بھارت کے دل کی بات بالآخر زبان پر آ ہی گئی

2 1,038

طویل ترین انتظار کے بعد بالآخر دل کی بات زبان پر آ ہی گئی۔ بھارت نے پاکستان سے کہا ہے کہ باہمی کرکٹ تعلقات کی بحالی کا اس وقت فوری طور پر صرف ایک ہی امکان ہے کہ پاکستان اگلے ماہ اپنی سیریز بھارت میں کھیلے۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کے سربراہ شہریار خان نے کہا ہے کہ گزشتہ روز انہیں بھارتی ہم منصب شاشنک منوہر کا فون آیا تھا اور ان کا کہنا ہے کہ پاک-بھارت کرکٹ تعلقات فوری طور پر بحال ہو سکتے ہیں کیونکہ بی سی سی آئی نے بھارتی حکومت سے اجازت حاصل کرلی ہے لیکن پاکستان کو اگلے ماہ سیریز کھیلنے کے لیے بھارت کا دورہ کرنا پڑے گا۔

گزشتہ سال پاکستان اور بھارت کے کرکٹ بورڈز کے مابین مفاہمت کی جس یادداشت پر دستخط ہوئے تھے، اس کے مطابق دونوں ممالک آئندہ آٹھ سالوں میں چھ سیريز کھیلیں گے جن میں سے پہلی دسمبر 2015ء میں پاکستان کی میزبانی میں کھیلی جائے گی لیکن جیسے جیسے اس سیریز کے معاملات قریب آتے گئے بھارت نے آنکھیں سر پر رکھ لیں اور اب جب سیریز ایک ماہ کے فاصلے پر رہ گئی ہے، یہ پیشکش پاکستان کرکٹ بورڈ کو دوراہے پر کھڑی کرگئی ہے۔

شہریار خان نے بتایا کہ بھارتی بورڈ کے سربراہ نے کہا کہ پاک-بھارت مجوزہ سیریز کے مقابلے ایسے شہروں میں کھیلے جائیں گے جہاں پاکستان کے کھلاڑیوں کو خطرہ نہیں ہوگا اور بھارتی بورڈ پاکستان کو میزبانی سے محروم ہونے پر پہنچنے والے نقصان کی تلافی کی بھی کوشش کرے گا۔ "لیکن میں نے انہیں کہا کہ "معاہدے کے تحت بھارت کو متحدہ عرب امارات میں کھیلنا چاہیے اور ہم ابھی تک اسی موقف پر قائم ہیں۔ ایک سیریز کی میزبانی کے اخراجات 50 ملین ڈالرز ہیں تو کیا بھارت اتنا بڑا نقصان پورا کرسکے گا؟

چیئرمین پی سی بی نے کہا کہ بھارت میں شیو سینا جیسی تنظیموں کی پاکستان مخالفت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے۔ گزشتہ ماہ جب شہریار خان بھارتی کرکٹ بورڈ سے سیریز کے معاملات پر مذاکرات کے لیے بمبئی گئے تھے تو ان کی ملاقات سے قبل ہی شیو سینا کے غنڈوں نے بی سی سی آئی کے دفتر پر دھاوا بول دیا تھا جس کی وجہ سے ملاقات منسوخ کردی گئی۔ "ہم جب بھی بھارت آئے ہیں، شیو سینا اور اس جیسی دیگر تنظیموں نے ہنگامہ کھڑا کیا ہے اس لیے ہمارے لیے سیکورٹی مسائل جنم لیتے ہیں تو یہ کہنا ہی غلط ہے کہ پاکستان کے کھلاڑیوں کو بھارت آنا چاہیے۔ اس سیریز کو متحدہ عرب امارات جیسے مقام پر ہونا چاہیے جہاں سیکورٹی کا کوئی مسئلہ نہیں ہے۔"

شہریار خان نے مزید کہا کہ "یہ وقت بھارت میں کھیلنے کا نہیں ہے، پاکستان کی کئی معروف شخصیات کے ساتھ حال ہی میں بھارت میں واقعات پیش آ چکے ہیں۔" گزشتہ ماہ مشہور پاکستانی غزل گائیک غلام علی کو اپنی محفل موسیقی ترک کرنا پڑی تھی جبکہ پاکستان کے سابق وزیر خارجہ خورشید محمود قصوری کی کتاب کی تقریب رونمائی بھی ہنگامے کی نذر ہوئی۔

ماضی میں مختلف ممالک میں پاکستان کے سفیر کی خدمات انجام دینے والے شہریار خان نے کہا کہ گفتگو کے دوران شاشنک منوہر نے مزيد تفصیلات بذریعہ ای میل، خط یا فیکس بھیجنے کا کہا اور پاکستان کرکٹ بورڈ اس معاملے پر حتمی فیصلہ تبھی لے سکتا ہے جب اسے معلوم ہو کہ اسے کیا پیشکش کی جا رہی ہے۔ "گو کہ بھارت کا یہ قدم درست نہیں ہے، لیکن ایک دو روز میں باضابطہ پیشکش آنے کے بعد دیکھا جائے گا، میں خود سے کوئی فیصلہ نہیں لے سکتا۔ معاملے کو بورڈ آف گورنرز کے سامنے رکھا جائے گا اور ان کی رائے طلب کی جائے گی اور وزیر اعظم پاکستان نواز شریف کو بھی آگاہ کیا جائے گا اور ان کی اجازت کے بعد ہی بھارت کو کوئی جواب دیا جا سکتا ہے۔" شہریار خان نے کہا کہ وہ پاکستان کے کھلاڑیوں کی حفاظت پر کوئی سودے بازی نہیں کریں گے۔

دوسری جانب بھارتی کرکٹ بورڈ کے سیکرٹری انوراگ ٹھاکر نے بھی اس تازہ ترین پیشرفت کی تصدیق کی ہے اور کہا ہے کہ کرکٹ تعلقات کی بحالی کا واحد راستہ ہے کہ پاکستان بھارت کی میزبانی قبول کرے۔ بھارتی بورڈ اسی صورت میں معاملہ حکومت تک لے جائے گا جب پاکستان بھارت میں کھیلنے پر رضامندی ظاہر کرے۔ انہوں نے کہا کہ "پاکستان میں کھیلنا ممکن نہیں اور حکومت ہمیں کسی تیسرے مقام پر کھیلنے کی اجازت نہیں دے گی ، اس لیے پاک-بھارت کرکٹ تعلقات کو بحال کرنے کے لیے یہی ایک راستہ رہ جاتا ہے۔"

پاکستان اور بھارت دونوں کی دسمبر میں کوئی بین الاقوامی سرگرمی نہیں ہے یعنی دونوں کے لیے آسان ترین راستہ یہ ہے کہ آپس میں کھیلیں ورنہ انہیں دیگر ممالک کے ساتھ رابطے کرکے متبادل انتظام کرنا پڑے گا جو بھارت کے لیے تو کوئی مسئلہ نہیں لیکن پہلے ہی مالی مسائل کے شکار پاکستان کرکٹ بورڈ کے لیے تباہ کن ہوگا۔