مصباح! ریٹائرمنٹ کا بہترین وقت یہی ہے

6 1,050

دبئی میں سنسنی خیز مقابلے کے بعد پاکستان نے کامیابی حاصل کی اور یوں متحدہ عرب امارات میں پاکستان کو شکست دینے کا خواب اب بھی پورا نہیں ہو سکا۔ ابوظہبی اور دبئی میں اعصاب شکن معرکوں کے بعد اب اگلا مقابلہ شارجہ میں ہوگا جو سیریز کا آخری ٹیسٹ بھی ہوگا۔ جہاں کامیابی کی صورت میں پاکستان دو-صفر سے سیریز جیت جائے گا اور عالمی درجہ بندی میں دوسرے نمبر پر آ جائے گا اور شکست کی صورت میں بھی سیریز نہیں ہارے گا۔ یہی وہ مرحلہ ہوگا، جب مصباح الحق کو اپنی زندگی کا اہم ترین فیصلہ لینا ہوگا کہ انہیں اپنے عروج کے زمانے میں کرکٹ کو خیرباد کہنے کا فیصلہ کرنا چاہیے یا نہیں؟

مصباح الحق نے کچھ عرصہ قبل کہا تھا کہ اگر دسمبر میں پاک-بھارت سیریز منعقد ہوئی تو وہ اس کے بعد ٹیسٹ کرکٹ بھی چھوڑ دیں گے۔ اب تو پاک-بھارت مقابلوں کا معاملہ ہی کھٹائی میں پڑ گیا ہے اس لیے مصباح کی نظریں انگلستان کے خلاف سیریز پر مرکوز ہیں۔ محدود طر زکی کرکٹ کو پہلے ہی چھوڑ دینے والے مصباح اب صرف ٹیسٹ کرکٹ کھیلتے ہیں اور 41 سال کی عمر کے باوجود بہترین فارم میں ہیں۔ اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ انگلستان کے خلاف چار اننگز میں ایک سنچری اور دو نصف سنچریوں کے ساتھ 60 سے زیادہ کے اوسط سے 243 رنز بنا چکے ہیں۔

Misbah-ul-Haq2

کیا اس مقام پر انہیں بین الاقوامی کرکٹ چھوڑ دینی چاہیے؟ دیکھیں، ہر کھلاڑی کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ کھیل کا میدان تب چھوڑے جب وہ عروج پر ہو تاکہ لوگ اسے عرصے تک یاد رکھیں ۔عمران خان نے 1992ء میں عالمی کپ جیتتے ہی ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا اور مصباح کو بھی انہی کے قدموں کے نشانات پر چلنا چاہیے۔

انگلستان کے خلاف سیریز کے بعد اگلے آٹھ ماہ تک پاکستان کا کوئی ٹیسٹ نہیں ہے یعنی جب مصباح کو اگلا ٹیسٹ کھیلنے کا موقع ملے گا تو وہ 42 سال کے ہو جائیں گے۔ پھر مصباح نے 2010ء کے بدنام زمانہ اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل کے بعد جس طرح بکھری ہوئی ٹیم کو سنبھالا اور پانچ سال میں اسے ایک اعلیٰ مقام تک پہنچایا، وہ اس بات کے حقدار ہیں کہ ہمیشہ یاد رکھے جائیں۔ ان کے پرستار کبھی نہیں چاہیں گے کہ مصباح کی آخری سیریز ایسی ہو، جس میں پاکستان کو ذلت آمیز شکست ہو بلکہ وہ چاہتے ہیں کہ 'کنگ مصباح' فاتحانہ انداز میں دنیائے کرکٹ سے رخصت ہوں۔

اگر مصباح نے شارجہ ٹیسٹ کے بعد ریٹائرمنٹ کا اعلان نہیں کیا تو انہیں اگلے سال انگلستان کے خلاف سیریز کھیلنی ہوگی، جو بلاشبہ بہت ہی مشکل امتحان ہوگا۔ جہاں آسٹریلیا کی دال نہیں گلی، وہاں پاکستان کے امکانات تو بہت ہی کم ہوں گے۔ بہرحال، ابھی مصباح کی پوری توجہ شارجہ پر ہونی چاہیے جہاں کامیابی کی صورت میں کم از کم ایک دیرینہ خواب تو مکمل ہوگا، پاکستان دنیا کی دوسری بہترین ٹیم تو بن جائے گا۔ اس کے بعد مصباح جو فیصلہ کریں، وہ ان کی ذاتی صوابدید پر ہوگا لیکن حقیقت یہی ہے کہ اگر مصباح نے انگلستان کے خلاف سیریز کے بعد ہی کرکٹ کو خیرباد کہہ دیا تو مدتوں یاد رکھے جائیں گے کہ بدترین عہد میں قیادت سنبھالنے والے مصباح جب ٹیم کو چھوڑ گئے تو اس وقت وہ عالمی درجہ بندی میں دوسرے نمبر پر تھی۔