کرس کیرنز بال بال بچ گئے
نیوزی لینڈ کے سابق آل راؤنڈ کرس کیرنز کو برطانیہ میں عدالت کے سامنے جھوٹی گواہی دینے اور گمراہ کرنے کے سنگین مقدمے کا سامنا تھا، جس میں جرم ثابت ہونے پر انہیں 7 سال قید کی سزا بھی ہو سکتی تھی لیکن عدالت نے انہیں بے قصور قرار دیتے ہوئے بری کردیا ہے۔ اب کیرنز کہتے ہیں کہ "ایسے مقدمات میں کوئی فاتح نہیں ہوتا۔" کسی حد تک وہ ٹھیک ہی کہتے ہیں۔
واضح رہے کہ انڈین پریمیئر لیگ کے سابق چیئرمین للت مودی نے میں کیرنز پر الزام لگایا تھا کہ وہ میچ فکسنگ میں ملوث ہیں۔ کیرنز معاملے کو عدالت تک لے گئے اور 90 ہزار پاؤنڈز کا دعویٰ تک جیت لیا۔ لیکن اس پورے قضیے میں اتنی کیچڑ اچھلی کہ کرکٹ کے کرتا دھرتا حلقوں کے ساتھ ساتھ عدالت کے کان بھی کھڑے ہوگئے۔ معاملہ اتنا آگے بڑھ گیا کہ نیوزی لینڈ کے ایک بلے باز لو ونسنٹ نے اقبالِ جرم تک کرلیا کہ انہوں نے فکسنگ کی تھی اور اس کے براہ راست ڈانڈے کیرنز سے ملائے۔ نتیجے میں انہیں تو تاحیات پابندی کا سامنا ہوا ہی لیکن کیرنز کے لیے مزید مشکل کھڑی ہوگئی کیونکہ انہوں نے 2012ء میں عدالت کے سامنے کہا تھا کہ انہوں نے "کبھی بے ایمانی نہیں کی۔"
اس پر عدالت کے سامنے دروغ گوئی یعنی جھوٹ بولنے اور اسے گمراہ کرنے کا ایک اور مقدمہ کیرنز پر پڑ گیا۔ لیکن آج عدالت نے انہیں اور ان کے وکیل اینڈری فچ ہالینڈ کو بری قرار دیا ہے اور یوں دونوں نے سکھ کا سانس لیا ہوگا۔ کیرنز نے بعد میں اپنے اہل خانہ، پرستاروں وکلا اور جیوری اراکین کی کوششوں کو سراہا۔
نیوزی لینڈ کی تاریخ کے بہترین آل راؤنڈرز میں سے ایک شمار ہونے والے کیرنز نے کل 62 ٹیسٹ میں ملک کی نمائندگی کی اور دنیا کے اہم ترین کھلاڑیوں میں سمجھے جاتے تھے۔ اب کہتے ہیں کہ اس معاملے نے انہیں بہت نقصان پہنچایا ہے۔ اب کرکٹ میں واپسی کے امکانات بھی نہیں ہیں۔