پاکستان کو بہت بڑا دھچکا، یاسر شاہ کا ڈوپ ٹیسٹ ناکام

1 1,017

پاکستان کا ایک اور بہترین گیندباز بورڈ کی بے پروائی اور نااہلی کی بھینٹ چڑھنے والا ہے۔ اس وقت ملک کے نمبر ایک باؤلر یاسر شاہ ڈوپ ٹیسٹ میں ناکام ہونے کے بعد بین الاقوامی کرکٹ کونسل کی جانب سے عارضی طور پر معطل کردیے گئے ہیں۔ یوں محمد آصف، محمد عامر، محمد حفیظ اور سعید اجمل کی طرح وہ بھی عین اس وقت باہر ہوگئے ہیں، جب وہ اپنے کیریئر کے عروج پر ہیں۔ بین الاقوامی کرکٹ کونسل کے اعلان کے مطابق وہ نہ صرف بین الاقوامی میچز میں، بلکہ قومی کرکٹ بورڈ یا اس سے ملحقہ کسی بھی رکن ادارے کی کرکٹ سرگرمیوں میں بھی شرکت نہیں کرسکتے۔

یاسر شاہ کا نمونہ 13 نومبر کو پاکستان و انگلستان کے درمیان کھیلے گئے ابوظہبی ٹیسٹ میں لیا گیا تھا جس میں کلورٹالینڈون کی مقدار پائی گئی ہے، جو بین الاقوامی اینٹی ڈوپنگ ایجنسی (واڈا) کی جانب سے ممنوعہ اجزا میں شامل ہے۔

اب یاسر شاہ کے پاس موقع ہے کہ وہ اپنے 'بی سیمپل' کا جائزہ لینے کے لیے درخواست دیں، اگر اس میں نتیجہ ثابت نہ ہوا تو ان کے پورے تجربے کو غلط سمجھا جائے گا اور معطلی فوری طور پر ہٹا دی جائے گی۔ اس کے علاوہ وہ 14 دن کے اندر اندر اینٹی ڈوپنگ مینیجر کو ٹریبونل کے قیام کے لیے ایک تحریری درخواست بھی بھیج سکتے ہیں لیکن اس کے لیے انہیں سماعت کی تیاری کرنا پڑے گی۔

29 سالہ یاسر شاہ گزشتہ سال سے پاکستان کی باؤلنگ کا اہم دستہ ہیں اور صرف 12 ٹیسٹ میں 76 وکٹیں حاصل کر چکے ہیں اور اس وقت بھی ٹیسٹ کی عالمی درجہ بندی میں چوتھے نمبر پر ہیں۔ آسٹریلیا اور انگلستان کے خلاف یادگار فتوحات میں کلیدی کردار ادا کرنے کے ساتھ یاسر صرف رواں سال ہی 49 وکٹیں لے چکے ہیں۔ یاسر کی نظریں اس وقت پاکستان سپر لیگ پر تھیں، جو اگلے سال فروری میں متحدہ عرب امارات میں کھیلی جائے گی۔ پاکستان کی اس اہم لیگ کے لیے وہ لاہور قلندرز کا پہلا باؤلنگ انتخاب تھے۔

ابھی گزشتہ روز ہی سری لنکا کے جارح مزاج کوسال پیریرا کا ڈوپ ٹیسٹ مثبت ثابت ہونے کی خبر بھی سامنے آئی تھی جس پر انہیں زیادہ سے زیادہ چار سال کی پابندی بھی ہو سکتی ہے۔ لیکن اگر یاسر شاہ کی عارضی معطلی کا معاملہ مزید آگے بڑھا تو اس کا پاکستان کو بہت نقصان پہنچے گا۔

یہ ٹیسٹ پی سی بی انتظامیہ کی نااہلی کو بھی ثابت کرنے کے لیے کافی ہے، جو اپنے اہم ترین کھلاڑیوں کو تعلیم دینا اور ان کی حفاظت کرنا نہیں جانتا۔ محمد آصف اور محمد عامر پر اس وقت پابندی لگی جب وہ ملک کے بہترین باؤلرز تھے، محمد حفیظ پر بھی اس وقت جب وہ ون ڈے میں نمبر ایک تھے، سعید اجمل بھی اس وقت پابندی کا نشانہ بنے جب وہ دنیا کے بہترین اسپنر تھے اور اب یہی معاملہ یاسر شاہ کے ساتھ، تو انتظامیہ پر تو سوال اٹھتا ہے کہ وہ اپنے قیمتی ترین اثاثوں کی حفاظت کیوں نہیں کر پاتی؟