جنوبی افریقہ پستی کی جانب گامزن، انگلستان سے بھی شکست

0 1,042

بھارت کے خلاف چار ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں جب جنوبی افریقہ کو تین صفر سے شکست کا سامنا کرنا پڑا تو اُس وقت ہر ایک کے ذہن میں یہی بات تھی کہ شکست کے پیچھے بھارتی کارکردگی سے زیادہ وکٹ کی خرابی کا عمل دخل ہے، لیکن ڈربن میں پہلے ٹیسٹ میں انگلستان کے ہاتھوں 241 کی بھاری شکست بتارہی ہے کہ معاملہ اتنا سادہ نہیں ہے۔

ٹیسٹ کے پہلے ہی دن سے جنوبی افریقہ میں وہ دم خم نظر نہیں آیا جس کے لیے وہ مشہور ہے۔ گو کہ انگلستان کا پہلی اننگز 303 رنز کا اسکور ہاشم آملا۔ ابراہم ڈی ولیئرز، فف دو پلیسی اور ژاں-پال دومنی کو دیکھتے ہوئے کم ہی معلوم ہو رہا تھا لیکن جب امتحان کا وقت آیا تو یہ سب مضبوط مہرے کھسکتے چلے گئے یہاں تک کہ جنوبی افریقہ صرف 214 رنز پر آؤٹ ہو گیا۔ یہاں تک پہنچانے میں بھی ڈین ایلگر کی سنچری کا کردار تھا جنہوں نے 118 رنز بنائے۔ اگر وہ تہرے ہندسے کی اننگز نہ کھیلتے تو اندازہ لگا لیں کہ جنوبی افریقہ کا کیا حال ہوتا۔

انگلستان جب دوبارہ بلے بازی کے لیے میدان میں اترا تو وہ بغیر کوئی گیند کھیلے 89 رنز کی حوصلہ افزا برتری کا حامل تھا۔ بہرحال، اننگز کا آغاز ہوا تو جنوبی افریقہ کی امیدوں کا محور ڈيل اسٹین تھے لیکن شاید پروٹیز کی قسمت بھی ان کا ساتھ چھوڑ گئی کیونکہ چوتھے ہی اوور میں اسٹین زخمی ہوگئے اور مقابلے سے ہی باہر ہوگئے۔ خطرہ ہے کہ شاید وہ سیریز کے باقی ماندہ مقابلے بھی نہ کھیل سکیں۔

جنوبی افریقہ کو دیگر گیندبازوں سے کچھ زیادہ امیدیں وابستہ نہ تھیں، اور وہ کوئی متاثر کن کارکردگی دکھا بھی نہ سکے۔ انگلستان نے جونی بیئرسٹو کے 79 اور جو روٹ کے 73 رنز کی بدولت مزید 326 رنز بنا ڈالے اور جنوبی افریقہ کو ملا 416 رنز کا ایسا ہدف، جس کو دیکھتے ہی پسینے چھوٹ رہے تھے۔

پہلی اننگز کی ناکامی کے بعد جنوبی افریقہ سے کوئی امید بھی نہ تھی، لیکن اتنی مایوس کن کارکردگی بھی غیر متوقع تھی۔ ہدف کے تعاقب میں گو کہ ابتدائی بلے بازوں نے بھی کوئی نمایاں کارنامہ انجام نہیں دیا لیکن 136 رنز تک چار ہی آؤٹ تھے اس کے بعد تو انگلش باؤلرز نے کمال ہی کردیا۔ صرف 38 رنز کے اضافے پر چھ کھلاڑی آؤٹ ہوئے اور جنوبی افریقہ 174 رنز پر ڈھیر ہو کر شکست سے دوچار ہوا۔

اسٹیون فن سب سے نمایاں گیندباز رہے جنہوں نے حالات کا پورا پورا فائدہ اٹھایا اور چار وکٹیں حاصل کیں۔ پہلی اننگز میں چار کھلاڑیوں کو آؤٹ کرنے والے معین علی اس اننگز میں بھی خوب کھیلے اور تین کھلاڑیوں کو ٹھکانے لگایا۔ یوں میچ میں سات وکٹیں لینے پر نہیں بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

جنوبی افریقہ اور انگلستان کا دوسرا ٹیسٹ 2 جنوری سے کیپ ٹاؤن میں شروع ہوگا۔