انگلستان کا کرارا جواب، دوسرا ایک روزہ جیت کر سیریز برابر کردی

0 1,017

شاید پاکستان کو خالی میدانوں میں اور سکون کے ساتھ کھیلنے کی عادت ہو گئی ہے۔ جہاں چار تماشائی زیادہ آ گئے، وہاں کھلاڑیوں کے ہاتھ پیر پھولنا شروع ہوگئے اور یہی ہوا پاک-انگلستان دوسرے ایک روزہ میں کہ جہاں پاکستان کھیل کے کسی شعبے میں نمایاں کارکردگی نہ دکھا سکا اور انگلستان نے مقابلہ باآسانی 95 رنز سے جیت کر سیریز ایک-ایک سے برابر کردی۔

ابوظہبی میں ہونے والے دوسرے ایک روزہ میں بھی ٹاس انگلستان کے نام رہا۔ ایون مورگن نے قسمت آزمائی کا مرحلہ کامیابی سے طے کیا اور ایک مرتبہ پھر بلے باز میدان میں اتارنے کا فیصلہ کیا۔ پچھلے مقابلے کی طرح اس بار انہوں نے مایوس نہیں کیا۔ پہلے ایک روزہ میں بری طرح ناکام ہونے والے اوپنرز ہی نے آج پاکستان کا کام تمام کردیا۔ جیسن روئے اور ایلکس ہیلز نے ابتدائی 18 اوورز میں 102 رنز کی شاندار ساجھے داری قائم کی اور پاکستان کی گرفت ابتدا ہی میں کمزور کردی۔ روئے 57 گیندوں پر 54 رنز بنانے کے بعد آؤٹ ہوئے تو پاکستان کے پاس مقابلے میں واپس آنے کا موقع تھا لیکن تمام امیدوں پر جو روٹ نے پانی پھیر دیا۔ ایک طرف ہیلز نے 111 گیندوں پر اپنی پہلی ایک روزہ سنچری مکمل کی اور 109 رنز بنانے کے بعد افتخار احمد کی پہلی بین الاقوامی وکٹ بنے۔ اس وقت 11 اوورز سے زیادہ کا کھیل باقی تھا اور انگلستان کا مجموعہ 216 رنز کا چھو رہا تھا۔ انگلستان اتنی تیزی سے رنز تو نہ بنا سکا لیکن پھر بھی مقررہ 50 اوورز میں 283 رنز تک ضرور پہنچ گیا۔ 46 ویں اوور میں روٹ کی اننگز وہاب ریاض کے ہاتھوں تمام ہوئی۔ گزشتہ مقابلے میں صفر کی ہزیمت سے دوچار ہونے والے روٹ نے آج 77 گیندوں پر 63 رنز کی عمدہ اننگز کھیلی۔

پاکستان کی جانب سے وہاب ریاض نے 43 رنز دے کر 3 وکٹیں لیں جبکہ اسپنر یاسر شاہ بری طرح ناکام ہوئے۔ ان کے 9 اوورز میں 70 رنز پڑے اور کوئی وکٹ بھی نہیں ملی۔ انور علی کو بھی اتنے اوورز میں 48 رنز سہنا پڑے۔ عرفان اور افتخار احمد نے ایک، ایک کھلاڑی کو آؤٹ کیا۔

پہلے ایک روزہ میں بطور اوپنر کھلائے گئے بلال آصف کی عدم موجودگی میں پاکستان نے بجائے محمد حفیظ کے نوجوان بابر اعظم کو اننگز کے آغاز کے لیے کپتان اظہر علی کے ساتھ بھیجا۔ یہ تجربہ بری طرح ناکام ہوا، اور اسے ہونا بھی چاہیے تھا۔ جب محمد حفیظ اوپننگ کا وسیع تجربہ رکھتے ہیں تو ان کی موجودگی میں ایک صرف 4 میچز کا تجربہ رکھنے والے نوجوان بابر کو بھیجنا دانشمندی نہیں تھی۔ وہ بھی اس صورت میں کہ پاکستان کو 284 رنز کا بڑا ہدف درکار تھا۔ تیسرے اوور کی پہلی ہی گیند پر بابر ڈیوڈ ولی کے ہاتھوں آؤٹ ہوگئے اور پھر یہ سلسلہ ذرا بھی تھمنے میں نہیں آیا۔ رنز کی رفتار انتہائی دھیمی پڑ گئی، لیکن وکٹیں گرنے میں بالکل کمی نہ آئی۔ جب 19 ویں اوور میں پاکستان کے محض 50 رنز تھے توکپتان اظہر علی کی صورت میں اس کی پانچویں وکٹ گری تھی۔

درمیان میں محمد حفیظ ون ڈاؤن پر صفر، پھر ڈیبوٹنٹ افتخار احمد 21 گیندوں پر 5، شعیب ملک 25 گیندوں پر 13 اور بالآخر اظہر علی 45 گیندوں پر 22 رنز بنا کر واپس آ گئے۔ محمد رضوان اور سرفراز احمد کی جوڑی کچھ بھی کرلیتی، کامیابی کی راہ ہموار نہیں کرسکتی تھی۔ رضوان 17 رنز بنانے کے بعد عادل رشید کے ہاتھوں بولڈ ہوئے۔

اس کے بعد انور علی اور سرفراز احمد نے نے شکست کے فرق کو کم سے کم کرنے کی کوشش کی اور ساتویں وکٹ پر 65 رنز کا اضافہ کیا۔ انور 23 رنز بنانے کے بعد معین علی کا واحد شاکر بنے۔ سرفراز احمد نے اپنی تیسری ایک روزہ نصف سنچری مکمل کی اور 64 رنز بنانے کے بعد اس وقت آؤٹ ہوئے جب پاکستان کے لیے درکار 17 رنز فی اوور کو چھو رہا تھا۔ پاکستان کی اننگز 46 ویں اوور میں محمد عرفان کے بولڈ ہوتے ہی تمام ہوئی۔ اسکور بورڈ پر صرف 188 رنز ٹمٹما رہا تھا، جبکہ انگلستان کی 95 رنز کی واضح کامیابی جگمگاتی دکھائی دے رہی تھی۔

انگلستان کی جانب سے کرس ووکس نے بہترین گیندبازی کا مظاہرہ کیا۔ انہوں نے صرف 33 رنز دے کر 4 وکٹیں لیں جبکہ تین کھلاڑيوں کو ڈیوڈ ولی نے آؤٹ کیا۔ ایک، ایک وکٹ ریس ٹوپلی، عادل رشید اور معین علی کو بھی ملی۔ ہیلز کو ایک سنچری اننگز کھیلنے پر میچ کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز ملا۔

اب تیسرا ایک روزہ 17 نومبر کو شارجہ کے تاریخی میدان پر کھیلا جائے گا جہاں دونوں ٹیموں کی کوشش ہوگی کہ وہ سیریز میں برتری حاصل کریں۔ پاکستان پہلے مقابلے میں کامیابی کے حد درجہ خود اعتمادی کا شکار ہوگیا تھا اور اب اسے غلطیوں سے سیکھ کر اگلے مقابلے کی حکمت عملی تیار کرنا ہوگی۔