دفاعی حکمت عملی ناکام، بھارت نے ایک روزہ اور ٹی ٹوئنٹی سیریز کا بدلہ لے لیا

1 1,520

آج بھارت اور جنوبی افریقہ کا میچ دیکھ کر ٹی ٹوئنٹی کرکٹ سے پہلے کی ٹیسٹ کرکٹ یاد آگئی جہاں اکثر مواقعوں پر بلے بازوں پر گیند باز غالب رہتے تھے اور ایک ایک رن بنانے کے لیے بلے بازوں کو خوب محنت کرنی پڑتی تھی، آج بھی یہی کچھ ہوا کہ جنوبی افریقہ کو 143 رنز بنانے کے لیے پورے 143 اوورز کی ضرورت محسوس ہوئی مگر اِس بھرپور کوشش کے باوجود شکست جنوبی افریقہ کا مقدر ٹھہری اور مہمان ٹیم کو 337 رنز کے بڑے مارجن سے شکست کا منہ دیکھنا پڑا۔

جب پانچویں دن کا آغاز ہوا تو جنوبی افریقہ کو میچ برابر کرنے کے لیے 90 اوورز بلے بازی کرنی تھی اور میچ جیتنے کے لیے 409 رنز درکار تھے جو تقریباً ناممکن دکھائی دے رہا تھا جبکہ بھارت کو میچ جیتنے کے لیے 8 کھلاڑیوں کو پویلین کی راہ دکھانی تھی لیکن 8 کھلاڑیوں کی باری تو اُس وقت آنی تھی جب وہ وکٹ پر دیوار کی طرح کھڑے ہاشم آملہ اور ابراہم ڈی ویلئیرز کو آوٹ کرتے۔

اِن دونوں بلے بازوں نے جس طرح چوتھے دن دفاعی انداز میں بلے بازی کی، پانچویں دن بھی اُسی روش پر قائم رہے اور ابتدائی چار رنز بنانے کے لئے 13 اوورز کا سہارا لینا پڑا، گویا اُن کی رنز بنانے کی رفتار ا،س قدر کم تھی کہ 76 رنز بنانے کے لیے 85 اوورز بلے بازی کرنی پڑی۔ جب تک یہ دونوں وکٹ پر تھے امکان بہت حد تک روشن تھے کہ میچ بغیر کسی نتیجے کے ختم ہوجائے گا مگر رونڈرا جڈیجا کی اچھی گیند کے سبب یہ اہم ترین شراکت داری ختم ہوگئی اور ہاشم آملہ 244 گیندوں پر 25 رنز بناکر آوٹ ہوگئے۔

آملہ کی وکٹ یقینی طور پر دونوں ٹیموں کے لیے اہم ترین موڑ تھا۔ اُن کی جگہ لینے فاف ڈوپلیزز آئے جو پوری ٹیسٹ سیریز میں بھجے بھجے دکھائی دیے۔ خدشہ تھا کہ وہ اِس بار بھی جلدی آوٹ نہ ہوجائیں مگر اُن کی بلے بازی دیکھ کر یوں لگا کہ آملہ ہی بلے بازی کررہے ہیں مگر ڈوپلیزیز کی شکل میں، کیونکہ اُنہوں نے بھی اپنا پہلا رن بنانے کے لیے 61 گیندوں کا سہارا لیا، یعنی آملہ اور ڈی ویلئیرز سے بھی سست رفتاری سے کھیل رہے تھے کیونکہ آملہ کو اپنا پہلا رن بنانے کے لیے 44 گیندوں کی ضرورت محسوس ہوئی اور ڈی ویلئیرز نے 33 گیندوں پر پہلا رن بنایا تھا۔

اِس وقت ضرورت تو یہ تھی کہ دونوں بلے باز میچ بچانے کی خاطر تادیر وکٹ پر کھڑے رہتے مگر ڈوپلیزیز کچھ ہی دیر بعد ہمت ہار گئے اور 97 گیندوں پر 10 رنز بناکر جڈیجا کی گیند کا شکار ہوگئے اور یوں جنوبی افریقہ کے چار کھلاڑی 111 رنز پر پویلین لوٹ گئے تھے۔

بس یہ وہ موقع تھا جس کے بعد وکٹیں وقفے وقفے سے گرتی رہیں یہاں تک کہ 136 رنز پر 6 کھلاڑی آوٹ ہوگئے تھے۔ اِس وقت جنوبی افریقہ کے پاس میچ بچانے کی ایک ہی اُمید تھی اور وہ ڈی ویلئیرز تھے مگر چائے کے وقفے کے بعد وہ آخری اُمید اُس وقت ٹوٹی جب 297 گیندوں پر 43 رنز بنانے والے ڈی ویلئیرز کو اشوین نے آوٹ کردیا۔ جس کے بعد اُمیش یادو نے رہی سہی کسر بھی نکال دی اور بقیہ تین کھلاڑی محض 6 رنز کے فاصلے پر آوٹ ہوئے اور یوں جنوبی افریقہ کی پوری ٹیم 143 رنز پر آوٹ ہوگئی اور یوں 334 کے بڑے مارجن سے شکست کا منہ دیکھنا پڑا، صرف یہی نہیں بلکہ ٹیسٹ سیریز میں 3-0 کی شکست بھی سہنی پڑی۔

بھارت کی جانب سے روی چندرا اشوین نے پانچ کھلاڑیوں کو پویلین کی راہ دکھائی جبکہ رونڈرا جڈیجا نے دو اور اُمیش یادو نے تین کھلاڑیوں کو آوٹ کیا۔

پوری ٹیسٹ سیریز میں جنوبی افریقی بلے باز بے رنگ دکھائی دیے اور سیریز کا نتیجہ اِس بات کا منہ بولتا ثوبت ہے۔ موہالی میں کھیلے گئے پہلے ٹیسٹ میچ میں مہمان ٹیم کو 108 سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ پھر بنگلور میں کھیلا گیا دوسرا ٹیسٹ میچ بارش کی وجہ سے بغیر کسی نتیجے کے ختم ہوگیا، اِسی طرح ناگپور میں کھیلے گئے تیسرے ٹیسٹ میچ میں جنوبی افریقہ کو `124 رنز سے شکست کا منہ دیکھنا پڑا۔ یہ وہی وکٹ ہے جس پر دنیا بھر سے تنقید کا سامنا رہا ہے کہ اِس طرح کی وکٹیں کرکٹ کے لیے انتہائی نقصان دہ ہیں۔