نیوزی لینڈ کے ہاتھوں عالمی چیمپئن آسٹریلیا بری طرح چت

0 1,056

سال بھر پہلے آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ عالمی کپ کے گروپ مقابلے میں آمنے سامنے آئے تھے۔ ایک انتہائی سنسنی خیز، اور لو-اسکورنگ، مقابلے کے بعد نیوزی لینڈ کو 152 رنز کے ہدف کے تعاقب میں صرف ایک وکٹ سے کامیابی ملی۔ بلاشبہ یہ عالمی کپ کے دلچسپ ترین مقابلوں میں تھا۔ آج پھر دونوں ٹیمیں آکلینڈ میں رچرڈ-ہیڈلی سیریز کے پہلے ون ڈے میں مدمقابل تھیں اور اس مرتبہ بھی ایک زبردست ٹکراؤ کی توقع تھی۔ نیوزی لینڈ سری لنکا اور پاکستان کے خلاف شاندار فتوحات کے بل بوتے پر بہترین فارم میں ہے۔ گو کہ آسٹریلیا بھی بھارت کے خلاف چار-ایک کی جامع کامیابی کے بعد پہنچا ہے لیکن نیوزی لینڈ ان کامیابیوں کو بالکل خاطر میں نہیں لایا اور پہلے ون ڈے میں 159 رنز کے بھاری مارجن سے آسٹریلیا کو شکست دی۔

یہ 1986ء کے بعد نیوزی لینڈ کی آسٹریلیا کے خلاف سب سے بڑی فتح ہے۔ نیوزی لینڈ نے 30 سال قبل ایڈیلیڈ میں آسٹریلیا کو 206 رنز سے شکست دی تھی۔ آج کے مقابلے میں حاصل ہونے والی کامیابی رنز کے لحاظ سے دوسری سب سے بڑی فتح ہے لیکن پہلے کبھی ایسا نہیں ہوا کہ آسٹریلیا ہدف کے تعاقب میں نصف راستے ہی میں ڈھیر ہو جائے۔

جس طرح 1986ء میں آسٹریلیا کی بیٹنگ لائن کی تباہی رچرڈ ہیڈلی اور ایون چیٹ فیلڈ کے ہاتھوں ہوئي تھی، اسی طرح اس بار یہ کارنامہ ٹرینٹ بولٹ اور میٹ ہنری نے انجام دیا۔ انہوں نے ابتدائی 6 کھلاڑیوں کو صرف 41 رنز پر پویلین واپس بھیجا۔ یہ وہ وقت تھا جب آسٹریلیا کو تاریخ کے کم ترین اسکور پر آؤٹ ہو جانے کی فکر لاحق ہوگئی تھی۔ آسٹریلیا کا سب سے کم ایک روزہ مجموعہ 70 رنز ہے اور جیمز فاکنر اور وکٹ کیپر میتھیو ویڈ نے اس تذلیل سے بچانے میں نمایاں کردار ادا کیا۔ ساتویں وکٹ پر دونوں کی 79 رنز کی شراکت داری کے بعد فتح کی امید تو نہیں تھی لیکن یہ شکست کا فرق کم سے کم کرنے میں ضرور کارآمد ثابت ہوئی۔

میتھیو ویڈ 37 رنز بنانے کے بعد کوری اینڈرسن کا شکار ہوئے۔ اس وقت آسٹریلیا کا مجموعہ صرف 120 رنز تھا۔ کچھ ہی دیر میں ایڈم ملن نے فاکنر کو بھی 36 رنز پر چلتا کردیا۔ جان ہیسٹنگز اور کین رچرڈ نے مجموعے کو 148 رنز تک پہنچا دیا۔ برینڈن میک کولم نے مچل سینٹنر کو گیند تھمائی جنہوں نے اوور کی پہلی دو گیندوں پر ہی رچرڈسن اور ہیسٹنگز کی وکٹیں حاصل کرکے آسٹریلوی اننگز کی بساط لپیٹ دی۔

