[آج کا دن] دنیائے کرکٹ کا ”ویرو“
1978ء میں آج کے دن یعنی 20 اکتوبر کو دنیا میں وریندر سہواگ کی آمد ہوئی اور 37 سال بعد انہوں نے کرکٹ کو خیرباد کہہ دیا۔ دہلی سے تعلق رکھنے والے ہندوستانی اوپنر نے 1999ء میں ایک روزہ جبکہ 2001ء میں اپنے ٹیسٹ کیریئر کا آغاز کیا اور 104 ٹیسٹ، 251 ایک روزہ اور 19 ٹی ٹوئنٹی مقابلوں میں ملک کی نمائندگی کی اور کئی اہم ریکارڈز اپنے نام کیے۔ انہوں نے آج ہی کے دن کو بین الاقوامی کرکٹ کو خیرباد کہنے کے لیےچنا۔
”ویرو“ ایک بے خوف اور نڈر بلے باز تھے، جنہوں نے کئی مواقع پر تن تنہا بھارت کو کامیابی سے ہمکنار کیا۔ ان کے آزادانہ اسٹروکس اس بات کی ضمانت ہوتے تھے کہ جب تک سہواگ کریز پر موجود رہیں گے، اسکور بورڈ گردش میں رہے گا۔ گو کہ اپنے جارحانہ مزاج کی وجہ سے انہیں محدود اوورز کا کھلاڑی گردانا جاتا تھا مگر سہواگ نے ٹیسٹ کرکٹ میں بھی اپنے 'اٹیکنگ اسٹائل' کی بدولت کامیابی حاصل کی، بلکہ ایک روزہ سے بھی زیادہ کی۔ آج بھارت کے اس اہم بلے باز کی سالگرہ پر ہم کیریئر کے ریکارڈز اور کچھ خاص لمحات آپ کے سامنے پیش کریں گے:
ڈبل ٹرپل:
2004ء میں بھارت نے پاکستان کا تاریخی دورۂ کیا اور سہواگ نے ملتان اسٹیڈیم میں ایک فاتحانہ اور تاریخ ساز اننگز کھیلی۔ یہ پاکستان کے خلاف ان کی پہلی ٹیسٹ اننگز تھی اور اسی میں وہ باؤلرز پر قہر بن کر ٹوٹ پڑے۔ صرف 278 گیند پر اپنے کیریئر کی پہلی بلکہ بھارت کی تاریخ کی بھی پہلی ٹرپل سنچری بنائی۔ اس طوفانی باری کی بدولت بھارت نے پاکستان کو اپنے ہی ملک میں ایک اننگز کے واضح فرق سے دوچار کیا۔
سہواگ نے صرف اسی پر اکتفا نہیں کیا بلکہ 2008ء میں جنوبی افریقہ کی مضبوط باؤلنگ لائن کے سامنے صرف 304 گیندوں پر 319 رنز بنائے، جو کسی بھی بھارتی بلے باز کی سب سے طویل ٹیسٹ اننگز ہے۔ اس کے ساتھ ہی سہواگ ڈان بریڈمین اور برائن لارا جیسے لیجنڈری بلے بازوں کی صف میں آ گئے، جنہوں نے اپنے کیریئر میں دو مرتبہ 300 کا ہندسہ عبور کیا۔
سہواگ کی بدقسمتی یہ ہے کہ وہ تیسری مرتبہ ٹرپل سنچری نہ بنا سکے۔ 2009ء میں سری لنکا کے خلاف وہ 254 گیندوں پر 293 رنز بنا کر آؤٹ ہوگئے یعنی صرف 7 رنز کی دوری سے ایک اور ٹرپل سنچری نہ بنا سکے۔ بہرحال ان کی جارحانہ اننگز نے بھارت کو اننگز کے فرق سےکامیابی ضرور دلائی۔
ون ڈے ڈبل:
دسمبر 2011ء، ویسٹ انڈیز کے دورۂ بھارت کو وریندر سہواگ نے یادگار بنا دیا۔ چوتھے ایک روزہ میں سہواگ نے ایک مرتبہ پھر رنز کے انبار لگا دیے۔ نہ صرف ایک روزہ میں اپنی پہلی ڈبل سنچری بنائے بلکہ صرف 149 گیندوں پر 219 رنز کی اننگز کھیلی جو اُس وقت طویل ترین ون ڈے اننگز کا نیا ریکارڈ تھی۔
بمقابلہ پاکستان:
پاکستان اور بھارت کے مقابلے ہمیشہ دونوں ملکوں کے کھلاڑیوں کے لیے کیریئر کے اہم ترین لمحات ہوتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ان مقابلوں میں کارکردگی دکھانے والے کھلاڑی اپنی قوموں کے ہیرو بن جاتے ہیں۔ وریندر سہواگ کا کیریئر اس لیے اہم ہے کہ انہوں نے روایتی حریف پاکستان کے باؤلرز کو ہمیشہ آڑے ہاتھوں لیا۔ پاکستان کے خلاف 9 ٹیسٹ مقابلوں میں سہواگ نے 91.14 کے اوسط سے 1276 رنز بنائے، جس میں 4 سنچریاں شامل ہیں، جو محض سنچریاں نہیں بلکہ دو ڈبل اور ایک ٹرپل سنچری تھی۔ بلکہ ان چاروں اننگز میں انہوں نے 150 سے زیادہ رنز بنائے۔ دیکھیں، 309، 254، 201 اور 173 رنز!
عالمی کپ2011ء:
وریندر سہواگ کے کیریئر کا سب سے اہم لمحہ بلاشبہ عالمی کپ 2011ءتھا۔ جب سہواگ عالمی چیمپئن بننےوالی بھارتی ٹیم کا حصہ تھے۔ اگرچہ وہ فائنل میں یادگار کارکردگی نہ دکھا سکے لیکن ایک کھلاڑی کی حیثیت سے ان کا حصہ بہت نمایاں رہا۔ خاص طور پر عالمی کپ کے اہم ترین مقابلے میں، پاکستان کے خلاف سیمی فائنل میں، ان کی دھواں دار اننگز نے ہی بھارت کو ابتداء ہی میں بالادست مقام دیا۔