ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں امپائر ہیلمٹ پہنیں گے
کرکٹ کے بارے میں عام طور پر یہی سمجھا جاتا ہے کہ میدان میں دونوں ٹیموں کے 13 کھلاڑی، یعنی 11 فیلڈرز اور دو بلے باز، ہی مقابلے کا حصہ ہوتے ہیں۔ اس لیے انہیں زخمی ہونے سے بچانے کے لیے اقدامات اٹھائے جاتے ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ دو مزید افراد اس پورے کھیل کا اہم جز ہیں، امپائرز۔ میچ کے دوران زخمی ہونے کا جتنا خدشہ کھلاڑیوں کا ہوتا ہے اتنا ہی امپائر کو بھی خطرہ لاحق ہے اس لیے ان کے تحفظ کو یقینی بنانا بھی ضروری ہے۔
بین الاقوامی کرکٹ کونسل نے 8 مارچ سے شروع ہونے والے ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں امپائروں کو ہیلمٹ پہنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس اہم فیصلے کا سبب امپائروں کو تیز ہوتے کھیل میں محفوظ رکھنا ہے کیونکہ گزشتہ چند ماہ میں دو امپائرز گیند لگنے سے زخمی ہو کر ہسپتال پہنچ چکے ہیں۔
گزشتہ دسمبر میں بھارت میں رنجی ٹرافی کے ایک مقابلے کے دوران آسٹریلیا کے امپائر جان وارڈ سر پر گیند لگنے سے زخمی ہوئے تھے۔ جبکہ 20 جنوری کو کینبرا میں ہونے والے آسٹریلیا-بھارت مقابلے میں انگلستان کے امپائر رچرڈ کیٹل بورو پنڈلی پر گیند لگنے سے زخمی ہوئے۔ حال ہی میں منعقدہ بگ بیش لیگ میں آسٹریلیا کے امپائر جیرارڈ ابوڈ نے اپنے ان ساتھیوں کی حالت دیکھنے کے بعد ہیلمٹ پہن کر میدان میں اترنے کا فیصلہ کیا تھا جبکہ خود جان اورڈ بھی ایک ون ڈے مقابلے میں ہیلمٹ استعمال کر چکے ہیں۔
رچرڈ کیٹل بورو کہتے ہیں کہ گزشتہ چند سالوں میں کرکٹ میں کھلاڑیوں اور ان کے زیر استعمال بلّوں کی طاقت میں غیر معمولی اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔ انتہائی موٹے اور زوردار بلّوں سے لگنے کے بعد گیند گولی کی سی تیزی سے نکلتی ہے جس سے کھلاڑیوں کے ساتھ ساتھ امپائروں کے زخمی ہونے کا خطرہ بھی بڑھ گیا ہے۔ خاص طور محدود اوورز کی کرکٹ میں اس خطرے کو بالکل نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں امپائروں کو ہیلمٹ دیے جا رہے ہیں، جن کو پہننا لازمی نہیں ہوگا اور امپائروں کو خود فیصلہ کرنا ہے کہ وہ انہیں استعمال کرے یا نہ کرے۔ لیکن میرے خیال میں اسے اختیاری نہیں لازمی ہونا چاہیے۔ میں اگلے بورڈ اجلاس میں اس معاملے کو اٹھاؤں گا کہ امپائروں کے لیے ہیلمٹ کا استعمال لازمی قرار دیا جائے۔