Steven-Smith

ابھی گزشتہ ماہ ہی بھارت کے خلاف ایک روزہ سیریز میں آسٹریلیا کے بلے باز تین بار 300 کی نفسیاتی حد عبور کرنے میں کامیاب رہے تھے لیکن ایڈن پارک کی دھیمی وکٹ پر ویسی کارکردگی دہرانے میں ناکام رہے۔

قبل ازیں نیوزی لینڈ نے بلے بازی میں بہترین آغاز لیا۔ مارٹن گپٹل کی شاندار کارکردگی کا سلسلہ بھی جاری و ساری دکھائی دیا جبکہ کپتان برینڈن میک کولم نے بھی ان کا بہترین ساتھ دیا۔ دونوں نے صرف 11 اوورز میں 79 رنز کا دھواں دار آغاز دیا۔ یہ شراکت داری مزید خطرناک روپ اختیار کرتی، لیکن فاکنر نے میک کولم کو آؤٹ کرکے رنز کی رفتار دھیمی کرنے کی کوشش کی۔ جوش ہیزل ووڈ نے نیوزی لینڈ کے بہترین بلے باز کین ولیم سن کو صفر پر آؤٹ کرکے آسٹریلیا کو مقابلے میں واپسی کی راہ دکھائی۔

اب ہنری نکلس بلے بازی کے لیے آئے جنہوں نے پاکستان کے خلاف ایک روزہ میں 82 رنز کی قیمتی اننگز اس وقت کھیلی تھی جب نیوزی لینڈ 99 رنز پر 6 وکٹوں سے محروم ہوچکا تھا۔ آج یہاں بھی انہوں نے ویسی ہی کارکردگی دکھائی اور گپٹل کے ساتھ 100 رنز جوڑ کر ایسی شراکت داری قائم کی، جس نے بڑے مجموعے کو یقینی بنایا۔ گیندباز تو پھر بھی ناکام رہے لیکن گلین میکس ویل کی شاندار فیلڈنگ نے گپٹل کی اننگز کا خاتمہ کردیا۔ 5 چھکوں اور 8 چوکوں کی مدد سے 90 رنز بنانے والے گپٹل براہ راست تھرو کی وجہ سے رن آؤٹ آئے۔ آنے والے بلے باز حصہ بقدر جثہ ڈالتے ہوئے مجموعے کو 307 تک لے گئے جو بعد میں آسٹریلیا کے لیے کافی سے زیادہ ثابت ہوا۔

اب آسٹریلیا کے لیے لازمی ہے کہ چیپل-ہیڈلی سیریز جیتنے کے لیے باقی دونوں میچز میں کامیابی حاصل کرے۔ ویسے نیوزی لینڈ کے کپتان برینڈن میک کولم اس کامیابی پر بڑے خوش دکھائی دیتے ہیں آخر کیوں نہ ہوتے ابتدائی 14 گیندوں پر صرف ایک رن بنانے کے بعد انہوں نے اگلی 4 گیندوں پر 20 رنز بھی بنائے اور 29 گیندوں پر 44 رنز بنا کر اچھا آغاز دیا۔

نیوزی لینڈ کے بلے بازوں نے جس پر اعتماد انداز میں بلے بازی کی اس سے آسٹریلیا کو مچل اسٹارک کی بڑی کمی محسوس ہوئی ہوگی۔ گزشتہ سال عالمی کپ کے مذکورہ بالا مقابلے میں اسٹارک نے صرف 28 رنز دے کر 6 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا تھا اور آسٹریلیا کو تقریباً کامیاب کروا دیا تھا لیکن نیوزی لینڈ ایک وکٹ سے بچ گیا۔

بہرحال، مارٹن گپٹل کو ایک اور شاندار اننگز پر میچ کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز ملا۔ اب دوسرا ایک روزہ 6 فروری کو ویلنگٹن میں کھیلا جائے گا۔