پی ایس ایل کا رنگارنگ آغاز، کوئٹہ نے "فیورٹ" اسلام آباد کو دھول چٹا دی

2 1,073

جس نے بھی یہ کہا تھا کہ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز "چھپا رستم" ہے، بالکل غلط کہا تھا کیونکہ پاکستان سپر لیگ کے افتتاحی مقابلے میں ہی اس نے "فیورٹ" اسلام آباد یونائیٹڈ کو دھول چٹا دی ہے۔ شاندار اسپن باؤلنگ، بہترین فیلڈنگ اور اس کے بعد دھواں دار بلے بازی کے ذریعے باآسانی 8 وکٹوں سے کامیابی حاصل کی۔ پہلے محمد نواز کی ناقابل یقین باؤلنگ نے اسلام آباد کی ایک نہ چلنے دی اور اس کے بعد لیوک رائٹ کی 86 رنز کی ناقابل شکست اننگز نے پی ایس ایل کو شاندار آغاز فراہم کیا۔

دبئی اسپورٹس سٹی میں ہونے والے اس تاریخی مقابلے کا آغاز ایک رنگارنگ افتتاحی تقریب سے ہوا جس میں تمام ٹیموں کے ساتھ ساتھ پاکستان کرکٹ بورڈ اور پاکستان سپر لیگ سے وابستہ اہم عہدیداران اور ہزاروں کی تعداد میں عوام نے شرکت کی۔

مقابلے کا آغاز کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے کپتان سرفراز احمد کی جانب سے ٹاس جیتنے سے ہوا، جنہوں نے پہلے گيندبازی کا بہترین فیصلہ کیا۔ کیونکہ کچھ ہی دیر میں باؤلرز کے ہاتھوں اسلام آباد یونائیٹڈ کا حال بہت ہی برا ہونے والا تھا۔ پہلا ہی اوور میڈن کھیلنے کے بعد اوپنرز شرجیل خان اور شین واٹسن پانچویں اوور تک وکٹ تو بچانے میں کامیاب رہے لیکن اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوا کیونکہ اسکور بورڈ پر صرف 21 رنز موجود تھے اور جب ذوالفقار بابر نے انہیں آؤٹ کیا تو گویا وکٹیں خزاں کے پتوں کی جھڑنے لگیں۔ شرجیل 11 گیندوں پر پی ایس ایل کی تاریخ کا پہلا چھکا لگانے کے بعد 10 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔ سرفراز نے بہت تیزی سے باؤلنگ میں تبدیلیاں کی جس سے اسلام آباد کی صفوں میں کھلبلی مچتی دکھائی دی۔ ساتویں اوور میں عمر گل کی گیند پر لیوک رائٹ نے ایک شاندار کیچ کے ذریعے عمر امین کو صفر کی ہزیمت سے دوچار کیا۔ اگلے اوور میں شین واٹسن کی باری آئی جو 27 گیندوں پر 15 رنز کی مایوس کن اننگز کھیلنے پر نوجوان محمد نواز کا پہلا نشانہ بنے۔ پچھلے قدموں پر جاکر گیند کو پل کرنے کی کوشش ناکام ثابت ہوئی اور وہ سیدھا وکٹوں میں جا گھسی۔ اس کے بعد نواز چھا گئے۔ انہوں نے اگلے اوور میں ریورس سویپ کی کوشش کرنے والے سیم بلنگز کو کمال ہوشیاری سے بولڈ کیا اور پھر تیسرے اوور میں بابر اعظم کی وکٹ بھی حاصل کرلی۔ نواز نے جب اپنی چوتھی وکٹ حاصل کی تو اسلام آباد صرف 63 رنز پر 6 کھلاڑیوں سے محروم ہو چکا تھا۔ یہ بدترین کارکردگی تھی کیونکہ ٹی ٹوئنٹی جیسی کرکٹ میں جہاں دھواں دار بلے بازی کی توقع ہوتی ہے، پندرہویں اوور تک صرف 63 رنز اور 6 وکٹوں کا گر جانا "جرم" تھا۔

