کے ابتدائی بلے باز گھبرا گئے اور محض 7 رنز پر تین کھلاڑی ہتھیار ڈال گئے۔ یہاں کپتان ویراٹ کوہلی اور روہیت مشرا نے اننگز کو سنبھالنے کی کوشش کی لیکن کوہلی 21 رنز سے آگے نہ جا سکے اور بھارت 64 رنز کے مجموعے پر چوتھے کھلاڑی سے محروم ہوگیا۔ اسٹورٹ بنی کارکردگی دکھانے کے سخت دباؤ کے ساتھ آئے اور شاید اسی کی وجہ سے کچھ بہتر پرفارم کرنے میں کامیاب ہوئے۔ انہوں نے روہیت کے ساتھ مل کر بھارت کو تہرے ہندسے میں داخل کیا بلکہ 118 رنز تک پہنچا دیا کہ جہاں روہیت کی نصف سنچری اننگز تمام ہوئی۔

بھارت کے لیے جو ذمہ داری اوپری بلے باز صحیح طرح نہ نبھا سکے، وہ کام نچلے درجےکے بلے بازوں نے انجام دیا۔ بنی نے 49 رنز بنائے، پھر وکٹ کیپر نامن اوجھا نے 35 رنز دیے، امیت مشرا نے 39 رنز بنائے اور روی چندر آشون نے تو 58 رنز بنا کر سری لنکا کو مقابلے کی دوڑ سے ہی باہر کردیا۔ بھارت 274 رنز بنانے میں کامیاب ہوا اور سری لنکا کو 386 رنز کا ہدف دیا۔ اس ہدف کو دیکھتے ہی گمان ہونے لگا کہ شاید اِس بار بھارت کا 22 سالہ انتظار ختم ہوجائے گا۔ پھر جیسے ہی سری لنکا کی اننگز شروع ہوئی، یہ گمان حقیقت میں بدلنے لگا۔ پہلے ہی اوور میں اوپل تھارنگا کی وکٹ گری، پھر دیموتھ کرونارتنے اور 21 رنز تک پہنچتے پہنچتے دنیش چندیمال بھی آؤٹ ہو چکے تھے۔ ایشانت شرما نے ان میں سے دو وکٹوں کو ٹھکانے لگایا اور جوش میں یہاں تک پہنچ گئے کہ چندیمال کو آؤٹ کرنے کے بعد خود کو ہی مارنے لگ گئے۔

ایشانت شرما، جو پچھلے مقابلے میں بھی ناقص رویے کی وجہ سے جرمانہ بھگت چکے ہیں، سنہالیز اسپورٹس کلب میں بھی خوب گرجے برسے۔ بھارت کی دوسری اننگز کے دوران گیندباز دھمیکا پرساد کے ساتھ جھگڑے اور دنیش چندیمال سے الجھنے سے باوجود اہمیت صرف بھارت کو کامیابی سے ہمکنار کرنے کی تھی اور بلاشبہ ایشانت کی کارکردگی بہت نمایاں رہی۔ اتنے بڑے ہدف کے تعاقب میں تین وکٹیں گرنے کے بعد سری لنکا کے لیے مقابلہ بچانا بہت مشکل تھا۔

آخری روز کپتان اینجلو میتھیوز اور کوشال سلوا نے قابل ذکر مزاحمت کی لیکن سلوا کی اننگز 27 رنز سے آگے نہ بڑھ سکی اور تہرا ہندسہ عبور کرتے ہی سری لنکا لاہیرو تھریمانے کی وکٹ سے بھی محروم ہوگیا۔ 107 رنز پر آدھی ٹیم میدان سے واپس آ چکی تھی۔ یہاں اینجلوم یتھیوز نے کوسال پیریرا کے ساتھ مل کر حتمی کوشش کا آغاز، جو فیصلہ کن بھی ہوسکتی تھی۔ دونوں نے مجموعےکو 242 رنز تک پہنچا دیا یعنی 135 رنز کا اضافہ۔ لیکن عین اس وقت غلطی ہوگئی، جب اس کا ارتکاب ’’حرام‘‘ کا درجہ اختیار کرچکا تھا۔ چائے کے وقفے سے کچھ قبل کوسال لیگ سائیڈ پر جاتی گیند کو ریورس سوئپ کرنے کی کوشش میں نہ صرف اپنی وکٹ گنوابیٹھے بلکہ ٹیم کو بھی شکست کی راہ پر گامزن کرگئے۔ کیونکہ ان کے جانے کے بعد میتھیوز کے پاس کوئی مستند بلے باز نہ بچا تھا۔ شاید یہی وجہ ہے کہ کچھ ہی دیر میں سری لنکا کے کپتان بھی آؤٹ ہوگئے جنہوں نے 110 رنز کی اننگز کھیلی۔ باقی تین بلے باز کیا کرلیتے؟ پوری ٹیم 268 رنز پر آؤٹ ہوئی اور یوں ایسا مقابلہ جو باآسانی بچایا جا سکتا تھا، بھارت کی جھولی میں ڈال گئے۔

بھارت کی جانب سے سب سے زیادہ 4 وکٹیں آشون نے لیں، جبکہ ایشانت نے 3 کھلاڑیوں کو آؤٹ کرکے میچ میں اپنی وکٹوں کی تعداد کو 8 تک پہنچا دیا۔

چیتشور پجارا کو پہلی اننگز میں شاندار باری کھیلنے پر میچ کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز ملا جبکہ آل راؤنڈ کارکردگی نے روی چندر آشون کو سیریز کے بہترین کھلاڑی کے منصب پر فائز کیا۔