تاریخی ”گلابی ٹیسٹ“ آسٹریلیا جیت گیا
ایڈیلیڈ کے میدان پر مصنوعی روشنی اور گلابی گیند کے ساتھ کھیلا گیا پہلا ٹیسٹ دلچسپ مقابلے کے بعد صرف تین دن میں اپنے اختتام کو پہنچا جہاں آسٹریلیا نے نیوزی لینڈ کو تین وکٹوں سے شکست دے کر سیریز جیت لی۔ اس کامیابی سے کہیں زیادہ اہمیت اس یادگار موقع کی تھی جس کی بدولت یہ ٹیسٹ ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
گو کہ گلابی گیند کے بارے میں پہلے تاثر یہ تھا کہ یہ بلے بازوں کے لیے سازگار رہے گی لیکن پورے ٹیسٹ میں اس نے بلے بازوں کو سخت پریشان کیے رکھا۔ طویل عرصے بعد گیندبازوں کو غالب ہوتا دیکھ کر کھیل سے محبت کرنے والے سبھی افراد کو خوشی ہوئی ہوگی۔ اس کے باوجود جب نیوزی لینڈ نے آسٹریلیا کو 187 رنز کا ہدف دیا تو اندازہ یہی تھا کہ میزبان کو زیادہ مشکل کا سامنا نہیں ہوگا لیکن اختتامی لمحات میں ٹرینٹ بولٹ کی شاندار گیندبازی نے مقابلے کو سنسنی خیز لمحات تک پہنچایا۔
آسٹریلیا کا آغاز بہت عمدہ تھا۔ ڈیوڈ وارنر اور جو برنس نے کی 34 رنز کی افتتاحی شراکت داری بولٹ کے ہاتھوں تمام ہوئی۔ اس کے بعد تاریخی مقابلے میں کامیابی کے لیے کپتان اسٹیون اسمتھ میدان میں آئے اور وارنر کے ساتھ مل کر اسکور کو 62 تک پہنچایا۔ خواہش تو مزید آگے لے جانے کی تھی لیکن ڈوگ بریسویل نے سلسلہ دوبارہ توڑا اور وارنر کی اننگز 34 رنز پر تمام ہوئی۔
وارنر کا نقصان یقیناً آسٹریلیا کے لیے اچھی خبر نہ تھی مگر اِس سے بڑا نقصان میزبان کو اُس وقت ہوا جب محض چار رنز بعد بولٹ نے اسمتھ کو بھی آؤٹ کردیا۔ یوں محض 66 رنز تین کھلاڑی آؤٹ ہوچکے تھے۔
اب بھاری ذمہ داری وکٹ پر موجود ایڈم ووجس اور شان مارش پر تھی۔ دونوں نے انتہائی مشکل حالات میں پراعتماد بلے بازی کی اور 49 رنز کی قیمتی شراکت داری قائم کی۔ جب بولٹ نے ووجس کو 28 رنز پر جا لیا۔
اب آسٹریلیا 115 رنز پر چار وکٹوں سے محروم تھا۔ نیوزی لینڈ کو چھ وکٹیں جبکہ آسٹریلیا کو 72 رنزکی ضرورت تھی۔ یہ دونوں ٹیموں کے لیے "آگ کادریا" تھا اور انہیں "ڈوب کر جانا تھا"۔ اگر اس اہم موقع پر نیوزی لینڈ کے باؤلرز مزید ایک، دو وکٹیں لے لیتے تو یقیناًمقابلہ بہت دلچسپ ہواجتا۔ لیکن مارش برادران نے کمال کا حوصلہ دکھایا۔ شان اور مچل مارش نے نازک ترین مرحلے پر ذمہ داری سنبھالی اور اننگز کو 161 رنز تک پہنچا کر معاملہ بالکل آسان کردیا۔ ایسا لگتا تھا کہ مقابلہ اب تمام ہوا کہ تب، لیکن ایک موڑ مزید آیا۔ پہلا ٹیسٹ کھیلنے والے مچل سینٹنر کپتان کے اعتماد پر پورا اترے اور مچل مارش کی صورت میں آسٹریلیا کی ایک اور وکٹ گرگئی۔
پہلی اننگز کے ہیرو پیٹر نیویل شان مارش کے ساتھ آخری منزل تک پہنچنے کے لیے آئے۔ دونوں مزید کسی نقصان کے بغیر فتح دلانے کی صلاحیت رکھتے تھے لیکن بولٹ اپنے عروج پر دکھائی دیے۔ جب آسٹریلیا فتح سے صرف 10 رنز کے فاصلے پر تھا تو انہوں نے شان مارش کی 49 رنز کی اننگز کا خاتمہ کردیا۔ گو کہ ہدف صرف 10 رنز دور تھا لیکن ایک سیٹ بلے باز کا آؤٹ ہونا ہرگز اچھی خبر نہ تھی کیونکہ اب دوسرا اینڈ غیر محفوظ تھا۔ ہدف سے دو رنز کے فاصلے تک پہنچے تو نیویل کی وکٹ ہی بولٹ کے ہاتھوں گرگئی۔ اس مقابلے میں دلچسپی بالکل آخری لمحے میں بھی ختم نہیں ہو رہی تھی یہاں تک کہ پیٹر سڈل نے منزل کو جا لیا۔
اس سے پہلے آسٹریلیا نے جوش ہیزل ووڈ کی تباہ کن گیندبازی کی بدولت نیوزی لینڈ کو 208 رنز پر ڈھیر کیا تھا۔ مچل اسٹارک کے زخمی ہونے کے بعد ایسا لگ رہا تھا کہ شاید آسٹریلیا کےلیے دوسری اننگز میں نیوزی لینڈ کو روکنا مشکل ہو جائے مگر ہیزل ووڈ نے ان کی کمی بالکل محسوس نہ ہونے دی اور 6 وکٹیں لے کر آسٹریلیا کی کامیابی کی راہ ہموار کردی۔
اس جیت کے ساتھ ہی آسٹریلیا نے تین ٹیسٹ میچز کی سیریز دو-صفر سے جیت لی۔ہیزل ووڈ کو میچ کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز ملا جبکہ سیریز میں دو سنچریاں بنانے والے ڈیوڈ وارنر 'مین آف دی سیریز' قرار پائے۔