”صرف ٹیم نہیں، کھلاڑی بھی ترقی کرگئے“

0 1,042

گرچہ کئی سالوں سے پاکستان کی کرکٹ ٹیم کی ایک روزہ کارکردگی مایوس کن ہے لیکن اسی عرصے میں ٹیسٹ میں انہوں نے مثالی کارکردگی پیش کی ہے۔ انگلستان کے خلاف سیریز میں بھی یہی سلسلہ جاری رہا جہاں پاکستان نے دو-صفر سے کامیابی حاصل کی اور ٹیسٹ کی عالمی درجہ بندی میں چوتھے سے دوسرے نمبر پر آ گیا۔ بھلا کیسے ممکن ہے کہ ٹیم کی کارکردگی بہتر ہو اور کھلاڑی پیچھے رہ جائیں؟ اس سوال کا جواب بین الاقوامی کرکٹ کونسل کی آج جاری ہونے والی تازہ ترین درجہ بندی میں ملتا ہے، جس کے مطابق تین پاکستانی سرفہرست 10 کھلاڑیوں میں شامل ہیں۔

پاکستان کے بہترین بلے باز یونس خان دو درجے تنزلی کے باوجود آٹھویں نمبر پر موجود ہیں جبکہ مصباح الحق ٹاپ 10 میں آ گئے ہیں۔ سیریز میں یونس نے 302 جبکہ مصباح نے 352 رنز بنائے تھے۔ گیندبازوں میں سیریز کے صرف دو مقابلوں میں 15 وکٹیں لینے، اور ساتھ ہی سیریز کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز پانے والے یاسر شاہ بدستور دوسرے مقام پر ہیں۔ البتہ انہیں اسی پوزیشن پر انگلستان کے جیمز اینڈرسن کا ساتھ مل گیا ہے۔ جو برابر پوائنٹس ہونے کی وجہ سے ان کی طرح دوسرے نمبر پر ہیں۔

ٹیسٹ بلے بازوں کی فہرست میں جو کھلاڑی سب سے اوپر ہے، اب وہ کوئی اور نہیں، بلکہ جنوبی افریقہ کے ابراہم ڈی ولیئرز ہیں۔ انہوں نے آسٹریلیا کے کپتان اسٹیون اسمتھ کو پیچھے چھوڑ کر یہ مقام حاصل کیا ہے۔ ڈی ولیئرز نے پہلی مرتبہ مارچ2012ء میں سرفہرست مقام پایا تھا اور اس کے بعد رواں سال کے آغاز میں بھی دنیا کے بہترین بلے باز بنے تھے لیکن سری لنکاکے کمار سنگاکارا نے ویلنگٹن میں نیوزی لینڈ کے خلاف 203 رنز کی شاندار اننگز کھیل کر انہیں اس مقام سے محروم کردیا تھا۔ گو کہ بھارت کے خلاف موہالی میں ہونے والے ٹیسٹ میں وہ پہلی اننگز میں 63 اور دوسری میں محض 16 رنز بنا پائے تھے لیکن برسبین میں نیوزی لینڈ کے خلاف مقابلے میں اسٹیون اسمتھ کی 48 اور ایک رنز کی اننگز کی وجہ سے ڈی ولیئرز ایک پوائنٹ کی برتری حاصل کرنے میں کامیاب ہوگغے۔

بلے بازوں کی درجہ بندی میں خاص بات یہ ہےکہ ابتدائی سات بلے بازوں میں کل فرق محض 44 پوائنٹس کا ہے یعنی سبھی ایک دوسرے کے خلاف خطرہ بنے ہوئے ہیں۔ اب ایک، ایک اننگز انتہائی اہمیت کی حامل ہے اور ہمیں یقینی طور پر بہت تیزی سے یہاں تبدیلیاں ہوتی دکھائی دیں گی۔ خاص طور پر آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، جنوبی افریقہ اور بھارت کے بلے بازوں میں کیونکہ یہ چاروں ٹیمیں اس وقت ٹیسٹ سیریز کھیل رہی ہیں۔

آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے درمیان کھیلے گئے پہلے ٹیسٹ میں 140 اور 59 رنز کی دو بہترین اننگز کھیلنے والے نیوزی لینڈ کین ولیم سن دو درجہ ترقی پا کر کیریئر میں پہلی مرتبہ پانچویں پوزیشن حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔ دونوں اننگز میں سنچریاں بنانے والے آسٹریلیا کے ڈیوڈ وارنر ساتویں نمبر پر موجود ہیں۔

گیندبازوں میں جنوبی افریقہ کے ڈیل اسٹین کا راج بدستور قائم ہے۔ وہ 902 پوائنٹس کے ساتھ پہلی پوزیشن پر ہیں جبکہ دوسرے نمبر پر یاسر شاہ اور جمی اینڈرسن کا قبضہ ہے۔ پہلی اور دوسری پوزیشن کے درمیان 56 پوائنٹس کا فرق ہے اور اس کو دیکھتے ہوئے لگتا ہے کہ اسٹین کو پیچھے چھوڑنے کے لیے بقیہ گیندبازوں کو غیر معمولی کارکردگی دکھانے کی ضرورت پڑے گی ورنہ اسٹین بلا خوف و خطر اپنا مقام محفوظ رکھیں گے۔ گیندبازوں میں ابتدائی 10 کھلاڑیوں میں یاسر شاہ کے علاوہ کوئی پاکستانی گیندباز نہیں ہے۔