[ریکارڈز] سب سے زیادہ ٹیسٹ رنز، کس نے کس کو پیچھے چھوڑا؟

شعیب ملک کی ناقابلِ یقین ڈبل سنچری اپنی جگہ لیکن ہمیں صرف ایک دن میں یونس خان کو نہیں بھولنا چاہیے۔ پاکستان کے لیے سب سے زیادہ ٹیسٹ رنز بنانا اتنی معمولی بات نہیں کہ محض ایک دن میں بھلا دی جائے۔ 2000ء میں سری لنکا کے خلاف اپنے ٹیسٹ کیریئر کی شروعات کرنے والے 22 سالہ نوجوان کے بارے میں آخر کس نے تصور کیا ہوگا کہ وہ ایسا ریکارڈ توڑے گا جو انضمام الحق، سلیم ملک، سعید انور اور محمد یوسف سمیت کسی بلے باز کے بس کی بات نہ تھی۔ انضمام الحق بہت قریب پہنچے، لیکن صرف تین رنز کی کمی سے تاریخ میں اپنا نام محفوظ نہ کروا سکے۔ لیکن یونس خان نے ایسی کوئی غلطی نہ کی بلکہ شایانِ شان انداز میں اس مقام تک پہنچے۔ ایک زبردست چھکا اور یوں ایک تاریخی ریکارڈ قدموں میں۔
پاکستان کرکٹ کے بدترین عہد میں کھیلنے والے یونس خان نے کئی مسائل کا سامنا کیا۔ انہی کے دور میں دہشت گردی کی وجہ سے ملک میں بین الاقوامی کرکٹ کا خاتمہ ہوا، اسپاٹ فکسنگ پاکستان کرکٹ کو خاتمے کے قریب لے آئی، چند بدترین شکست ہوئیں، بلکہ خود یونس خان کو بھی نظم و ضبط کی خلاف ورزی کی وجہ سے عرصے تک باہر بیٹھنا پڑا لیکن ان تمام رکاوٹوں کے باوجود یونس وہاں پہنچ ہی گئے، جہاں کسی پاکستانی کا قدم نہیں پڑا۔
اس کے باوجود یونس خان ٹیسٹ کرکٹ میں پاکستان کی 63 سالہ تاریخ کے پہلے فرد نہیں ہیں، جن کے نام کے ساتھ "ملک کے لیے سب سے زیادہ رنز بنانے والا" لکھا گیا۔ یہ کہانی تو پہلے ہی ٹیسٹ سے شروع ہوگئی تھی، بلکہ وہاں تو قدم قدم پر بلے بازوں نے ایک دوسرے کو پیچھے چھوڑا ہوگا اس لیے تکنیکی دشواریوں کی وجہ سے 1952ء کے دورۂ بھارت کو تو ایک طرف رکھ دیں۔ شروعات کرتے ہیں 1954ء سے جب پاکستان انگلستان کے دورے پر پہنچا اور یہاں سے بلے بازوں میں پہلی پیشہ ورانہ رقابت شروع ہوئی۔ سیریز مکمل ہوئی اور حنیف محمد 468 رنز کے ساتھ پاکستان کے لیے سب سے زیادہ ٹیسٹ رنز بنانے والے پہلے نمایاں بلے باز بنے۔ پھر اگلے چار سال تک وقار حسن اور حنیف محمد کے درمیان کشمکش جاری رہی۔ کبھی وقار غالب آتے، کبھی حنیف، یہاں تک کہ 1958ء میں ویسٹ انڈیز کے خلاف برج ٹاؤن میں تاریخی و ریکارڈ ساز اننگز کھیل کر حنیف محمد عرصے کے لیے غالب آ گئے۔ اگلے 24 سال تک حنیف محمدکو اس مقام سے کوئی نہ ہٹا سکا جو اپنے کیریئر کے اختتام تک 3915 رنز بنا کر سرفہرست پاکستانی بلے باز رہے۔ ماجد خان نے 1982ء کے دورۂ انگلستان میں اس سنگ میل کو عبور کیا، اور اس کارنامے کے ساتھ ہی ان کے ٹیسٹ کیریئر کا بھی خاتمہ ہوگيا۔
