عالمی درجہ بندی میں دوسرا مقام، پاکستان ایک کامیابی کے فاصلے پر

0 1,099

انگلستان کے خلاف جاری ٹیسٹ سیریز پاکستان کے لیے اب بہت اہمیت اختیار کرچکی ہے۔ دبئی میں شاندار کامیابی نے پاکستان کو سیریز میں برتری دلائی اور اب یکم نومبر سے شارجہ میں شروع ہونے والے تیسرے ٹیسٹ میں کامیابی قومی ٹیم کو نہ صرف سیریز 0-2 سے جتوا سکتی ہے بلکہ ٹیسٹ کرکٹ میں جنوبی افریقہ کے بعد دنیا کی دوسری بہترین ٹیم بھی بنا سکتی ہے۔

عالمی درجہ بندی میں اس وقت پاکستان کے 101 پوائنٹس ہیں اور شارجہ میں کامیابی نصیب ہوتی ہے تو اس کے پوائنٹس بڑھ کر 106 تک پہنچ جائیں گے۔ اگرچہ آسٹریلیا اس وقت 106 پوائنٹس کے ساتھ دوسرے نمبر پر موجود ہے مگر اعشاریہ کے فرق سے پاکستان اس کی جگہ دوسرے نمبر پر قبضہ جمانے میں کامیاب ہوجائے گا۔

اگر پاکستان شارجہ ٹیسٹ جیتنے میں ناکام ہوتا ہے، یا مقابلہ کسی نتیجے تک پہنچے بغیر مکمل ہو جاتا ہے اور پاکستان ایک-صفر سے سیریز جیت جاتا ہے تب بھی دونوں ٹیمیں درجہ بندی میں اپنے مقام پر ہی موجود رہیں گے۔ انگلستان اس وقت 102 پوائنٹس کے ساتھ تیسرے جبکہ پاکستان 101 کے ساتھ چوتھے نمبر پر ہے۔

پاکستان کے ہیڈ کوچ وقار یونس کےبیان سے تو صاف ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان کی نظریں سیریز میں کامیابی کے ساتھ ساتھ درجہ بندی پر بھی ہیں۔ وقار یونس کہتے ہیں کہ "دبئی میں کامیابی کا پورا کریڈٹ کھلاڑیوں کو جانا چاہیے، خصوصاً گیندبازوں کو، جنہوں نے آخری لمحے تک جیت پر نظریں مرکوز رکھیں اور ایک پل کے لیے بھی ہمت نہیں ہاری۔ لیکن دبئی میں کامیابی کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ ہم اسی پر تکیہ کرلیں بلکہ ہمیں شارجہ ٹیسٹ بھی جیتنا ہے اور اس کے لیے مزید محنت کرنا ہوگی۔ پہلے دونوں مقابلوں میں انگلستان نے ثابت کردیا ہے کہ وہ باآسانی ہمت ہارنے والے نہیں ہیں۔ اس لیے اگر ہمیں دو-صفر سے کامیابی حاصل کرنی ہے تو زیادہ سے زیادہ محنت کی ضرورت ہوگی۔"