کون کتنے پانی میں؟ لاہور قلندرز

0 1,066

قلندرانِ لاہور کے بارے میں یہ کہا جائے کہ پاکستان سپر لیگ کے پہلے سیزن میں یہ سب سے خطرناک ٹیم ہوگی، تو ہر گز غلط نہ ہوگا۔ اس کے پاس حریف کو تہہ و بالا کر دینے والے بلے باز ہیں جو تن تنہا مقابلہ جتوانے کا ہنر جانتے ہیں۔ جیسا کہ کرس گیل، عمر اکمل اور کیمرون ڈیلپورٹ۔ یہی نہیں بلکہ ان کے پاس گہرائی بھی دیکھنے کو مل رہی ہے۔ ڈیوین براوو اور محمد رضوان جیسے اچھے آل راؤنڈر اور فیلڈر بھی لاہور ہی کے پاس ہیں۔

کمزوریاں

لاہور کی بلے بازی جس قدر مضبوط ہے، گیندبازی کا محاذ اتنا ہی کمزور ہے۔ سب سے کم تجربہ کاری ہمیں لاہور ہی کے گیندبازوں میں نظر آتی ہے۔ لاہور قلندرز کے اہم ترین گیندباز مستفیض الرحمٰن ہیں، جن کے پاس صلاحیتیں تو بیش بہا ہیں لیکن تجربہ بہت ہی کم۔ یہی معاملہ حماد اعظم اور یاسر شاہ کا ہے، جن کے پاس محدود اوورز بالخصوص ٹی ٹوئنٹی کا تجربہ بہت کم ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ یہ گیندباز پہلے سیزن میں بلے بازوں کا ساتھ دیں گے یا ان کی محنتوں پر پانی پھیریں گے۔

حیران کن نام

اظہر علی کی صلاحیتوں پر کسی کو کوئی شک و شبہ نہیں ہے۔ مگر ایک ٹیسٹ بلے باز کے طور پر منظر عام پر آنے والے اظہر علی پر یہ چھاپ اتنی گہری ہے کہ ایک روزہ دستے میں ان کی جگہ اس وقت تک مستحکم نہیں ہوئی جب تک شاہد آفریدی اور مصباح الحق ریٹائر نہیں ہوگئے اور انہیں قیادت نہيں سونپی گئی۔ یہ بات ٹھیک ہے کہ اظہر علی نے خود کو ایک روزہ کرکٹ کے مزاج میں ڈھالنے کی کافی کوششیں کی ہیں، مگر اب بھی وہ محدود طرز کی کرکٹ میں خود کو فٹ نہیں کر سکے۔ اس پس منظر کے ساتھ دیکھیں تو ٹی ٹوئنٹی جیسی برق رفتار کرکٹ میں اظہر علی کو کھلانا کسی جوئے سے کم نہیں، اور یہی جوا لاہور نے کھیلا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اظہر علی کو ابتدائی طور پر ڈائمنڈ زمرے میں رکھا گیا تھا، جہاں کسی فرنچائز نے ان کا انتخاب نہیں کیا، جہاں سے گولڈ میں آئے لیکن یہاں بھی نظر التفات نہ پڑی۔ یہاں تک کہ لاہور نے سلور زمرے میں آخری کھلاڑی کے طور پر ان کا انتخاب کیا۔ ویسے تو افواہ یہ بھی اڑی ہوئی ہے کہ وہ قیادت سنبھالیں گے لیکن اس پر زیادہ کان مت دھریں۔ اگر اظہر کو بحیثیت کپتان کھلانا ہوتا تو لاہور انہیں کبھی اتنی دیر سے منتخب نہ کرتا۔ کپتان کا فیصلہ جب ہوگا، پتہ چل جائے گا۔

دستہ

اگر پوچھا جائے تو لاہور قلندرز کو کن کھلاڑیوں کے ساتھ میدان میں اترنا چاہیے، تو ہماری نظر میں اس کا جواب یہ ہونا چاہیے:

کرس گیل، کیمرون ڈیلپورٹ، صہیب مقصود، عمر اکمل، ڈیوین براوو، محمد رضوان، حماد اعظم، یاسر شاہ، مستفیض الرحمٰن، ظفر گوہر اور ضیاء الحق۔

ان کھلاڑیوں کے علاوہ بھی لاہور کو عدنان رسول، نوید یاسین، زوہیب خان، کیون کوپر اور اظہر علی کی خدمات حاصل ہوں گی۔

اضافی کھلاڑی

اضافی کھلاڑی کے طور پر لاہور نے عمران بٹ، احسان عادل، مختار احمد اور عبد الرزاق کا انتخاب کیا ہے۔ اب سے کوئی پانچ، چھ سال قبل دنیا کے ممتاز ترین آل راؤنڈر عبد الرزاق پی ایس ایل میں اس طرح منتخب ہوں گے، کسی نے سوچا بھی نہ ہوگا۔ ان کا نام تو ابتدائی 308 کھلاڑیوں میں بھی شامل نہیں تھا اور انہیں تاخیر سے اس فہرست کا حصہ بنایا گیا۔ وہ جس مزاج کے کھلاڑی ہیں، نہیں لگتا کہ وہ ایک اضافی کھلاڑی کے طور پر کھیلنے کو تیار ہوں گے۔

Print