محمد عامر اور کراچی کنگز چھا گئے، قلندرانِ لاہور کو بدترین شکست

1 1,053

پاکستان سپر لیگ کا "سب سے بڑا مقابلہ" محمد عامر اور کراچی کنگز کی شاندار کارکردگی اور کرس گیل سمیت لاہور قلندرز کی مکمل ناکامی کے ساتھ مکمل ہوا۔ محمد عامر کی ہیٹ ٹرک اور شکیب الحسن اور لینڈل سیمنز کی نصف سنچریوں کی مدد سے کراچی نے "فیوریٹ" لاہور کو 7 وکٹوں سے زیر کیا۔ محمد عامر نے شاندار باؤلنگ کا مظاہرہ کیا اور تین مسلسل گیندوں پر ڈیوین براوو، زوہیب خان اور کیون کوپر کو آؤٹ کرکے پاکستان سپر لیگ کی تاریخ کی پہلی ہیٹ ٹرک مکمل کی جبکہ شکیب اور سیمنز نے سنچری شراکت داری کے ذریعے مقابلے کو ہاتھ سے نکلنے نہ دیا۔

دبئی میں ہونے والے اس شاندار مقابلے میں کراچی کنگز کے کپتان شعیب ملک نے ٹاس جیتا اور پہلے گیندبازی کا فیصلہ کیا۔ یہ فیصلہ کرنے کی وجہ بلاشبہ کرس گیل اور لاہور کے دیگر خطرناک بلے باز تھے کیونکہ شعیب ملک نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ جب وہ بلے بازی کے لیے اتریں تو انہیں معلوم ہو کہ کتنے رنز بنانے ہیں۔ اس کیفیت میں جب "ورلڈ باس" کرس گیل اپنے کپتان اظہر علی کے ساتھ میدان میں اترے تو کراچی کے خیمے میں بظاہر جوش لیکن درحقیقت دباؤ نظر آ رہا تھا۔ اس دباؤ کو جھیلنے کے لیے شعیب ملک خود میدان میں آئے اور پہلا اوور خود پھینکا۔ تیسری گیند پر ایک کرارا چوکا لگانے کے بعد گیند نے اگلی گیند کو بھی آڑے ہاتھوں لینے کی کوشش کی لیکن لانگ آف پر جیمز ونس کے ہاتھوں دھر لیے گئے۔ یہ کتنا بڑا لمحہ تھا، اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ کراچی کنگز فرنچائز کے مالک سلمان اقبال دل خوشی سے سرشار نظر آ رہے تھے۔

بہرحال، کراچی پہلا وار کرچکا تھا اور اس سے پہلے کہ لاہور کی اننگز سنبھلتی، پانچویں اوور کی آخری گیند پر شکیب الحسن نے کپتان اظہر علی کو کلین بولڈ کردیا۔ ویسے لاہور کی اننگز کی صورت حال دسویں اوور تک بھی اتنی خراب نہیں تھی۔ 2 وکٹوں پر 56 رنز کے بعد کافی کچھ ہو سکتا تھا۔ کیمرون ڈیلپورٹ کے رن آؤٹ اور 14 ویں اوور کی آخری گیند پر صہیب مقصود کی 22 رنز کی مایوس کن اننگز کے اختتام کے بعد مجموعہ 80 رنز تھا۔ یہاں آخری چھ اوورز سے بھرپور فائدہ اٹھانے کی ضرورت تھی اور لاہور میں اس کی پوری پوری صلاحیت تھی۔ ان کے پاس ڈیوین براوو تھے، کیون کوپر اور محمد رضوان بھی لیکن محمد عامر نے فیصلہ کن مرحلے پر ان کی ساری منصوبہ بندی خاک میں ملا دی۔ 19 ویں اوور میں ڈیوین براوو عامر کی گیند پر دیوانہ وار چھکا لگانے کی کوشش میں کلین بولڈ ہوئے تو اگلی ہی گیند پر زوہیب خان کی اننگز ایک ناقص اسکوپ کی نذر ہوگئی۔ تیسری گیند پر محمد عامر نے کیون کوپر کو وکٹوں کے سامنے دھر لیا اور امپائر کی انگلی فضا میں بلند ہوتے ہی گویا لاہور کی شکست کا فیصلہ ہوگیا۔ اس ہیٹ ٹرک کا بھرپور جشن منایا گیا کیونکہ اس کی وجہ سے لاہور 20 اوورز میں صرف 125 رنز بنا سکا۔

