اسپاٹ فکسنگ میں ملوث کھلاڑی، سزا ختم لیکن امتحان نہیں

1 1,018

اگرچہ اسپاٹ فکسنگ میں ملوث پاکستانی کھلاڑیوں سلمان بٹ، محمد آصف اور محمد عامر پر بین الاقوامی کرکٹ کونسل کی عائد کردہ پابندی گزشتہ روز ختم ہوگئی ہےاور وہ آج سے تمام سطح پر کرکٹ کھیلنے، اور اس کی سرگرمیوں میں حصہ لینے، کے لیے آزاد ہیں لیکن شاید اب بھی ان کھلاڑیوں کی قسمت میں انتظار ہی لکھا ہے یعنی سزا تو ختم ہوئی، لیکن امتحان ابھی جاری ہے۔

پہلے سابق کھلاڑیوں کی جانب سے تینوں کی قومی ٹیم میں واپسی کی مخالفت کا راز کھلا، پھر ٹیم کے چند اراکین کے بورڈ کو خط لکھنے کی بات سامنے آئی جس میں واضح طور پر لکھا ہے کہ وہ اسپاٹ فکسنگ میں ملوث کھلاڑیوں کے ساتھ نہیں کھیلنا چاہتے اور اب چیف سلیکٹر ہارون رشید کا حالیہ بیان، تینوں کھلاڑیوں کے لیے حالات سازگار نہیں دکھائی دیتے بلکہ پابندی کا خاتمہ ان کے لیے مزید پریشانیاں لا رہا ہے۔ ہارون رشید نے کہا ہے کہ سلمان، آصف اور عامر کی فی الوقت ٹیم میں کوئی جگہ نہیں ہے۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے ہارون رشید نے کہا کہ کسی بھی کھلاڑی کے لیے یہ آسان نہیں ہوتا کہ وہ اِتنے بڑے وقفے کے بعد فوری طور پر میدان میں واپس آسکے لیکن اگر یہ تینوں سمجھتے ہیں کہ ایسا ہوسکتا ہے تو اُنہیں واپسی سے پہلے بہت سے مراحل سے گزرنا ہوگا۔

چیف سلیکٹر نے یہ بھی کہا کہ کھلاڑیوں کو ٹیم میں واپسی کے لیے سب سے پہلے تو بورڈ کے بحالی پروگرام کا حصہ بننا ہوگا۔ اِن کھلاڑیوں کو خود بھی یہ ادراک کرنا ہوگا کہ اُنہوں نے کتنا سنگین جرم کیا ہے، جس کی وجہ سے پوری قوم کو شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا۔ انہیں اِس حوالے سے بار بار معافی بھی مانگنا ہوگی اور اپنے پچھتاوے اور شرمندگی کا اظہار بھی کرنا ہوگا۔

ہارون رشید نے مزید کہا کہ اُن کی ذاتی رائے میں اِن تینوں کھلاڑیوں کو اب ٹیم کا حصہ نہیں ہونا چاہیے کیونکہ اگر ایسا کیا گیا تو یہ اُن تمام کھلاڑیوں سے زیادتی کے مترادف ہوگا جو گزشتہ 5 سالوں سے ٹیم میں شامل ہونے کے لیے ایمانداری سے محنت کررہے ہیں۔ اگر ہم نے محنت کرنے والوں پر اسپاٹ فکسنگ میں شامل کھلاڑیوں کو فوقیت دی تو کھلاڑیوں کو غلط پیغام جائے گا جو ٹھیک نہیں ہوگا۔