کرس کیرنز سخت مشکل میں، برینڈن میک کولم بھی بول پڑے

0 1,036

نیوزی لینڈ کے کپتان برینڈن میک کولم نے انکشاف کیا ہے کہ سابق آل راؤنڈر کرس کیرنز نے میچ فکسنگ کے لیے ان سے رابطہ کیا تھا۔

لندن کے سدرک کراؤن کورٹ میں پیشی کے بعد میک کولم نے بتایا کہ اپریل 2008ء میں کلکتہ کے ایک ہوٹل میں ملاقات کے دوران کرس کیرنز نے "اسپاٹ فکسنگ" کا موضوع چھیڑا تھا۔ اس وقت میک کولم انڈین پریمیئر لیگ میں کلکتہ نائٹ رائیڈرز کی نمائندگی کررہے تھے۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ کیرنز کے اس سوال پر وہ حیرت زدہ رہ گئے تھے جو انہوں نے فکسنگ کے حوالے سے کیا تھا۔

کرس کیرنز پر 2010ء میں سابق آئی پی ایل کمشنر للت مودی نے فکسنگ کا الزام لگایا تھا جس پر انہوں نے برطانیہ کی عدالت میں ان کے خلاف ہتک عزت پر مقدمہ کردیا تھا۔ اس مقدمے میں انہوں نے 14 لاکھ برطانوی پاؤنڈز کا دعویٰ بھی جیتا لیکن اب لگتا ہے کہ وہ برے پھنسے ہیں کیونکہ عدالت میں ان کے خلاف غلط بیانی اور عدالت کو دھوکا دینے کے الزامات ہیں اور اس میں دیگر کھلاڑی کیرنز کے خلاف گواہی دے رہے ہیں۔

میک کولم نے مزید بتایا کہ کیرنز نے انہیں کہا کہ ان کے پاس ایک "کاروباری تجویز" ہے، اس لیے ملاقات ہونی چاہیے۔ جس پر میک کولم بذریعہ ٹیکسی کیرنز کے ہوٹل پہنچے جہاں کھانے کے دوران کیرنز نے میک کولم کو کہا کہ کیا وہ کرکٹ میں اسپاٹ فکسنگ کے بارے میں جانتے ہیں؟ اور ساتھ ہی بتایا کہ اس میں صرف میچ کے دوران رنز میں گڑبڑ کرنا ہوتی ہے، نتیجے پر کوئي سودے بازی نہیں ہوتی۔ میک کولم کا کہنا ہے کہ انہوں نے وہیں پر کہہ دیا تھا کہ یہ بے ایمانی ہے بلکہ وہ سمجھے کہ شاید کیرنز مذاق کررہے ہیں لیکن پھر اندازہ ہوا کہ وہ واقعی سنجیدہ ہیں بلکہ یہ بھی کہا کہ سب ایسا کررہے ہیں، بڑے بڑے کھلاڑی بھی۔ میک کولم نے بتایا کہ انہوں نے ڈینیل ویٹوری اور جیکب اورم کا نام لیا اور کہا کہ ان دونوں میں ایسا کرنے کا دم نہیں ہے۔ البتہ چند ایشیائی کھلاڑیوں کے نام بھی ظاہر کیے اور بتایا کہ ہر اسپاٹ فکس پر 70 ہزار سے 2 لاکھ امریکی ڈالرز تک حاصل کیے جا سکتے ہیں۔ میک کولم نے مزید کہا کہ "کاش میں انہیں فوری طور پر منع کردیتا، لیکن مجھے اندازہ نہیں تھا کہ کیرنز مجھے ایسے حالات سے دوچار کردیں گے جو کھیل میں میرے مستقبل کو نقصان پہنچا سکتے تھے۔"

موجودہ کپتان برینڈن میک کولم نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ فکسنگ کے حوالے سے کیرنز نے کل تین مرتبہ ان سے رابطہ کیا۔ اس سوال پر کہ انہوں نے اس واقعے سے انتظامیہ کو آگاہ کیوں نہیں کیا؟ میک کولم کا کہنا تھا کہ میں بے یقینی کی کیفیت میں تھا، میں کیرنز کو دوست کی حیثیت سے دیکھنا چاہتا تھا۔ میک کولم نے فروری 2011ء میں جاکر انسداد بدعنوانی کے حکام کو ان واقعات کے بارے میں بتایا۔