افغانستان کی بلند پروازی کا آغاز
افغانستان نے زمبابوے کے خلاف ایک روزہ اور ٹی ٹوئنٹی دونوں طرز کی سیریز میں شکست دینے کے بعد اب گویا اپنی بلند پروازی کا حقیقی آغاز کرلیا ہے۔ سیریز میں بالخصوص دوسرے ٹی ٹوئنٹی، یعنی آخری مقابلے، میں ہمیں افغانستان کی کارکردگی اپنے عروج پر دکھائی دی جہاں 81 رنز کے واضح فرق سے کامیابی حاصل کی جو ٹی ٹوئنٹی میں ایک بہت بہت بڑا مارجن ہے اور اس کی بدولت ٹی ٹوئنٹی میں کلین سویپ بھی مکمل کیا۔
متحدہ عرب امارات کے شہر شارجہ میں واقع تاریخی میدان میں کھیلی گئی اس سیریز کا پہلا ٹی ٹوئنٹی بہت ہی دلچسپ رہا جس میں افغانستان نے زمبابوے کو 188 رنز کا ہدف دیا۔ زمبابوے نے مقابلہ تو اچھا کیا لیکن آخری اوور میں درکار 21 رنز بنانا ان کے بس کی بات نہ تھی۔ دولت زدران نے اپنی ٹیم کو 5 رنز کی فتح سے نوازا۔
دوسرے ٹی ٹوئنٹی میں افغان اوپنر محمد شہزاد نے زمبابوے کے گیندبازوں کو آڑے ہاتھوں لیا اور اپنے کیریئر کی پہلی سنچری بنائی۔ دھواں دار باری میں محمد شہزاد نے 10 چوکوں اور 8 چھکوں کی بدولت صرف 67 گیندوں پر 118 رنز بنائے اور ٹیم کو 215 رنز کے بھاری بھرکم مجموعے تک پہنچایا۔ اتنے بڑے ہدف کے جواب میں زمبابوے کے بلے باز دباؤ کا سامنا نہ کر پائے اور وقفے وقفے سے وکٹیں گنواتے رہے۔ صرف اوپنر ہملٹن ماساکازا 63 رنز اور پیٹر مور 35 رنز قابل ذکر کارکردگی دکھا پائے۔ باقی پوری بیٹنگ لائن بری طرح ناکام ہوئی اور انیسویں اوور میں 134 رنز پر ڈھیر ہوگئی۔ یوں افغانستان نے فیصلہ کن مقابلہ 81 رنز سے جیت لیا۔
افغانستان عروج کی جانب
ابھی ایک ہفتہ پہلے ہی افغانستان نے زمبابوے کو ایک روزہ سیریز میں شکست دے کر ایک روزہ کی سرفہرست 10 ٹیموں میں جگہ پائی تھی۔ اب ٹی ٹوئنٹی سیریز میں کامیابی افغانستان کو درجہ بندی میں نویں نمبر پر لے آئی ہے۔ یعنی دنیائے کرکٹ کی ٹاپ 8 ٹیموں کے بعد سب سے آگے۔ بنگلہ دیش، زمبابوے، آئرلینڈ، نیدرلینڈز، اسکاٹ لینڈ اور ہانگ کانگ سب سے آگے۔
یہی نہیں بلکہ محمد شہزاد ٹی ٹوئنٹی کے بہترین بلے بازوں اور دولت زدران بہترین گیند بازوں کی فہرست میں اولین 10 میں شامل ہوگئے ہیں۔ آٹھویں نمبر پر موجود جارح مزاج اوپنر محمد شہزاد پہلی بار اس فہرست میں آئے ہیں اور اس وقت 681 پوائنٹس کے ساتھ برینڈن میک کولم جیسے شہرۂ آفاق بلے باز کا تعاقب کر رہے ہیں جو 684 پوائنٹس کے ساتھ ساتویں نمبر پر ہیں۔ شہزاد کی حالیہ فارم کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ 2015ء کے آغاز سے اب تک 13 مقابلوں میں وہ 448 رنز بنا چکے ہیں جو اس عرصے میں دنیا کے کسی بھی بلے باز سے زیادہ ہیں۔ جنوبی افریقہ کے فف دو پلیسی ان کے بعد 272 رنز کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہیں۔
علاوہ ازیں افغان تیز گیندباز دولت زدران نے بھی ٹاپ 10 میں جگہ پائی ہے۔ وہ بھی اس وقت آٹھویں نمبر پر ہیں۔ 2015ء کے آغاز سے اب تک 10 مقابلوں میں ان کی وکٹوں کی تعداد 18 ہے۔ وہ زمبابوے کے گریم کریمر کے ساتھ سال میں سب سے زیادہ وکٹیں حاصل کرنے والے باؤلر بھی رہے۔
درجہ بندی اور توقعات
بہترین درجہ بندی کے باوجود ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ افغانستان اس وقت دنیائے کرکٹ کی سرفہرست 9، یعنی ٹاپ 8 اور بنگلہ دیش، کے ہم پلہ ہوگیا ہے کیونکہ اس عرصے میں افغانستان نے زیادہ تر مقابلے ایسوسی ایٹ ٹیموں کے خلاف کھیلے ہیں۔ پھر ان کی قابل ذکر کامیابیاں بھی صرف زمبابوے تک محدود رہیں۔ کیونکہ زمبابوے کی موجودہ صلاحیت بھی کسی طرح کسی ایسوسی ایٹ ٹیم سے بہتر نہیں، اس لیے افغانستان کا اصل امتحان اب 2016ء میں شروع ہوگا جہاں ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں اس کا ہدف ہوگا کوالیفائنگ راؤنڈ سے سپر 10 تک پہنچنا۔ دیکھتے ہیں افغانستان اس کو حاصل کرپاتا ہے یا نہیں۔ اگر وہ سپر 10 تک پہنچ گیا تو یہ ایشیا میں ایک نئی کرکٹ طاقت کے طلوع کا آغاز ہوگا۔