پاک-بھارت سیریز کا اونٹ سری لنکا میں بیٹھنے کا امکان
پاکستان اور بھارت کے درمیان کرکٹ سیریز ’نہ کھیلنے‘ کی تمام تر بھارتی کوششیں ناکام اور سیریز ’کھیلنے‘ کی پاکستان کی سعی و جدوجہد کامیاب ہوتی دکھائی دے رہی ہے۔ لیکن میزبانی کا قرعہ عرب امارات کے بجائے سری لنکا کے نام نکلنے کے امکانات کے ساتھ۔
پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے چیئرمین شہریار خان اور بھارتی بورڈ کے صدر شاشنک منوہر کی دبئی میں ہونے والی ملاقات کے بعد سیریز کے ختم ہوتے امکانات میں ایک بار پھر جان پڑگئی ہے اور امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان دسمبر میں ہی سیریز کھیلی جائے گی گو کہ یہ طے شدہ سیریز کے مقابلے میں مختصر ہوگی جس میں صرف ایک روزہ اور ٹی ٹوئنٹی مقابلے شامل ہوں گے۔ اس اہم پیشرفت کے باوجود سیریز کا انحصار اب دونوں ملکوں کی حکومتوں پر ہے اور ان کی اجازت ہی سے یہ سیریز کھیلی سکتی ہے۔
گوکہ ملاقات کے بعد بھارتی بورڈ کی جانب سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا لیکن شہریار خان کی جانب سے کچھ اشارے ضرور ملے ہیں۔ امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ سیریز کا باقاعدہ اعلان نومبر کے آخر تک ہوجائے گا۔
منوہر سے ملاقات کے بعد جب شہریار خان لاہور پہنچے تو اُنہوں نے پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات کی خواہش کا اظہار کیا تاکہ دبئی میں ہونے والی پیشرفت سے آگاہ کیا جاسکے مگر وزیراعظم کی مصروفیت کے سبب ایسا ممکن نہیں ہوسکا، جس کے بعد شہریار خان نے ایک خط کے ذریعے وزیراعظم کو سیریز کے معاملات سے آگہی دی ہے۔
دہشت گردی کے سبب پاکستان 2009ء سے عرب امارات میں ہوم سیریز کھیلنے پر مجبور ہے اور پاکستان اور بھارت کے درمیان طے شدہ معاہدے کے تحت یہ سیریز بھی عرب امارات میں ہی ہونی تھی مگر بھارت کے اچانک انکار کے بعد صورتحال خراب ہوگئی۔ جب پاکستان کی جانب سے بھارت پر معاہدے کی پاسداری کے لیے مسلسل دباؤ بڑھتا رہا تو بھارت نے پاکستان کو پیشکش کی کہ سیریز بھارت میں ہی کھیلی جائے جس پر پاکستان نے بھارت میں بڑھتی ہوئی شدت پسندی کے سبب دوٹوک موقف اپناتے ہوئے انکار کردیا۔ پاکستان کا کہنا ہے کہ عرب امارات دونوں ٹیموں کے لیے پُرامن جگہ ہے اِس لیے سیریز وہیں کھیلی جائے مگر بھارت نے انکار دیا۔ حالانکہ ابھی 2014ء میں بھارت نے انڈین پریمیئر لیگ کا آدھا سیزن عرب امارات کے میدانوں میں کھیلا ہے۔ بہرحال، اِس سرد جنگ کے بعد انگلیند اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ کے صدر جائلز کلارک نے ثالث کا کردار ادا کیا اور دونوں بورڈز کے سربراہوں کی ملاقات کروائی جس کے بعد سری لنکا کا نام منظر عام پر آیا ہے۔
سیریز کی میزبانی کے حوالے سے سری لنکن بورڈ نے بھی مثبت اشارے دیے ہیں، مگر کہا ہے کہ ابھی تک اُن سے کسی نے بھی رابطہ نہیں کیا ہے۔ سری لنکن بورڈ کے ترجمان نے اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ اگرچہ رابطہ کوئی نہیں ہوا مگر سری لنکا سیریز کی میزبانی کے حوالے سے مکمل طور پر تیار ہے۔
سیریز کے حوالے سے اہم بات یہ بھی ہے کہ معاہدے کی روشنی میں پہلے یہ سیریز دو ٹیسٹ، پانچ ایک روزہ اور دو ٹی ٹوئنٹی پر مشتمل تھی مگر بھارتی ٹیم کی مصروفیت کے بعد سیریز کو تین ایک روزہ اور دو ٹی ٹوئنٹی میچوں تک محدود کیے جانے کا امکان ہے۔
واضح رہے کہ 2007ء سے دونوں ممالک کے درمیان کوئی مکمل سیریز نہیں کھیلی گئی اور اب بھی اگر اگلے ماہ دونوں ممالک کھیلیں بھی تو، ٹیسٹ میچز نہ ہونے کی وجہ سے یہ مکمل باہمی سیریز نہیں کہلائی گی۔