پاک-انگلستان سیریز آسٹریلیا میں ہونی چاہیے: مائیکل وان

0 1,012

متحدہ عرب امارات پہنچتے ہی انگلستان کو پہلے دن پاکستان کے ہاتھوں خاصی ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا۔ ایک تو دن بھر کی جدوجہد کے باوجود اسے صرف 4 وکٹیں ملیں لیکن زخموں پر نمک انگلستان کے فیلڈرز نے فراہم کیا ، خاص طور پر این بیل نے۔ جنہوں نے دو آسان کیچ چھوڑے اور جو کسر رہ گئی تھی وہ وکٹ ملنے کے باوجود گیند کے نو-بال ہونے سے پوری ہوگئی۔ بہرحال، ایک جدوجہد بھرے دن کے بعد انگلستان کے ایک سابق کپتان نے "ناچ نہ جانے، آنگن ٹیڑھا" والی بات کر دی ہے۔ مائیکل وان کہتے ہیں کہ پاک-انگلستان سیریز آسٹریلیا میں ہونی چاہیے۔

متحدہ عرب امارات 2010ء سے پاکستان کرکٹ کا میزبان ہے۔ جب 2009ء میں سری لنکا کی کرکٹ ٹیم پر دہشت گردوں نے حملہ کیا تو قومی کرکٹ کا منظرنامہ ہی بدل گیا۔ ایک سال تک دنیا کے مختلف ممالک میں دربدر ہونے کے بعد بالآخر پاکستان کو عرب امارات کے صحراؤں میں قرار آیا۔ نومبر 2010ء سے اب تک پاکستان نے یہاں سات ٹیسٹ سیریز کھیلی ہیں اور کسی سیریز میں شکست نہیں کھائی لیکن ایک ان مقابلوں کا ایک پہلو ہمیشہ مایوس کن رہا ہے، تماشائیوں کی انتہائی کم تعداد۔

ابوظہبی کے شیخ زاید اسٹیڈیم میں بھی گنے چنے تماشائیوں نے ہی یونس خان کو پاکستان کے لیے سب سے زیادہ ٹیسٹ رنز اسکور کرنے والا بلے باز بنتے، شعیب ملک کو پانچ سال بعد ٹیسٹ کرکٹ میں واپس آتے ہی سنچری اننگز کھیلتے اور محمد حفیظ کو اپنی بیٹی کے جنم دن پر 98 رنز کی خوبصورت اننگز کھیلتے ہوئے دیکھا۔

نیلے اور پیلے رنگ کی نشستوں کی طویل قطاریں اور دونوں جانب گھاس کے بڑے خالی قطعات دیکھ کر مائیکل وان کہنے لگے کہ "کرکٹ تماشائیوں سے ہے، جو یہاں سرے سے موجود نہیں۔ شاید گرمی بہت زیادہ ہے یا انہیں دلچسپی ہی نہیں۔ پیسے کو ایک طرف رکھ دیں تو میں تو یہ سیریز آسٹریلیا میں کھیلنا چاہوں گا۔"

گزشتہ سال آسٹریلیا اور انگلستان کے درمیان ملبورن میں کھیلے گئے ٹیسٹ میں شائقین کی تعداد کی مثال ہی نہیں ملتی۔ ایک روز تو 90 ہزار سے زیادہ شائقین کرکٹ میدان میں دکھائی دیے۔

وان نے کہا کہ "2010ء میں پاکستان نے آسٹریلیا کے خلاف اپنی ٹیسٹ سیریز انگلستان میں کھیلی تھی اور اس میں تماشائیوں کی تعداد بہت زیادہ تھی۔ اس لیے کیوں نہ اس سیریز کو بھی وہاں لے جائیں جہاں لوگ ہاتھوں ہاتھ لیں؟ "

اب اس رائے کے پیچھے انگلستان کی شکست کا خوف ہے یا واقعی خالی میدان دیکھ کر انہیں افسوس ہو رہا ہے، اس بارے میں کچھ کہا نہیں جا سکتا لیکن مائیکل وان کی ایک بات نے کسی حد تک اشارہ ضرور کردیا ہے کہ "اسپن گیندبازوں کے لیے مددگار وکٹیں پاکستان کو حد سے زیادہ سہولت دے رہی ہیں۔"