بالآخر انگلستان کی ٹیم ہوش میں آگئی

0 1,072

انگلستان اور آسٹریلیا کے درمیان ہونے والے ابتدائی دو ایک روزہ میچ کے نتائج دیکھتے ہوئے یہ خدشہ ہوگیا تھا کہ کہیں تیسرا میچ بھی آسٹریلیا ہی نہ جیت جائے، خدشہ اِس لیے کہ اگر ایسا ہوجاتا تو بقیہ دو میچ دیکھنے کی جستجو ختم ہوجاتی مگر انگلستان نے نہ صرف تیسرا ایک روزہ میچ 93 رنز سے جیتا بلکہ آسٹریلیا کو بھی یہ بتادیا کہ سیریز ابھی باقی ہے دوست۔

پہلے ابتدائی دونوں میچوں میں آسٹریلیا نے پہلے بلے بازی کرتے ہوئے فتح اپنے نام کی تھی، بس اِنہیں فتوحات کو مدنظر رکھتے ہوئے اگلستان کے کپتان نے تیسرے میچ میں ٹاس جیت کر پہلے بلے بازی کا فیصلہ کیا۔

اگر یہ کہا جائے کہ میچ کے ابتداء سے ہی انگلینڈ میچ میں چھایا رہا تو غلط نہیں ہوگا۔ اگرچہ ایلیکس ہیلز اپنی کھوئی ہوئی فارم کو نہیں پاسکے اور 31 گیندوں پر محض 9 رنز بناکر پیٹ کمنز کی گیند کا شکار ہوگئے۔ مگر جیسن روئے اور جیمز ٹیلر نے ٹیم کو فتح کی جانب گامزن کرنے کے لیے جدوجہد کا فیصلہ کرلیا تھا۔ جب ٹیم کا اسکور 86 تک پہنچا تو روئے محض 45 گیندوں پر 63 رنز بناکر ایک روزہ کرکٹ میں آسٹریلوی اسپنر ایشٹن آگر کا پہلا شکار ہوئے۔ اُس کے بعد میدان میں کپتان ایون مارگن کی انٹری ہوتی ہے جنہوں نے ٹیلر کے ساتھ ملکر 119 رنز کی شاندار باری جوڑی اور ٹیم کا اسکور 205 تک لے گئے۔ مارگن 56 گیندوں پر 7 چوکوں اور 1 چھکے کی مدد سے 63 رنز بناکر میکسویل کی گیند پر آوٹ ہوئے۔ اب کی بار بین اسٹوکس ٹیلر کا ساتھ نبھانے آئے جو دوسرے ایک روزہ میچ میں فیلڈنگ میں خلل ڈالنے کے حوالے سے ایمپائر کے متنازعہ فیصلے کا شکار ہوگئے تھے۔ ابھی اُنہوں نے ہدف کو تیزی سے بڑھانے کی کوشش شروع ہی کی تھی کہ رن آوٹ ہوئے۔ انہوں نے 20 گیندوں پر 14 رنز بنائے۔

دوسری طرف کھڑے ٹیلر مسلسل وکٹیں گرنے کی وجہ سے کچھ پریشان نظر آئے مگر اِس پریشانی کے باوجود ٹیلر ایک روزہ کرکٹ میں پہلی سنچری مکمل کرتے ہوئے ٹیم کو 300 کے نفسیاتی ہدف تک پہنچانے میں کامیاب ہوگئے۔

آسٹریلیا کی جانب سے گلین میکسویل اور پیٹ کمنز نے 2، 2 کھلاڑیوں کو آوٹ کیا جبکہ مچل اسٹارک اور آگر کے حصے میں ایک ایک وکٹ آئی۔

جب آسٹریلیا نے ہدف کے تعاقب کا آغاز کیا تو ایرون فنچ بھرپور فارم میں نظر آئے مگر دوسرے ایک روزہ میچ میں زخمی ہونے والے ڈیویڈ وارنر کی جگہ ٹیم میں شامل کیے جانے والے جو برنز زیادہ ساتھ نہ نبھاسکے اور 18 گیندوں پر محض 9 رنز بناکر آوٹ ہوئے۔ برنز کی جگہ لینے آئے آسٹریلوی کپتان اسٹیو اسمتھ۔ فنچ اور اسمتھ بہت بہتر طریقے سے ہدف کا تعاقب کررہے تھے مگر جب اسمتھ 25 رنز تک پہنچے تو مڈ وکٹ پر اسٹیون فن کی جانب سے ایک ہاتھ سے لیے گئے ناقابل یقین کیچ کا شکار ہوگئے اور یوں آسٹریلوی ٹیم کو 75 رنز پردوسرا نقصان اُٹھانا پڑا۔ اِس کے بعد وقفے وقفے سے وکٹیں گرتی رہی یہاں تک کہ 207 رنز پر پوری آسٹریلوی ٹیم پویلین پہنچ گئی تھی۔ آسٹریلیا کی جانب سے سب سے زیادہ رنز فنچ نے بنائے جنہوں نے 8 چوکوں کی مدد سے 60 گیندوں پر 53 رنز بنائے جبکہ وکٹ کیپر میتھیو ویڈ نے 5 چوکوں کی مدد سے 41 گیندوں پر 42 رنز بنائے۔

انگلستان کی جانب سے تمام ہی گیندبازوں نے ٹیم کی فتح میں حصہ بقدر جسہ کردار ادا کیا۔ لیام پلنکٹ اور معین علی نے 3،3 کھلاڑیوں کو آوٹ کیا جبکہ عادل رشید اور اسٹیون فن نے 2،2 وکٹیں حاصل کیا۔

ٹیلر کو شاندار سینچری بنانے کی وجہ سے میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

دونوں ٹیموں کے درمیان سیریز کا چوتھا ایک روزہ میچ 11 ستمبر بروز جمعہ کو لیڈز کے میدان میں کھیلا جائے گا۔