آسٹریلیا کی ’ایک اور وکٹ گرگئی‘

1 1,058

انگلستان کے ہاتھوں ایشز سیریز میں شکست کے بعد سے آسٹریلوی کھلاڑیوں کے ریٹائر ہونے کا سلسلہ رکنے کا نام ہی نہیں لے رہا۔ مائیکل کلارک، کرس راجرز اور شین واٹسن کے بعد اب وکٹ کیپر بریڈ ہیڈن نے بھی بین الاقوامی کرکٹ اور فرسٹ کلاس کرکٹ سے کنارہ کَش ہونے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ بریڈ ہیڈن نے اپنی ریٹائرمنٹ کا اعلان ان الفاظ کے ساتھ کیا: "میں آج ٹیسٹ کرکٹ اور نیو ساوتھ ویلز کے ساتھ فرسٹ کلاس کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کر رہا ہوں۔ میں نے پچھلے 17 سالوں میں کرکٹ سے خوب لطف اٹھایا ہے اور میں اپنے فیصلے پر مطمئن ہوں۔"

اپنی ریٹائرمنٹ کا محرک بننے والے لمحے کے بارے میں بریڈ ہیڈن نے کہا: "مجھے لارڈز میں ہونے والے ٹیسٹ مقابلے کے بعد اس کا احساس ہو گیا تھا۔ میرا سفر شاندار رہا لیکن ایشز دورے کے دوران مجھے اپنے اندر رنز کی طلب کی کمی نظر آئی۔ یہ ریٹائرمنٹ ایک آسان فیصلہ تھا۔"

وکٹوں کے پیچھے ایک اچھے وکٹ کیپر ہونے کے ساتھ ساتھ 37 سالہ بریڈ ہیڈن اپنی ٹیل-اینڈ شراکت داریوں کے ساتھ بھی اپنی ٹیم کے لیے اکثر مفید ثابت رہا کرتے تھے۔ انہوں نے 66 ٹیسٹ مقابلوں میں وکٹ کے پیچھے ذمہ داری نبھائی، جبکہ اُن کے کھاتے میں 32.98 کی اوسط کے ساتھ 3266 رنز، اور آٹھ اسٹمپنگز کے ساتھ 262 کیچز بھی موجود ہیں۔

بریڈ ہیڈن آسٹریلیا کے چوتھے سب سے زیادہ ٹیسٹ کھیلنے والے وکٹ کیپر تھے۔ صرف ایئن ہیلی، ایڈم گلکرسٹ اور روڈ مارش بالترتیب 119، 96 اور 96 ٹیسٹ مقابلے کھیل کر بریڈ ہیڈن سے آگے ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ایڈم گلکرسٹ کے ایک کامیاب وکٹ کیپر ہونے کی وجہ سے بریڈ ہیڈن کو لمبی عمر تک ٹیسٹ ڈیبیو کا انتظار کرنا پڑا تھا اور اُنہوں نے 2008 میں اپنا پہلا ٹیسٹ 30 سال کی عمر میں ویسٹ انڈیز کے خلاف کھیلا تھا۔

2012 میں ذاتی وجوہات کی بنا پر ویسٹ انڈیز کے دورے سے دستبردار ہونے بعد وہ کچھ عرصے کے لیے ٹیسٹ کے قومی دستے سے باہر رہے تھے، لیکن 2013 کے شروعات میں وہ دوبارہ ٹیسٹ ٹیم کا حصہ بن گئے تھے۔ اُسی سال انہیں انگلستان کے خلاف ہونے والی گھریلو ایشز سیریز میں نائپ کپتان مقرر کیا گیا تھا۔ اُنہوں نے اُس سیریز میں اپنی کُل 8 اننگز میں سے 6 اننگز میں 50 سے زیادہ رنز بنائے اور پوری سیریز میں 22 کیچز پکڑے تھے۔ آسٹریلیا نے یہ سیریز پانچ صفر سے جیتی تھی۔

بریڈ ہیڈن نے اپنا آخری ٹیسٹ مقابلہ حالیہ ختم ہونے والی ایشز سیریز میں انگلینڈ کے خلاف کارڈف میں کھیلا تھا۔ بعد ازاں، وہ اپنی بیمار بیٹی کی تیمارداری کے لیے دوسرا ٹیسٹ نہیں کھیل پائے تھے۔لیکن پھر وہ بقیہ مقابلوں میں بھی ٹیم میں جگہ پانے میں ناکام رہے تھے اور اُن کی جگہ پر پیٹر نیوِل نے وکٹ کیپنگ کے فرائض سنبھالے تھے۔