سری لنکا شکست کے گرداب میں، پہلا ٹی ٹوئنٹی بھی ہار گیا
ٹیسٹ اور پھر ایک روزہ میں شکست کے بعد سری لنکا نیوزی لینڈ کے دورے پر یقیناً دباؤ کا شکار ہے کیونکہ وہ شکست کے گرداب سے نکلنے کا ایک اور موقع گنوا چکی ہے اور پہلے ٹی ٹوئنٹی میں غیر سنجیدگی اور مسلسل غلطیوں کی وجہ سے محض تین رنز سے ہار گیا۔
اینجلو میتھیوز کی جانب سے دعوت ملنے پر نیوزی لینڈ نے بلے بازی سنبھالی اور مہمان کپتان کے فیصلے کو غلط ثابت کر ھکدایا۔ مارٹن گپٹل اور کین ولیم سن نے نیوزی لینڈ کو 101 رنز کا شاندار آغاز فراہم کیا، وہ بھی صرف 10 اوورز میں یعنی دس رنز فی اوور کے حساب سے۔ اس شراکت داری کا خاتمہ بھی کسی گیندباز کے ذریعے نہیں ہوا بلکہ چمارا کاپوگیدرا کی کمال فیلڈنگ نے گپٹل کی اننگز کا خاتمہ کیا جنہوں نے چار چھکوں اور اتنے ہی چوکوں کی مدد سے 34 گیندوں پر 58 رنز بنائے۔
گپٹل کے جانے کے بعد ولیم سن کا ساتھ نبھانے آئے کولن مونرو۔ اگرچہ رنز بننے کا سلسلہ تو ابھی جاری تھا مگر رفتار میں کچھ کمی واقعی ہوگئی تھی۔ دونوں نے 30 رنز کا اضافہ ہی کیا تھا کہ لیکن نووان کولاسیکرا نے ولیم سن کی 42 گیندوں پر 53 رنز کی اننگز کا خاتمہ کردیا۔
کپتان کے بعد تجربہ کار روس ٹیلر کی جگہ کوری اینڈرسن کو میدان میں اتارا گیا۔ اُن کی آمد سے یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں تھا کہ نیوزی لینڈ کے ارادے کیا ہیں۔ مگر یہ تو نوجوان جیفری ویندرسے کا کمال تھا کہ اُنہوں نے اینڈرسن کو محض دو رنز پر آؤٹ کردیا۔ مگر جس طوفان کو روکنا مقصود تھا وہ نہ سری لنکا نہ کرسکا۔ روس ٹیلر نے وکٹ پر آتے ہی بھرپور حملہ کردیا۔ مونرو کے ساتھ مل کر انہوں نے اگلے دو اوورز میں 30 رنز کا اضافہ کیا۔ جب مونرو 26 گیندوں پر 36 رنز بنا کر آؤٹ ہوگئے۔
نیوزی لینڈ کی اننگز میں اب بھی دو اوورز باقی تھے، جن میں روس ٹیلر اور گرانٹ ایلیٹ نے مجموعے کو 183 رنز تک پہنچا دیا۔ دونون بلے باز بالترتیب 22 اور 10 رنز کے ساتھ ناٹ آؤٹ رہے۔
نووان کولاسیکرا اور جیفری ویندرسے کے علاوہ سری لنکا کوئی گیندباز وکٹ حاصل نہ کرسکا۔
بہرحال، وکٹ کو دیکھا جائے تو ہدف کا تعاقب ہر گز مشکل نہیں تھا۔ لیکن سری لنکا کے بلے بازوں میں ذمہ داری کا شدید فقدان دکھائی د۔ے ابتدائی پانچ اوورز میں ہی42 پر چار کھلاڑی آؤٹ ہو چکے تھے۔ ان میں تلکارتنے دلشان اور شیہان جے سوریا لیگ پر جاتی گیند کو کھیلتے ہوئے آؤٹ ہوئے۔ یہ ایسی گیندیں تھیں جن پر شاٹ بنتا ہی نہیں تھا۔ باہر جاتی ہوئی گیند کو زبردستی کھیلنے کی کوشش میں ان کی اننگز تمام ہوئی۔ رہی سہی کسر کپتان میتھیوز کے غیر ذمہ دارانہ شاٹ پر آؤٹ ہونے سے پوری ہوگئی۔
ایک بڑی شکست سری لنکا کو واضح طور پر نظر آ رہی تھی مگر وکٹ پر موجود تھے دنوشکا گوناتھلکا، جنہوں نے ایک روزہ میں چند عمدہ اننگز کھیلی ہیں اور ساتھ ہی سیریز میں مرد بحران کا کردار ادا کرنے والے ملنڈا سری وردنا۔ دونوں نے نیوزی لینڈ گیندبازوں کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اور اسکور کو 84 تک لے گئے۔ گوناتھلکا بدقسمتی سے ایش سوڈھی کی ایک گیند پر آؤٹ ہوگئے۔
سری لنکا کو آخری 10 اوورز میں 100 رنز کی ضرورت تھی اور اس کی آدھی وکٹیں ہی باقی تھی۔ اس صورت میں ہر اوور میں 10 رنز بنانا بڑا مشکل کام لگ رہا تھا۔ تاہم سری وردنا اور آنے والے بلے بازوں میں سب سے حصہ بقدر جثہ ڈالا اورجب آخری اوور آیا تو سری لنکا کو 13 رنز درکار تھے۔ جب چمارا کاپوگیدرا اور نووان کولاسیکرا کریز پر موجود تھے۔
ولیم سن نے اس اہم اوور کی ذمہ داری گرانٹ ایلیٹ کو دی۔ کولاسیکرا ماضی میں چند مقابلے جتوا چکے ہیں، اس لیے توقع تھی کہ وہ جان کی بازی لگا دیں گے۔ کسی کے جیتنے کے بارے میں کچھ نہیں کہا جا سکتا تھا، پھر ایلیٹ کی گیندبازی کو دیکھتے ہوئے یہی لگ رہا تھا کہ سری لنکا کو میچ جیتنا چاہیے۔
آخری اوور کی پہلی گیند پر کاپوگیدرا نے دو رنز لیے، اور اگلی گیند پر ایک رن لے کر اسٹرائیک کولاسیکرا کو دی۔ ان کے لیے ضروی تھا کہ وہ خطرہ مول لینے کے بجائے جتنے رنز ملتے لینے کی کوشش کرتے لیکن یہاں کولا سے غلطی ہوئی۔ انہوں نے چھکا مارنے کی ناکام کوشش کی جو باؤنڈری لائن پر کیچ پر ختم ہوئی۔ پھر تین گیندوں پر 10 رنز کی ضرورت تھی جب سری وردنا دوسرا رن دوڑنے کی کوشش میں رن آؤٹ ہوگئے۔ دو گیندوں پر 9 رنز کی ضرورت تھی، لکمل صرف ایک رن بنا سکے اور یوں نیوزی لینڈ کی جیت یقینی ہوگئی کیونکہ آخری گیند پر 8 رنز تو بن نہیں سکتے تھے۔ آخری گیند پر چوکا لگنے کے باوجود نیوزی لینڈ تین رنز سے میچ جیت گیا۔
ٹرینٹ بولٹ کو تین وکٹیں حاصل کرنے پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔
ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کی تیاری کے لیے اہم سمجھی جانے والی اس سیریز کا دوسرا اور آخری ٹی ٹوئنٹی 10 جنوری کو آکلینڈ میں کھیلا جائے گا۔