شری نواسن پر بُرا وقت، بھارت کا آئی سی سی میں ”مضبوط اُمیدوار“ لانے کا فیصلہ
بھارت میں کرکٹ کے بے تاج بادشاہ سمجھے جانے والے این شری نواسن کے برے دنوں کا آغاز اس طرح ہوا ہے کہ آہستہ آہستہ ان سے تمام اختیارات چھنتے چلے جا رہے ہیں۔ یہاں تک کہ لے دے کر جو بین الاقوامی کرکٹ کونسل کی چیئرمین شپ رہ گئی تھی، اب وہ بھی ہاتھ سے جانے لگی ہے۔ کیونکہ بھارتی بورڈ نے فیصلہ کیا ہے کہ موجودہ سربراہ شاشنک منوہر کو آئی سی سی کی چیئرمین شپ کے لیے نامزد کیا جائے گا۔
اس فیصلے کی وجہ یہ ہے کہ بھارتی بورڈ کے اکثر اراکین یہ چاہتے ہیں کہ شری نواسن کو فارغ کردینا چاہیے کیونکہ وہ اب بھارتی مفادات کو ویسی اہمیت نہیں دے رہے، جیسی ان کو دینی چاہیے۔ پھر موجودہ سربراہ شاشنک منوہر بھی یہی چاہتے ہیں جن کے ایک قریبی ساتھی کا کہنا ہے کہ اکتوبر میں ہونے والی اجلاس میں انہوں نے اس خواہش کا برملا اظہار بھی کیا تھا۔
کچھ عرصے قبل ہی شری نواسن کا شمار دنیائے کرکٹ کی طاقتور ترین شخصیات میں ہوتا تھا لیکن 28 مارچ کو بھارتی سپریم کورٹ کی جانب سے انہیں عہدے سے ہٹانے کا فیصلہ نقطہ زوال ثابت ہوا۔ اس کی وجہ تھی شری نواسن کے داماد اور چنئی سپر کنگز کے عہدیدار گروناتھ مے یپن کا انڈین پریمیئر لیگ میں فکسنگ میں ملوث ہونا۔ یہ وہ دور تھا جب شری نواسن اور شاشنک منوہر گہرے ساتھی تصور کیے جاتے تھے لیکن حالات بدلے تو زمانہ بھی نگاہیں پھیرنے لگا۔
پھر شری نواسن کو دوسرا دھچکا اس وقت لگا جب بھارتی بورڈ میں موجود ان کے قابل بھروسہ افراد نے ان سے فاصلہ اختیار کرنا شروع کردیا۔ نتیجہ یہ نکلا کہ اب آئی سی سی کی ذمہ داری حاصل کرنے کے لیے منوہر کو بورڈ میں رائے لینے کی ضرورت ہی نہیں کیونکہ سارے ہی افراد ان کے حق میں ہیں۔
شری نواسن کے قریبی ساتھی سنجے پٹیل کی جگہ بھارتی بورڈ کے سیکرٹری منتخب ہونے والے انوراج ٹھاکر نے نیپال کو ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کوالیفائنگ راؤنڈ کی تیاری کے لیے بھارت آنے کی دعوت دے کر اور ساتھ ہی ایشین کرکٹ کونسل کی بحالی کی تجویز پیش کرکے یہ پیغام دیا ہے کہ اب شری نواسن کی کسی بات پر کان نہیں دھرے جائیں گے۔
واضح رہے کہ شری نواسن نے 2005ء میں بھارتی کرکٹ بورڈ میں خزانچی کی ذمہ داریاں سنبھالی تھیں۔ جس کے بعد 2008ء سے 2011ء تک وہ بطور سیکرٹری کام کرتے رہے۔ اکتوبر 2011ء میں انہیں بھارتی بورڈ اور ایشین کرکٹ کونسل کا سربراہ بنایا گیا تھا۔