پی ایس ایل: وہ بڑے نام جنہیں اب کچھ کر دکھانا ہے
پاکستان سپر لیگ کے حوالے سے تمام تر خدشات اور پریشانیاں اب ماضی کا حصہ بن چکی ہیں، پہلا سیزن اپنے عروج پر ہے اور اب تک ہمیں صرف کوئٹہ گلیڈی ایٹرز اور لاہور قلندرز کے مقابلے میں ہی چھکوں اور چوکوں کی برسات نظر آئی ہے، باقی تمام مقابلوں میں گیندبازوں کا راج رہا۔ لاہور کی حالیہ زبردست کامیابی کے بعد امید ہے کہ گچھ برف پگھلے گی اور کیونکہ اب اگلے مرحلے کے مقابلے دبئی کے بجائے شارجہ میں ہوں گے کہ جہاں چھوٹا میدان اور مختلف پچ مقابلوں کی رفتار پر بھی اثر انداز ہوگی۔ امید ہے کہ اگلے مقابلوں میں شائقین تیز رفتار اور بے خوف بلے بازی کا لطف اٹھائیں گے۔ آج کیونکہ پی ایس ایل میں پہلا وقفہ ہے اس لیے کیوں نا ان بڑے ناموں پر نظر ڈالی جائے جو اب تک اپنی صلاحیتوں کے مطابق کارکردگی نہ دکھا سکے۔ اب ان پر کچھ اچھی باریوں کا قرض باقی ہے۔
کرس گیل
کرس گیل دنیا کی ہر بڑی ٹی ٹوئنٹی لیگ کا لازمی حصہ ہیں۔ بڑے شاٹس لگانے میں ان کا کوئی ثانی نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ وہ مختلف لیگز کے لیے کھیلتے ہوئے 16 ٹی ٹوئنٹی سنچریاں بنا چکے ہیں۔ انہیں لاہور قلندرز کی بیٹنگ لائن کا اہم ستون سمجھا جاتا ہے مگر اب تک کھیلے گئے دو مقابلوں میں ان کا بلّا خاموش رہا ہے۔ پہلے مقابلے میں وہ صرف ایک چوکا لگا سکے جبکہ دوسرے میں جنید خان کے ہاتھوں 'گولڈن ڈک' کا شکار ہوئے۔ کمر درد کی وجہ سے انہیں کوئٹہ کے خلاف تیسرے مقابلے میں آرام کا موقع دیا گیا۔ یعنی اب تک پاکستان سپر لیگ کے شائقین کرس گیل کی طرف سے ایک دھواں دار اور چھکوں چوکوں سے مزین اننگز کے منتظر ہی ہیں۔
شاہد آفریدی
شاہد آفریدی بلاشبہ پاکستان کے نامور ترین کھلاڑی ہیں اور پشاور زلمی کے ساتھ ساتھ قومی ٹی ٹوئنٹی کپتان بھی ہیں۔ گیل کی طرح اب تک شاہد آفریدی بھی اپنے بلّے کا جادو نہیں جگا سکے۔ اسلام آباد یونائیٹڈ کے خلاف انہوں نے 16 رنز کی مختصر باری ضرور کھیلی لیکن کوئٹہ کے خلاف جب ٹیم کو ان سے بہت امیدیں تھیں تو وہ صفر پر آؤٹ کرکے اپنے شائقین کو مایوس چھوڑ گئے۔
شین واٹسن
شین واٹسن اسلام آباد یونائیٹڈ کی ٹیم کا پہلا انتخاب تھے اور وہ بلاشبہ ٹی ٹوئنٹی کی دنیا کے اہم ترین کھلاڑیوں میں سے ایک ہے۔ مگر ابھی تک ٹورنامنٹ میں توقعات پر پورا نہیں اتر سکے۔ اپنے آخری ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل مقابلے میں 71 گیندوں پر 124 رنز کی شاندار اننگز کھیلنے والے واٹسن پی ایس ایل میں تین مقابلوں میں 77 کے معمولی اسٹرائیک ریٹ سے صرف 56 رنز بنا پائے ہیں جو ان کی اصل صلاحیتوں کے بالکل برعکس ہے۔ اس لیے یہ بہت اہم ہے کہ اگلے مقابلے میں واٹسن کا بلّا پھر رنز اگلے۔
کیون پیٹرسن
کیون پیٹرسن کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے اہم ترین کھلاڑی ہیں اور ان کی بلے بازی ایسی ہے کہ وہ کسی بھی ٹیم کا اولین انتخاب ہو سکتے ہیں۔ پیٹرسن نے پشاور کے خلاف 35 رنز کی ذمہ دارانہ اننگز ضرور کھیلی، پھر لاہور قلندرز کے مقابلے میں وہ اپنے مزاج کھیلے لیکن زیادہ دیر قیام نہ کرسکے۔ اس لیے شائقین کو ان کی طرف سے ایک "پیٹرسن" قسم کی اننگز کا انتظار ہے جس میں وہ بے خوف اسٹروک پلے دکھائیں۔
بابر اعظم
جس طرح نیوزی لینڈ کے خلاف آخری سیریز میں بابر اعظم نے خود کو مڈل آرڈر بلے باز کی حیثیت سے منوایا۔ اسلام آباد یونائیٹڈ کو ان سے کہیں زیادہ توقعات ہوگئی تھیں لیکن دونوں مقابلوں میں وہ نیوزی لینڈ والی کارکردگی نہیں دہرا سکے۔ 15 رنز کی اننگز کھیلنے کے بعد اگلے مقابلے میں مایوس کن انداز میں صفر پر آؤٹ ہوئے۔ انہیں بین الاقوامی کرکٹ کی طرح یہاں بھی خود کو ثابت کرنا ہوگا۔ امید ہے کہ وہ موقع ملنے پر ایک آدھ یادگار اننگز ضرور کھیلیں گے۔