اگلے سال یعنی 1983ء میں ظہیر عباس نے فیصل آباد میں روایتی حریف بھارت کے خلاف ماجد خان کو پیچھے چھوڑا اور اس کے ساتھ ہی ظہیر عباس اور جاوید میانداد کے درمیان ایک دوسرے کو پیچھے چھوڑنے کی ایک زبردست جنگ شروع ہوگئی۔ سال میں کئی مرتبہ ایک دوسرے پر برتری حاصل کرنے کے بعد بالآخر 1985ء میں فیصل آباد میں ہی جاوید میانداد کی بالادستی کا حتمی اعلان ہوگیا۔ میانداد نے پانچ ہزار رنز کا سنگ میل عبور کیا اور اس کے بعد نہ صرف اپنے کیریئر کے اختتام تک بلکہ اس کے بعد بھی 20 سالوں تک کوئی میانداد کو پیچھے نہ چھوڑ پایا۔
جاوید میانداد 1993ء میں اپنے آخری ٹیسٹ کے ساتھ 8 ہزار 832 رنز کے مجموعے تک پہنچے اور ایک ایسا معیار مرتب کرگئے، جو آنے والے کئی بلے بازوں کے لیے بہت بڑا چیلنج ثابت ہوا۔ یہاں تک کہ آخری ٹیسٹ میں صرف 21 رنز کے فاصلے پر کھڑے انضمام بھی اسے نہ توڑ سکے۔ جو 2007ء میں جنوبی افریقہ کے خلاف کھیلے گئے اپنے آخری مقابلے میں صرف 17 رنز بنا سکے اور یوں محض 3 رنز سے جاوید میانداد سے پیچھے رہ گئے۔ بہرحال، یہ بھی ایک طرح سے میانداد کی لازوال حیثیت کے لیے خراج تحسین تھا۔ یہاں تک کہ جاوید میانداد کے شہر کراچی سے تعلق رکھنے والے یونس خان نے ابوظہبی کے میدان پر ایک تاریخی چھکے کے ذریعے ہمیشہ کے لیے میانداد کی برتری کا خاتمہ کردیا۔
اب یونس خان کی نظریں 10 ہزار رنز پر ہیں، پاکستانی کرکٹ کے سفر میں ایک ایسا مقام جہاں آج تک کوئی نہیں پہنچا۔ وہ اس ہدف کو حاصل کرپائیں گےیا نہیں؟ اس بارے میں ابھی کچھ کہا نہیں جا سکتا لیکن یہ بات طے ہے کہ آئندہ کئی سال تک کوئی بلے باز انہیں پیچھے نہیں چھوڑ پائے گا۔
پاکستان کے لیے سب سے زيادہ رنز، کس نے کس کو پیچھے چھوڑا؟
رنز | بلے باز | کیریئر کے کل رنز | بمقابلہ | بمقام | تاریخ |
---|---|---|---|---|---|
433 | وقار حسن | ![]() |
ناٹنگھم | 5 جولائی 1954ء | |
468 | حنیف محمد | ![]() |
اوول | 17 اگست 1954ء | |
563 | وقار حسن | ![]() |
ڈھاکا | 4 جنوری 1955ء | |
665 | حنیف محمد | ![]() |
بہاولپور | 18 جنوری 1955ء | |
927 | وقار حسن | 1071 | ![]() |
لاہور | 31 اکتوبر 1955ء |
1251 | حنیف محمد | 3915 | ![]() |
برج ٹاؤن | 23 جنوری 1958ء |
3931 | ماجد خان | 3931 | ![]() |
لیڈز | 31 اگست 1982ء |
3992 | ظہیر عباس | ![]() |
فیصل آباد | 8 جنوری 1983ء | |
4157 | جاوید میانداد | ![]() |
جالندھر | 29 ستمبر 1983ء | |
4229 | ظہیر عباس | ![]() |
ناگپور | 10 اکتوبر 1983ء | |
4263 | جاوید میانداد | ![]() |
پرتھ | 14 نومبر 1983ء | |
4318 | ظہیر عباس | ![]() |
برسبین | 29 نومبر 1983ء | |
4405 | جاوید میانداد | ![]() |
ایڈیلیڈ | 13 دسمبر 1983ء | |
4458 | ظہیر عباس | 5062 | ![]() |
ملبورن | 30 دسمبر 1983ء |
5247 | جاوید میانداد | 8832 | ![]() |
فیصل آباد | 21 اکتوبر 1985ء |
8852 | یونس خان | 8852* | ![]() |
ابوظہبی | 13 اکتوبر 2015ء |