پاکستان نیوزی لینڈ پر حاوی ہوگیا، پہلے ٹی ٹوئنٹی میں شاندار کامیابی

2 1,053

محمد عامر کی پانچ سال بعد بین الاقوامی کرکٹ میں واپسی مبارک ثابت ہوئی اور پاکستان نے ایک مشکل مقابلے میں نیوزی لینڈ کو چاروں خانے چت کرتے ہوئے 16 رنز سے کامیابی حاصل کرلی اور یوں سیریز میں ایک-صفر کی برتری بھی لے لی ہے۔

ایڈن پارک، آکلینڈ نیوزی لینڈ کے کپتان کین ولیم سن نے ٹاس جیت کر پہلے فیلڈنگ سنبھالی تو تجزیہ کاروں کا یہی کہنا تھا کہ نیوزی لینڈ کے لیے کسی بھی ہدف کا تعاقب چنداں مشکل نہ ہوگا اور پاکستان کر بہرصورت انہیں 180 رنز سے زیادہ کا ہدف دینا ہوگا جو پاکستان کی بیٹنگ کی حالیہ کارکردگی دیکھتے ہوئے بہت مشکل تھا۔

پھر پاکستان نے محمد حفیظ اور احمد شہزاد کی قدرے سست روی سے آغاز لیا۔اننگز کا پہلا اوور ہی میڈن گیا لیکن اس کے بعد دونوں نے بدتدریج رنز کی رفتار کو بڑھانا شروع کیا۔ پانچویں اوور میں جب اسکور 33 رنز تک پہنچا تو احمد شہزاد ایک چھکے اور دو چوکوں کی مدد سے 16 رنز بنانے کے بعد ایڈم ملن کے ہاتھوں آؤٹ ہوگئے۔

صہیب مقصود کو بھیجا گیا تو وہ کھاتہ کھولے بغیر ہی دوسری وکٹ پر محمد حفیظ کے ساتھ 19 رنز کی شراکت داری قائم کرگئے اور مچل سینٹنر کی گیند پر اسٹمپڈ ہوگئے۔ شعیب ملک آئے تو حفیظ میں بھی جوش پیدا ہوا اور اننگز کی رفتار جارحانہ انداز میں بڑھنے لگی۔ 78 رنز پر شعیب گیند کو باؤنڈری لائن پار کرانے کی کوشش میں آؤٹ ہوگئے۔ پھر شعیب ملک کی جگہ عمر اکمل آئے اور کچھ ہی دیر میں پاکستان نے 100 اور حفیظ نے 50 کا ہندسہ جا لیا۔ 110 رنز پر اسکور پہنچنے کے بعد حفیظ کی باری آئی، جو 47 گیندوں پر 67 رنز کی عمدہ اننگز کھیلنے کے بعد تالیوں کی گونج میں میدان سے واپس آئے۔

اب پاکستان کے پاس آخری پانچ اوورز موجود تھے اور وکٹ پر موجود عمر اکمل کے علاوہ کپتان شاہد آفریدی، سرفراز احمد اور عماد وسیم بھی باقی تھے۔ سب سے پہلے فائدہ اٹھایا شاہد آفریدی نے جنہوں نے آتے ہی "بلّا چارج" شروع کردیا۔ عمر اکمل جیسے ہی سیٹ ہوتے دکھائی دیے ان کی اننگز 24 رنز پر تمام ہوگئی لیکن پاکستان کی تیز رفتاری کو سخت دھچکا تب پہنچ جب "لالا" کی دھواں دار اننگز 8 گیندوں پر 23رنز کے ساتھ اختتام کو پہنچی۔ ان کی اننگز میں دو چھکے اور اتنے ہی چوکے شامل تھے۔ دونوں اہم بلے بازوں کے آؤٹ ہونے سے پاکستان کے رنز بنانے کی رفتار قدرے سست ہوگئی اور وہ مقررہ 20 اوورز میں 8 وکٹوں کے نقصان پر 171 رنز ہی بنا سکا۔ آخری دو اوورز میں صرف 10 رنز بنے اور ایسا لگتا تھا کہ انہی کی وجہ سے نیوزی لینڈ مقابلے پر حاوی ہو جائے گا۔

بہرحال، ایڈم ملن 4 وکٹیں لے کر سب سے کامیاب باؤلر ثابت ہوئے۔ مچل سینٹنر نے دو، میٹ ہنری اور ٹرینٹ بولٹ نے ایک، ایک کھلاڑی کو آؤٹ کیا۔

اب ہدف کا تعاقب اور نیوزی لینڈ کے بلے باز، اس میں تو کوئی شبہ نہیں تھا لیکن پاکستان کے گیندباز کیسی کارکردگی دکھائیں گے، اس پر سب کی نظریں تھیں۔ خاص طور پر جب پہلا اوور محمد عامر کو پکڑایا گیا۔ یہ اگست 2010ء کے بعد انٹرنیشنل کرکٹ میں محمد عامر کی پہلی گیند تھی جنہوں نے کافی حد تک خود کو ثابت بھی کیا۔ پہلے اوور کی آخری گیند پر 4 لیگ بائے اور ابتدائی گیند کے وائیڈ بھی ملا لیے جائیں تو عامر نے 8 رنز دیے۔ لیکن دوسرے اوور میں مارٹن گپٹل کی قیمتی وکٹ گرتے ہی گویا پاکستان کے تماشائیوں میں زندگی کی لہر دوڑ گئی۔ حال ہی میں سری لنکا کی باؤلنگ لائن کو تہس نہس کرنے والے گپٹل کا رن آؤٹ ہونا پاکستان کے لیے ایک نیک شگون تھا جو شاہد آفریدی اور عماد وسیم کی عمدہ فیلڈنگ کی وجہ سے صرف دو رنز بنا سکے۔

