دبئی ٹیسٹ کے دوسرے دن وکٹ نے بلے بازوں کا بھی ساتھ دیا اور گیند بازوں کا بھی

0 1,001

پاکستان اور انگستان کے درمیان پہلے ٹیست میں ابوظہبی کی مردار وکٹ کو دیکھ کر خیال تو یہی تھا کہ منتظمین دبئی ٹیست کے لیے ایک اچھی وکٹ تیار کریں گے جو نہ صرف بلے بازوں کی حمایت کرے بلکہ گیند بازوں کے ساتھ بھی ناانصافی نہ کرے، اور دوسرے دن کے کھیل کو دیکھنے کے بعد لگ رہا ہے کہ بالکل ایسا ہی ہوا۔

دوسرے دن کے اختتام تک انگستان نے تین وکٹوں پر 182 رنز بنالیے، جبکہ وکٹ پر جوئے روٹ 76 اور بئیر اسٹو 27 رنز کے ساتھ وکٹ پر موجود ہیں۔

یہ اسکور سن کر آپ حیران ہونگے کہ تین وکٹوں پر 182 بنانے کے بعد بھی بھلا یہ کیوں کہا جارہا ہے کہ وکٹ نے گیند بازوں کے ساتھ بھی ناانصافی نہیں ہوئی تو جواب یہ ہے کہ جب میچ کا آغاز ہوا تو پاکستان کے 282 پر صرف چار کھلاڑی آوٹ تھے اور مصباح الحق سنچری اور اسد شفیق نصف سنچری کے ساتھ وکٹ پر موجود تھے اور گمان تھا کہ پاکستان پہلی اننگ میں چار سو سے اوپر رنز باآسانی بنالیگا مگر انگلستان کی جانب سے شاندار گیند بازی کے سبب اگلے چھ کھلاڑی محض 105 رنز پر ڈھیر ہوگئیں۔

انگلستان کی جانب سے معین علی اور مارک ووڈ نے تین تین کھلاڑیوں کو پویلین کی راہ دکھائی جبکہ عادل رشید، جیمز اینڈرسن، بین اسٹوکس اور اسٹوارڈ براڈ نے ایک ایک کھلاڑیوں کو آوٹ کیا۔

جب انگستان کی بلے بازی کا آغاز ہوا تو اِس وقت بھی وکٹ کی ساری حمایت گیند بازوں کے لیے ہی تھی کیونکہ محض 14 رنز پر انگلستان کے دو اہم کھلاڑی معین علی اور ای این بیل پویلین لوٹ چکے تھے جن کی وکٹیں بالترتیب وہاب ریاض اور عمران خان نے لی۔

مگر ایک بار پھر الیسٹر کک نے گیند بازوں کے لیے مشکل کھڑی کرنے کا فیصلہ کرلیا تھا اور اِس بار اُن کے ساتھ تھے جوئے روٹ۔ دونوں بلے بازوں نے بہت ذمہ داری سے اننگ کو آگے کی جانب بڑھایا یہاں تک کہ ٹیم کا اسکور 127 تک پہنچادیا مگر اِس اہم موقع پر انجری سے واپس آنے والے یاسر شاہ نے کک کی وکٹ لے کر پاکستان کو بڑی مشکل سے نکالیا، اُنہوں نے 65  رنز بنائے تھے۔

جب دن کا اختتام ہوا تو انگلستان کے 182 رنز پر صرف 3 کھلاڑیوں آوٹ تھے، اگر وکٹ نے اِسی طرح گیند بازوں کا بھی ساتھ جاری رکھا تو اچھا میچ دیکھنے کی اُمید  برقرار رہے گی۔