محمد عامر نے 27 رنز دے کر تین وکٹیں حاصل کیں جبکہ ایک، ایک وکٹ شعیب ملک، شکیب الحسن، سہیل تنویر اور عماد وسیم کو ملی۔

Amir Hattrick

Ooh aah Amir!Watch the #HBLPSL's first hat-trick by the golden-armed, golden-haired pacer!

Posted by Pakistan Super League on Friday, February 5, 2016

126 رنز کے معمولی ہدف کے تعاقب میں کراچی اعتماد کے ساتھ میدان میں اترا لیکن پہلے ہی اوور میں نعمان انور کے صفر پر آؤٹ ہونے اور اگلے اوور میں جیمز ونس کے ایل بی ڈبلیو ہونے سے اسے سخت دھچکا پہنچا۔ صرف 4 رنز پر دو وکٹیں گرنے کے بعد صرف 5 رنز پر میچ کا فیصلہ کن مرحلہ آیا۔ ضیاء الحق کی ایک گیند شکیب الحسن کے بلے کا اوپری کنارہ لیتی ہوئی مڈ آن پر کھڑے ڈیوین براوو کی طرف گئی، جو بلاشبہ دنیا کے بہترین فیلڈر ہیں، لیکن نجانے کیا چوک ہوئی کہ گیند ان کے ہاتھوں میں آ کر نکل گئی۔ یہ لاہور کے لیے بہت بڑا نقصان ثابت ہوا کیونکہ اس وقت شکیب صرف ایک رن پر کھیل رہے تھے اور صرف 6 رنز پر کراچی کی تین وکٹیں گرا کر وہ مقابلے میں پوری طرح واپس آ جاتا۔

شکیب الحسن اور لینڈل سیمنز نے اس موقع کا پورا پورا فائدہ اٹھایا اور خوب رنز بٹورے۔ خاص طور پر ظفر گوہر کے ایک اوور میں سیمنز کے دو چوکے اور پھر شکیب کے دو شاندار چھکے کراچی کو یکدم پٹری پر واپس لے آئے۔ سیمنز نے صرف 36 گیندوں پر اپنی نصف سنچری مکمل کی اور اگلے ہی اوور میں شکیب بھی 32 گیندوں پر یہ اعزاز حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے۔ کراچی 13 اوورز میں 111 رنز تک پہنچ گیا تھا اور اسے 7 اوورز میں صرف 15 رنز درکار تھے۔ یہاں شکیب 51 رنز پر آؤٹ ہوگئے لیکن ان کی اننگز مقابلے کا فیصلہ کر چکی تھیں۔ 16 ویں اوور میں شعیب ملک نے دو چھکے لگا کر مقابلے کا فیصلہ کردیا۔ سیمنز 46 گیندوں پر 62 رنز کے ساتھ ناقابل شکست میدان سے آئے۔

شکیب الحسن کو ایک وکٹ لینے اور نصف سنچری اسکور کرنے پر میچ کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز ملا۔

یوں کراچی-لاہور مسابقت میں ایک نیا اور شاندار اضافہ ہوچکا ہے۔ کراچی کے لیے حوصلہ افزا آغاز جبکہ لاہور کے لیے پریشان کن۔ دیکھنا یہ ہے کہ کراچی کنگز اب اگلے مقابلے میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کو کیسے چت کرتے ہیں، جو افتتاحی مقابلے میں اسلام آباد کو شکست دے کر حوصلے بلند کر چکا ہے۔ لاہور کو بھی کل رات ہی یعنی 6 فروری کو پشاور زلمی کا سامنا کرنا ہے۔ البتہ ہم سب کو دوبارہ دونوں کے مقابلے کا انتظار ہوگا جو 12 فروری کو شارجہ میں کھیلا جائے گا، دیکھتے ہیں لاہور وہاں بدلہ لے پاتا ہے یا نہیں۔

mohammad-amir