انگلستان نے کردیا کمال، چوتھا ایک روزہ جیت لیا

1 1,099

انگلستان نے چوتھے ایک روزہ میں ایک شاندارایون مورگن کی 92 رنز کی قائدانہ اننگز اور آخر میں ڈیوڈ وِلی کے فیصلہ کن چھکے کی بدولت آسٹریلیا کو شکست دے کر سیریز کو برابر کردیا ہے۔ ٹیسٹ سیریز کو ذہن میں نہ لائیں تب بھی ہمیں اندازہ نہیں تھا کہ انگلستان عالمی چیمپئن آسٹریلیا کے ناکوں چنے چبوا دے گا، وہ بھی سیریز میں دو-صفر سے خسارے میں جانے کے بعد۔ اب انگلستان نے سیریز کو ایک دلچسپ مرحلے میں داخل کردیا ہے، اولڈ ٹریفرڈ میں طے شدہ پانچواں و آخری مقابلہ حتمی و فیصلہ کن معرکہ ہوگا۔

ہیڈنگلے میں ہونے والے اس مقابلے میں ٹاس آسٹریلیا نے جیتا اور صرف 30 رنز پر تین کھلاڑیوں کے آؤٹ ہونے کے باوجود مقابلے میں بہترین انداز میں واپس آیا۔ تیسرے اوور میں جو برنس آؤٹ ہوئے تو کچھ ہی دیر بعد کپتان اسٹیون اسمتھ بھی ڈیوڈ ولی کے ہاتھوں آؤٹ ہوگئے۔ ابھی آسٹریلیا اس دہری ضرب سے سنبھل ہی نہیں پایا تھا کہ ولی نے اگلے اوور میں آرون فنچ کو بھی ٹھکانے لگا دیا۔ یوں نویں اوور میں آسٹریلیا کے ٹاپ آرڈر کا خاتمہ ہوچکا تھا اور تمام تر ذمہ داری مڈل آرڈر کے کاندھوں پر آ گئی۔ جسے جارج بیلی، گلین میکس ویل اور میتھیو ویڈ نے بہت خوبی کے ساتھ نبھایا۔

پہلے میکس ویل اور بیلی نے 137 رنز کی عمدہ شراکت داری جوڑی جس میں میکس ویل کا حصہ 64 گیندوں پر 85 رنز کا تھا۔ معین نے انگلستان کے لیے بڑھتے ہوئے اس خطرے کو تو روک لیا، اور مچل مارش کی قیمتی وکٹ بھی جلد ہی ہاتھ لگ گئی، لیکن ابھی انگریز گیندبازوں کا خاصا امتحان باقی تھا۔ میتھیو ویڈ کی دھواں دار بلے بازی اور جان ہیسٹنگز کی 'مختصر پُر اثر' اننگز ابھی باقی تھی۔ بیلی، اننگز کے آخری 10 اوورز کے مرحلے میں داخل ہوتے ہی پویلین لوٹ گئے۔ انہوں نے 110 گیندوں پر ایک چھکے اور 6 چوکوں کی مدد سے 75 رںز بنائے۔ اس کے بعد ویڈ اور ہیسٹنگز کے بلّے کا جادو چلا۔ دونوں نے 84 رنز کی ناقابل شکست رفاقت قائم کی جس میں ویڈ کا حصہ صرف 26 گیندوں پر 50 رنز کا تھا جبکہ ہیسٹنگز نے 26 گیندوں پر ہی 34 رنز بنائے اور مجموعے کو 299 رنز تک پہنچا دیا۔

انگلستان کی جانب سے ولی نے 51 رنز دے کر 3 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا جبکہ دو، دو وکٹیں معین علی اور لیام پلنکٹ کو ملیں۔

اب 300 رنز کا ایک مشکل ہدف تھا اور ابتداء ہی میں ایلکس ہیلز کی وکٹ سے محروم ہوجانے والا انگلستان جو پیٹرک کمنز کے پہلے ہی اوور میں ایل بی ڈبلیو ہوئے۔ لیکن انگلستان حواس باختہ نہیں ہوا اور بہت سمجھداری کے ساتھ اننگز کو درکار اوسط کے مطابق رواں رکھا۔ 10 اوورز میں صرف ایک وکٹ پر 73 رنز ایک اچھا مجموعہ تھا لیکن یہ پڑاؤ عبور کرتے ہی روئے کی 36 رنز کی اننگز تمام ہوئی۔ وہ کمنز کا دوسرا شکار بنے۔ کچھ ہی دیر میں مچل مارش نے جیمز ٹیلر کو 41 رنز پر وکٹوں کے پیچھے کیچ کرا دیا۔ 89 رنز پر تین وکٹیں گرنے کے بعد مورگن نے ایک قائدانہ اننگز درکار تھی اور انہوں نے بالکل مایوس نہیں کیا۔ باقی تمام وسائل کا بھرپور استعمال اور کرتے ہوئے وہ 40 ویں اوور میں مجموعے کو 238 رنز تک لے آئے تھے لیکن مورگن کا 92 رنز پر آؤٹ ہونا انگلستان کے لیے سخت ثابت ہو سکتا تھا۔ لیکن جو آؤٹ مقابلہ انگلستان کے ہاتھوں سے نکال سکتا تھا، وہ لیام پلنکٹ کا تھا جن کا کیچ پکڑتے ہوئے میکس ویل نے یقین کی تمام سرحدوں کو عبور کرلیا۔ انہوں نے عین باؤنڈری لائن پر کمال ہوشیاری اور حاضر دماغی کے ساتھ کیچ تھاما۔ اس طرح کہ گیند ان کے ہاتھ میں تھی اور وہ باؤنڈری لائن پار جانے والے تھے، لیکن خود ہوا میں اچھلے، گیند کو بھی اوپر پھینکا اور پھر واپس میدان میں آکر اسے تھام لیا۔ اس سے قبل وہ پوائنٹ پر مورگن کا ایک شاندار کیچ پکڑ چکے تھے اور یوں ایک زبردست اننگز کے بعد دو کیچز کے ذریعے مقابلے کا رخ آسٹریلیا کے حق میں پھیر سکتے تھے لیکن معین علی، جانی بیئرسٹو اور ڈیوڈ ولی نے اپنے اعصاب پر قابو میں رکھا اور انگلستان 7 وکٹوں کے نقصان کے باوجود 49 ویں اوور میں ہدف تک پہنچ گیا۔ 49ویں اوور کی دوسری گیند پر ولی کے چھکے نے مقابلے کا فیصلہ کیا۔ معین علی 23 گیندوں پر 21 اور ولی 9 گیندوں پر 12 رنز کے ساتھ ناقابل شکست رہے۔

مورگن کو شاندار بلے بازی پر میچ کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز ملا، اور حقیقت یہ ہے کہ اس اعزاز سے زیادہ ان کے لیے سکھ کا وہ سانس قیمتی ہوگا جو سیریز میں دو-صفر سے خسارے میں جانے کے بعد اسے برابر کرنا ہے۔ دیکھتے ہیں، انگلستان مسلسل تیسرا مقابلہ جیت کر سیریز حاصل کرپائے گا یا نہیں۔ اگر ایسا ہوگیا تو یہ عالمی چیمپئن آسٹریلیا کے لیے مائیکل کلارک کے جانے کے بعد پہلا اور بڑا دھچکا ہوگا۔