Shane-Watson-Viv-Richards

یہاں مصباح الحق اور آندرے رسل نے اس "داغ" کو دھونے کے لیے قدم بڑھائے۔ بالخصوص رسل نے زبردست بلے بازی کی، صرف 20 گیندوں پر دو چھکوں اور 4 چوکوں کی مدد سے ناقابل شکست 35 رنز بنائے۔ البتہ مصباح سب سے نمایاں رہے جنہوں نے 28 گیندوں پر 41 رنز بنائے۔ ان کی اننگز میں ایک چھکا اور 4 چوکے شامل تھے۔ 20 اوورز کے اختتام پر اسلام آباد یونائیٹڈ 7 وکٹوں پر 128 رنز بنا سکا۔ اس میں ساتویں وکٹ پر مصباح-رسل کی 27 گیندوں پر 57 رنز کی شراکت داری ہی قابل ذکر تھی۔

کوئٹہ کی جانب سے محمد نواز نے کمال کی گیندبازی کی۔ اپنے 4 اوورز میں انہوں نے صرف 13 رنز دیے اور چار اہم ترین وکٹیں حاصل کیں۔ انور علی، ذوالفقار بابر اور عمر گل نے ایک، ایک کھلاڑی کو آؤٹ کیا۔

129 رنز کا ہدف گو کہ معمولی لگ رہا تھا، لیکن پہلی اننگز میں وکٹ میں اسپنرز کے لیے مدد کو دیکھتے ہوئے کچھ توقع تھی کہ مقابلہ سخت ہوگا۔ اس امید پر پانی پھیرا لیوک رائٹ نے جنہوں نے آتے ہی اسلام آبادیوں کے چھکے چھڑا دیے۔ محمد عرفان کو لگاتار دو چھکے رسید کرنے کے علاوہ انہوں نے آندرے رسل کو بھی بتایا کہ پیٹتے ہوئے اور پٹتے ہوئے کیسے احساسات پیدا ہوتے ہیں، انہوں نے رسل کو ایک ہی اوور میں چار چوکے رسید کیے۔

بہرحال، جب پانچویں اوور میں احمد شہزاد عمران خالد کی گیند پر انہی کو کیچ دے بیٹھے تو اسکور 53 رنز کو چھو رہا تھا۔ عمران نے کیون پیٹرسن کی بھی وکٹ حاصل کی لیکن لیوک رائٹ کی "گولہ باری" کو روکنا ان کے باؤلرز کے بس کی بات نہیں لگتا تھا۔ ان کے دونوں اسپنرز عمران خالد اور سیموئل بدری وہ کارکردگی نہ دکھا سکے جو کوئٹہ کے اسپن گیندبازوں نے دکھائی۔ بہرحال، رائٹ کی 4 چھکوں اور 11 چوکوں کی طوفانی اننگز نے کوئٹہ کو 16 اوورز میں ہدف تک پہنچا دیا۔ ان کے 86 رنز کے ساتھ محمد نواز نے 22 گیندوں پر اتنے ہی رنز بنائے اور آل راؤنڈ کارکردگی پر میچ کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز حاصل کیا۔

اب پاکستان سپر لیگ کا "سب سے بڑا مقابلہ" جمعہ کو کھیلا جائے گا جس میں کراچی کنگز اور لاہور قلندرز مدمقابل ہوں گے یعنی "کراچی و لاہور" کی مسابقت اب کھیل کے میدان میں آزمائی جائے گی۔ اس کے علاوہ رات کو دوسرا مقابلہ ہوگا جس میں اسلام آباد یونائیٹڈ کو پشاور زلمی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ یعنی اسلام آباد کو "ایک اور دریا" کا سامنا ہوگا 🙂