کیرئیر کے خاتمے کی بات کرنے والے ’احمق‘ ہیں: ڈیل اسٹین

0 1,048

جنوبی افریقہ اور انگلستان کے مابین ٹیسٹ سیریز کے ابتدائی تین مقابلے ہو چکے ہیں، جن میں انگلستان کو دو-صفر کی فیصلہ کن برتری حاصل ہے یعنی جنوبی افریقہ کی ٹیسٹ کرکٹ پر بادشاہت کا باضابطہ طور پر خاتمہ ہو چکا ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ ان مسلسل شکستوں کی وجہ ڈیل اسٹین کی عدم موجودگی ہے، جو زخمی ہونے کی وجہ سے سیریز سے باہر ہیں۔ پھر اسٹین کی مسلسل گرتی ہوئی فٹنس اور گیندبازی دیکھ کر محسوس بھی ہو رہا ہے کہ اب ان میں وہ دم خم باقی نہیں رہا، اور ہو سکتا ہے کہ یہ انجری ان کے کیریئر کا ہی خاتمہ کردے۔ کیونکہ وہ گزشتہ 8 میں سے 6 ٹیسٹ نہیں کھیل سکے۔

ابھی چند روز قبل ابراہم ڈی ولیئرز نے کہا تھا کہ وہ کمر کی تکلیف کی وج ہسے زیادہ دیر تک ٹیسٹ نہیں کھیل سکتے، اور اب اسٹین کے بارے میں اس طرح کی باتیں، یہ جنوبی افریقہ کے لیے ہرگز اچھا شکون نہیں ہے۔ پھر گزشتہ سات ٹیسٹ مقابلوں میں ایک بھی کامیابی حاصل نہ کرنا بھی جنوبی افریقہ کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے۔ لیکن ڈیل اسٹین نے ان تمام باتوں کو سختی سے رد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسی باتیں کرنے والے ’احمق‘ ہیں، اُن کو میرے بارے میں کچھ پتہ نہیں۔ میں پُرعزم ہوں اور مستقبل میں ملک کے لیے خدمات دینے کے لیے پوری طرح تیار بھی۔

لگاتار 48 مقابلے کھیلنے کے بعد زخمی ہونے والے اسٹین کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ زخمی ہو جانے پر اتنی باتیں شروع ہوگئی ہیں، جو مضحکہ خیز ہیں۔ "انجری ہر کھلاڑی کے کیریئر کا حصہ ہے، کوئی ایسا کھلاڑی نہیں جو اپنے کیریئر میں کبھی زخمی نہ ہوا ہو۔" انہوں نے کہا کہ ’جنوبی افریقی ٹیم اِس وقت مشکل حالات کا شکار ہے، اور بطور سینئر کھلاڑی میری یہ بنیادی ذمہ داری ہے کہ میں اِن مشکل حالات سے باہر نکالنے کے لیے اپنا کردار ادا کروں، اور میں یہ کروں گا کوینکہ میرے اندر ابھی بہت کرکٹ باقی ہے۔‘

اسٹین نے اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ میری بھرپور خواہش ہے کہ انگلستان کے خلاف ایک روزہ سیریز میں ٹیم کا حصہ بنوں لیکن کوئی جلد بازی اس لیے نہیں کررہے کہ ابھی پوری توجہ ورلڈ ٹی ٹوئنٹی پر ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ وہ جب تک مکمل فٹ نہیں ہوں گے، اُس وقت تک واپسی کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے کیونکہ جلدی بازی کی وجہ سے انجری مزید سنجیدہ ہوسکتی ہے، جو نہ صرف اُن کے لیے بلکہ ٹیم کے لیے بھی نقصان دہ ہو جائے گی۔

دنیا کے بہترین گیندبازوں میں شمار ہونے والے اسٹین نے مزید کہا کہ چونکہ ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میرا آخری میگا ایونٹ ہوگا، اِس لیے میری بھرپور خواہش ہے کہ اپنی ٹیم کو فتح سے ہمکنار کروانے کے لیے اہم کردار ادا کروں۔