ابوظہبی کی بے جان وکٹ پر چوتھے دن بھی بلے بازوں کا راج

1 1,026

­ابوظہبی کی وکٹ دیکھ کر ناجانے کیوں فیصل آباد کا وہ ٹیسٹ یاد آرہا ہے جب تسنیم عارف نے آسٹریلیا جیسی مضبوط ٹیم کے خلاف ڈبل سنچری اسکور کی تھی، اِس وکٹ کو دیکھ کر اُس وقت کے مایاناز اور تیز ترین فاسٹ باولر ڈینس لیلی کہنے پر مجبور ہوگئے تھے کہ اُنہوں نے اپنے پورے کیرئیر میں اِس سے زیادہ مردار وکٹ کبھی نہیں دیکھی۔

جو اُس وقت فیصل آباد میں گیند بازوں کے ساتھ ہوا تھا آج کل وہی کچھ ابوظہبی کے میدان پر ہورہا ہے۔ ٹیسٹ میچ کے چار دن مکمل ہوگئے اور صرف 16 وکٹیں گری ہیں۔ ایسے ٹیسٹ میں نہ گیند بازوں کے لیے کچھ اور نہ شائقین کرکٹ کے لیے کچھ۔، اور جو تھوڑی بہت کمی تھی وہ پاکستانی فیلڈرز نے کیچز چھوڑ کر پوری کردی۔

چوتھے دن کا آغاز ہوا تو انگلستان کے 290 رنز پر 3 کھلاڑی آوٹ تھے۔ وکٹ پر کپتان الیسٹر کک 168اور جوئے روٹ تین رنز کے ساتھ وکٹ پر موجود تھے اور کھانے کے وقفے تک یہی دونوں موجود تھے۔

پاکستان کو دن کے آغاز میں ہی کک کی وکٹ مل سکتی تھی مگر وہاب ریاض کی گیند پر وکٹ کیپر سرفراز احمد کے ہاتھ سے اُس وقت کیچ ڈراپ ہوا جب کک 173 رنز پر تھے۔ جس کے بعد کک نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا اور مسلسل پاکستانی ٹیم کے درد سر بنے رہے۔ جبکہ دوسرے اینڈ پر موجود روٹ نے بھی جارحانہ مزاج میں بلے بازی جاری رکھی مگر جب وہ 85 پر پہنچے تو راحت علی کی گیند پر آوٹ ہوگئے۔ مگر اِس وقت پانی سروں سے اوپر جاچکا تھا اور انگلستان 426 بنانے میں کامیاب ہوگیا تھا۔

مگر ابھی پاکستانی گیند بازوں کا امتحان جاری تھا کہ کک نے اپنی ٹیم کو بقیہ کھلاڑیوں کے ساتھ مل کر انگلستان کو 46 رنز کی برتری تک پہنچایا۔

روٹ کے بعد آنے والے بیرسٹو صرف 8 رنز بناکر وہاب ریاض کی گیند کا شکار ہوگئے۔ پھر کپتان کا ساتھ دینے آئے بین اسٹوکس جنہوں نے ذمہ دارانہ بلے بازی کرتے ہوئے نصف سنچری مکمل کی۔ جب ٹیم کا اسکور 534 تک پہنچا تو اسٹوکس 57 رنز بناکر شعیب ملک کی گیند پر آوٹ ہوگئے۔ ابھی مجوعی اسکور میں 15 رنز کا ہی اضافہ ہوا تھا کہ ملک نے سب سے خطرناک کھلاڑی یعنی کک کو بھی پویلین کی راہ دکھائی مگر ایسا کرنے میں شاید بہت دیر ہوگئی تھی۔ کک نے 263 رنز بنائے۔ اِس اننگ کے ساتھ کک سب سے زیادہ عرصے تک وکٹ پر رہنے والے واحد کپتان بن گئے ہیں۔ ابوظہبی میں اُنہوں نے 13 گھنٹے اور 56 منٹ بلے بازی کی ہے جبکہ 2011 میں برمنگھم ٹیسٹ میں اُنہوں نے 12 گھنٹے اور 52 منٹ بلے بازی کی تھی۔

دن کے اختتام تک انگلستان کے 569 رنز پر 8 کھلاڑی آوٹ تھے۔