پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ نہ ہونا افسوس ناک ہے: ویوین رچرڈز

0 1,026

ابھی گزشتہ ہفتے ہی پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) میں اسلام آباد کی نمائندگی کرنے والے آسٹریلوی آل راؤنڈر شین واٹسن نے کہا تھا کہ پاکستان میں کرکٹ کا انعقاد نہ ہونا افسوس ناک ہے اور ساتھ ہی اس امید کا اظہار بھی کیا تھا کہ جلد پاکستان کے میدان آباد ہو جائیں گے۔ یہ پریشانی محض واٹسن کو نہیں بلکہ ماضی کے دیگر ستارے بھی ایسے ہی جذبات کا اظہار کر چکے ہیں اور ان میں سب سے توانا آواز سر ویوین رچرڈز کی صورت میں ابھری ہے، جن کا کہنا ہے کہ پاکستان کے میدان ویران ہونے کا انہیں بہت دکھ ہے اور ان کی خواہش ہے کہ کرکٹ جلد از جلد پاکستان واپس آئے۔

کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے 'گرو' کے طور پر پی ایس ایل سے منسلک ویوین رچرڈز کہتے ہیں کہ وہ کئی بار پاکستان آ چکے ہیں اور ہر بار انہیں کرکٹ سے محبت کرنے والے لوگ ملے۔ پاکستان ایسا ملک ہے جہاں باصلاحیت کھلاڑی بہت ہیں اور مشکل ترین حالات کے باوجود اب بھی پاکستان کرکٹ ٹیم کھیل کے میدان میں نمایاں کارکردگی دکھا رہی ہے۔

gaddafi-stadium-lahore

'کرکٹ کے بادشاہ' کے طور پر معروف ویوین رچرڈز نے کہا کہ ان کی خواہش تھی کہ پی ایس ایل کا پہلا سیزن پاکستان ہی میں ہوتا لیکن بدقسمتی سے ایسا ہو نہیں سکا، لیکن اچھی خبر یہ ہے کہ کڑے حالات کے باوجود لیگ کا آغاز ہو چکا ہے اور پہلا تاثر ہی کافی ہے یہ پی ایس ایل کی ناکامی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ ایسا ہو ہی نہیں سکتا کہ یہ لیگ کامیابی کے جھنڈے نہ گاڑے۔

ماضی کے مایہ ناز بلے باز نے کہا کہ وہ شروع ہی سے پاکستانی کرکٹ کے مداح ہیں۔ اب نئے اور باصلاحیت کھلاڑیوں کو پی ایس ایل کے ذریعے بڑے اسٹیج پر صلاحیتیں دکھانے کا موقع ملے گا، جو پاکستان کے لیے بہت اچھی خبر ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اگر اپنے ٹیلنٹ کو اچھی طرح استعمال کرلے تو یہ ٹیم باآسانی دنیائے کرکٹ میں مستحکم مقام حاصل کر سکتی ہے۔

ویوین رچرڈز نے کہا کہ جب وہ ویسٹ انڈیز سے کھیلتے تھے تو ان کا دنیا پر راج ہوتا تھا لیکن اس دور میں بھی ویسٹ انڈیز کو ہمیشہ پاکستان کے خلاف کھیلتے ہوئے مشکلات کا سامنا رہتا تھا۔

اپنی ٹیم کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے حوالے سے ویو نے کہا کہ میں نے یہاں بہت سے کھلاڑی دیکھے ہیں جو جارح مزاجی میں ایک مقام رکھتے ہیں، ضرورت اس امر کی ہے کہ انہیں بہتر مواقع فراہم کیے جائیں۔

کوئٹہ گلیڈی ایٹرز اب تک پی ایس ایل میں کھیلے گئے اپنے تمام مقابلوں میں ناقابل شکست رہی ہے اور عام تاثر یہی ہے کہ اس میں سر ویوین رچرڈز کا کافی ہاتھ ہے۔