[سالنامہ 2015ء] سال کے بہترین ون ڈے باؤلرز
2015ء عالمی کپ کا سال تھا، دنیائے کرکٹ پر چار سال تک راج کرنے کا پروانہ اس سال ایک مرتبہ پھر آسٹریلیا کو ملا۔ جہاں اس کی دیگر کئی وجوہات ہیں، وہیں سب سے نمایاں اس کی گیندبازی تھی۔ عالمی کپ کے اہم ترین مراحل پر اس کے باؤلرز چلے اور خوب چلے، یہاں تک کہ کھویا ہوا عالمی اعزاز آسٹریلیا کو واپس مل گیا۔ سب سے نمایاں مچل اسٹارک تھے جنہوں نے عالمی کپ کے فائنل میں برینڈن میک کولم کی مدد سے سال کا سب سے بڑا شکار کیا۔
مچل اسٹارک نے 2015ء میں صرف 18 میچز میں 41 وکٹیں حاصل کیں اور دنیا بھر کے باؤلرز سے آگے رہے۔ 16.26 کا بہترین اوسط اور صرف 4.61 رنز فی اوورز دے کر انہوں نے آسٹریلیا کی کامیابی میں مرکزی کردار ادا کیا۔ انہوں نے ورلڈ کپ میں 8 میچز میں 10 کے اوسط سے 22 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا جس پر انہیں ٹورنامنٹ کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز بھی ملا۔ ورلڈ کپ کا سب سے دلچسپ مقابلہ ایڈن پارک، آکلینڈ میں کھیلا آسٹریلیا-نیوزی لینڈ گروپ میچ تھا کہ جس میں اسٹارک نے 152 رنز کے معمولی ہدف کا دفاع کرنے والے آسٹریلیا کو تقریباً جتوا دیا تھا لیکن نیوزی لینڈ آخری وکٹ پر بچ گیا۔ اسٹارک نے 9 اوورز میں 28 رنز دے کر 6 وکٹیں حاصل کیں جو ان کے ایک روزہ کیریئر کی بہترین کارکردگی ہے۔
اسٹارک کے بعد سال میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے والوں میں دوسرا نام جنوبی افریقہ کے عمران طاہر کا ہے۔ لیگ اسپنر نے سال میں 22 مقابلے کھیلے اور 37 کھلاڑیوں کو شکار کیا۔ گو کہ جنوبی افریقہ کے لیے 2015ء کوئی یادگار سال نہیں رہا، اسے عالمی کپ میں ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا اور پھر بنگلہ دیش کے دورے پر اپ سیٹ شکست ہوئی لیکن 36 سالہ پاکستانی نژاد گیندباز عمران طاہر کی کارکردگی میں پورے سال تسلسل دکھائی دیا۔ ویسٹ انڈیز کے خلاف عالمی کپ مقابلے میں ان کی 45 رنز دے کر 5 وکٹوں کی کارکردگی نے ہی جنوبی افریقہ کو 257 رنز کی بڑی کامیابی سے نوازا تھا۔ پھر عالمی کپ کے پہلے کوارٹر فائنل میں 26 رنز دے کر 4 وکٹیں ایسی کارکردگی تھی، جو جنوبی افریقہ کو تاریخ میں پہلی بار کسی عالمی کپ میں ناک آؤٹ مقابلے میں فاتح بنا گئی۔ 25 کے اچھے اوسط اور 4.68 رنز فی اوورز کی شرح کے ساتھ وہ بھارت کے خلاف یادگار کامیابی میں بھی جنوبی افریقہ کے ساتھ تھے۔
نیوزی لینڈ کی کارکردگی 2015ء میں نمایاں رہی۔ اس میں جہاں بلے بازوں اور فیلڈرز کا کمال ہے وہیں گیندباز بھی خوب چلے۔ ان میں ٹرینٹ بولٹ سب سے آگے ہیں۔ انہوں نے اسٹارک کے ساتھ عالمی کپ میں سب سے زیادہ 22 وکٹیں حاصل کیں اور نیوزی لینڈ کو تاریخ میں پہلی بار فائنل تک پہنچانے میں مرکزی کردار ادا کیا۔ بولٹ نے 17 مقابلوں میں 36 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔ 19.77 کا اوسط اور 26.6 کا عمدہ اسٹرائیک ریٹ بولٹ کو دنیا کے بہترین باؤلرز میں شمار کرتا ہے۔
پاکستان کے لیے 2015ء ایک روزہ کرکٹ میں ایک اور مایوس کن سال رہا لیکن تیز باؤلر وہاب ریاض ایک اہم باؤلر کی حیثیت سے ابھرے۔ ان کی سال بھر کی باؤلنگ کو ایک طرف بھی رکھ دیں تو عالمی کپ کے کوارٹر فائنل میں آسٹریلیا کے خلاف ان کی باؤلنگ حاوی دکھائی دیتی ہے۔ جسے بڑی تعداد میں ماہرین بھی 2015ء کا بہترین باؤلنگ اسپیل مانتے ہیں۔ وہاب نے سال بھر میں 20 مقابلوں میں 32 وکٹیں حاصل کیں۔
انگلستان کے اسٹیون فن نے 18 مقابلوں میں 31 وکٹیں حاصل کیں اور پچھلے سال کے پانچویں اہم ترین گیندباز رہے۔ لیکن جس باؤلر نے ان سب سے کم وکٹیں لیں لیکن ان کی کارکردگی سے صرفِ نظر نہیں کیا جا سکتا وہ بنگلہ دیش کے مستفیض الرحمٰن ہیں۔ اس نوجوان نے صرف 9 مقابلوں میں 12.34 کے غیر معمولی اوسط کے ساتھ 26 وکٹیں حاصل کیں اور بنگلہ دیش کی بھارت اور جنوبی افریقہ کے خلاف یادگار فتوحات میں کلیدی کردار ادا کیا۔
نئے سال میں سب کی نظریں مستفیض پر ہیں کہ وہ ورلڈ ٹی ٹوئنٹی 2016ء میں بنگلہ دیش کے خلاف کیا کارنامے انجام دیتے ہیں کیونکہ انہوں نے پچھلے سال بنگلہ دیش کی جن وکٹوں پر کارکردگی دکھائی ہے، بھارت کی وکٹیں بھی اس سے مختلف نہیں۔
سال 2015ء کے بہترین ایک روزہ گیندباز
گیندباز | ملک | مقابلے | وکٹیں | بہترین کارکردگی | اوسط | اکانمی | پانچ وکٹیں |
---|---|---|---|---|---|---|---|
مچل اسٹارک | آسٹریلیا | 18 | 41 | 6/28 | 16.26 | 4.61 | 2 مرتبہ |
عمران طاہر | جنوبی افریقہ | 22 | 37 | 5/45 | 25.18 | 4.68 | 1 مرتبہ |
ٹرینٹ بولٹ | نیوزی لینڈ | 17 | 36 | 5/27 | 19.77 | 4.44 | 1 مرتبہ |
وہاب ریاض | پاکستان | 20 | 32 | 4/45 | 27.43 | 5.26 | 0 مرتبہ |
اسٹیون فن | انگلستان | 18 | 31 | 5/33 | 27.67 | 5.75 | 2 مرتبہ |