کپتان کین ولیم سن نے ایک اینڈ کو اچھی طرح سنبھالنے کی ٹھانی اور دوسرے کنارے سے کولن منرو نے چھکے چھڑانے کا فیصلہ کیا۔ یہ وہی منرو تھے جنہوں نے گزشتہ دنوں سری لنکا کے خلاف صرف 14 گیندوں پر نصف سنچری بنائی تھی۔ ایک بھرپور فارم کے ساتھ انہوں نے پاکستانی گیندبازوں کی بھی اچھی طرح درگت بنائی۔ محمد عامر کی گیند پر ولیم سن کا آسان کیچ چھوڑ کر انہیں ایک قیمتی وکٹ سے محروم کردیا۔ اس زندگی کا ولیم سن نے بھرپور فائدہ اٹھایا اور منرو کے ساتھ 80 رنز کی شراکت داری قائم کر ڈالی۔ بس چند ہی اوور میں مقابلہ پاکستان کے ہاتھ سے نکل جاتا لیکن وہاب ریاض نے منرو کو بولڈ کرکے پہلا خطرہ تو ٹال دیا۔ منرو نے 6 چھکوں اور دو چوکوں کی مدد سے صرف 27 گیندوں پر 56رنز بنائے۔

منرو کے آؤٹ ہوتے ہی پاکستان کے گیندباز مقابلے پر چھا گئے۔ صرف 19 رنز کے اضافے پر انہوں نے پانچ کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا جن میں کوری اینڈرسن صفر پر عماد وسیم کوکیچ دے گئے۔ گرانٹ ایلیٹ کو شاہد آفریدی نے کلین بولڈ کیا جبکہ اسی اوور میں "لالا" نے لیوک رونکی کی وکٹ بھی لی۔ عمر گل کی گیند پر مچل سینٹنر کے لگائے گئے شاٹ پر شاہد آفریدی کے خوبصورت کیچ نے نیوزی لینڈ کو چھٹی وکٹ سے محروم کیا تو پاکستان مکمل طور پر مقابلے پر چھا چکا تھا۔ البتہ ولیم سن ابھی کریز پر موجود تھے۔ ان کی اننگز ابتدائی سستی کے بعد اب رفتار پکڑتی جا رہی تھی۔ یہاں تک کہ انہوں نے 48 گیندوں پر 50 رنز بھی بنا لیے۔ ان کا ساتھ دینے کے لیے ٹوڈ ایسٹل موجود تھے، جو آؤٹ ہو جاتے لیکن ایک آسان کیچ کا موقع ضائع کرکے صہیب مقصود نے ایک مرتبہ پھر محمد عامر کو وکٹ سے محروم کردیا۔ یہ عامر کی سخت بدقسمتی تھی کہ وہ بہت عمدہ باؤلنگ کر رہے تھے اور فیلڈرز نے صرف انہی کی گیندوں پر مواقع ضائع کیے۔

ولیم سن جس طرح بلے بازی کر رہے تھے، لگتا تھا کہ اگر وہ آخر تک ٹکے رہے تو پاکستان کو شکست سے کوئی نہیں بچا پائے گا۔ یہاں 138 رنز پر عمر گل کے ایک زبردست یارکر نے ٹوڈ ایسٹل کو کلین بولڈ کیا۔جس کے بعد نیوزی لینڈ وکٹیں گرنے کا سلسلہ روک نہ پایا۔

محمد عامر کے آخری اوور کی آخری گیند پر میٹ ہنری آؤٹ ہوئے تو انہیں 'نئی زندگی' کی پہلی وکٹ مل گئی۔ آخری اوور میں نیوزی لینڈ کو 20 رنز کی ضرورت تھی اور وہاب ریاض نے پہلی گیند پر کین ولیم سن کو آؤٹ کرکے آخری خطرے کا بھی خاتمہ کردیا۔ ولیم سن نے 70 رنز بنائے۔ البتہ ولیم سن اور منرو کے علاوہ کوئی بلے باز دہرے ہندسے میں بھی داخل نہ ہو سکا۔

پاکستان کی جانب سے وہاب ریاض نے سب سے زیادہ تین وکٹیں لیں جبکہ کپتان آفریدی اور عمر گل نے دو، دو کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا جبکہ محمد عامر اور عماد وسیم کے حصے میں ایک ایک وکٹ آئی۔ شاہد آفریدی کو جارحانہ 23 رنز، دو وکٹیں اور تین کیچ پکڑنے پر میچ کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز ملا۔

دونوں ٹیموں کے درمیان دوسرا ٹی ٹوئنٹی اتوار 17 جنوری کو ہملٹن کے میدان میں کھیلا جائے گا۔