روی بوپارا کے سامنے لاہور قلندرز ڈھیر

0 1,048

کرکٹ میں عام طور پر مقابلہ دو ٹیموں کے درمیان ہوتا ہے لیکن آج "روایتی حریف" کراچی و لاہور کا مقابلہ روی بوپارا بمقابلہ قلندرز بن گیا جس میں روی نے مخالفین کی ایک نہ چلنے دی اور نہ صرف بلے بازی بلکہ گیندبازی میں بھی کمالات دکھائے اور لاہور قلندرز کو پاکستان سپر لیگ میں ایک اور بدترین پانچویں شکست سے دوچار کردیا۔

مسلسل شکستوں سے بے حال دونوں ٹیموں نے آج اہم مقابلے کے لیے تبدیلیوں کا فیصلہ کیا۔ لاہور کے کپتان اظہر علی نے آرام کا فیصلہ کیا اور ان کی جگہ قیادت ڈیوین براوو نے سنبھالی جبکہ زخمی کرس گیل آج فٹ ہونے کے بعد ٹیم کا حصہ تھے۔ اس طرح کراچی نے وکٹ کیپر سیف اللہ بنگش کی جگہ بنگلہ دیش کے مشفق الرحیم کو جگہ دی اور محمد عامر کی انجری کی وجہ سے سہیل خان کو کھلایا۔ نوجوان باؤلر میر حمزہ کو بھی آج موقع دیا گیا۔

تعطیل کی وجہ سے میدان کھچاکھچ بھرا ہوا کہ جہاں لاہور نے ٹاس جیت کر پہلے کراچی کو بلے بازی کی دعوت دی۔ ٹیم میں تبدیلی کے بعد کپتان شعیب ملک خود اوپننگ کے لیے آئے اور نعمان انور کے ساتھ مل کر 54 رنز کی شراکت داری قائم کی۔ بظاہر تو بہت اچھی رفاقت لگتی ہے لیکن یہ لاہور کے فیلڈرز کی ایک اور فیاضی کا نتیجہ تھی کہ جنہوں نے دونوں کھلاڑیوں کو زندگیاں عطا کی۔ نعمان انور متعدد بار مواقع ملنے کے بعد باوجود 35 رنز سے آگے نہ بڑھ سکے۔ ان کے بعد جیمز ونس آئے اور وہ بھی زوہیب خان کے ہاتھوں آؤٹ ہوگئے۔

اس نازک مرحلے پر روی بوپارا آئے جو اس وقت بہترین فارم میں ہیں۔ پشاور زلمی کے خلاف گزشتہ مقابلے میں انہوں نے انتہائی مشکل وقت میں 69 رنز کی شاندار اننگز کھیلی تھی مگر بدقسمتی سے کراچی صرف دو رنز سے ہار گیا لیکن آج وہ پچھلے تمام مقابلوں کی کسریں لاہور سے نکالنے کا عزم لے کر آئے تھے۔ 95 کے مجموعے پر کپتان شعیب ملک کی 27 رنز کی اننگز بھی تمام ہوئی تو کراچی کے رنز بنانے کی رفتار بھی دھیمی پڑ گئی۔ 13 اوورز تک اننگز تہرے ہندسے میں بھی داخل نہیں ہوئی تھی۔ یہاں تک کہ پندرہویں اور میں شکیب الحسن کی وکٹ بھی گرگئی اور صرف پانچ اوورز کا کھیل باقی بچا۔ یہاں کراچی بالخصوص روی کو تیز کھیل دکھانے کی ضرورت تھی اور انہوں نے تو کمال ہی کردیا۔ اس مرحلے پر 69 رنز کا اضافہ کرکے اسکور کو 178 رنز تک پہنچا دیا۔ روی نے ناقابل شکست 71 رنز بنائے جس میں چار چھکے اور تین چوکے شامل تھے۔

Mohammad-Rizwan

کراچی کی جانب سے زوہیب خان اور ظفر گوہر نے دو، دو کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا جبکہ کیون کوپر کے حصے میں ایک وکٹ آئی۔ حالات ہرگز اتنے برے نہ ہوتے اگر فیلڈنگ کا اتنا بدترین مظاہرہ نہیں کرتا۔ ڈیوین براوو، عمر اکمل، کیون کوپر اور کیمرون ڈیلپورٹ جیسے اچھے فیلڈرز تک نے کیچز چھوڑے۔

بہرحال، اس کارگزاری کے بعد 179 رنز کا ہدف آسان کرنا آسان تو نہیں تھا لیکن کرس گیل، ڈیلپورٹ، اکمل، براوو اور محمد رضوان کی موجودگی میں سخت مقابلے کی امید کی جا رہی تھی۔ جب گیل اور ڈیلپورٹ نے 98 رنز کا آغاز فراہم کیا تو لاہور کا پلڑا بھاری دکھائی دیتا تھا۔ یہ شراکت داری مزید خطرناک روپ اختیار کرتی کہ اسامہ میر نے 39 گیندوں پر 55 رنز بنانے والے ڈیلپورٹ کو آؤٹ کرکے کراچی کو سکون کا پہلا سانس فراہم کیا۔

لیکن یہ وکٹ گرنے کی دیر تھی کہ لاہور لڑکھڑانے شروع ہوگیا۔ وہیں پر روی بوپارا نے کرس گیل کی 37 رنز کی اننگز تمام کی تو گویا "بند ٹوٹ گیا"۔ اگلی ہی گیند پر ڈیوین براوو کا ایک شاندار کیچ میر حمزہ نے لیا اور کراچی مقابلے پر حاوی آ گیا۔ بوپارا کی ایک ہی اوور میں دو وکٹیں اور اس کے بعد کل 16 رنز دے کر چھ وکٹوں کا حصول لاہور کو 151 رنز پر آل آؤٹ کرگیا۔ یعنی صرف 53 رنز کے اضافے پر پوری ٹیم آؤٹ ہوئی۔

Anything Ravi Bopara touches is turning into gold! Picks up 2 wickets in his first over!

Posted by Pakistan Super League on Friday, February 12, 2016

روی بوپارا نے پی ایس ایل کی اب تک کی سب سے بہترین گیندبازی دکھائی اور بلاشبہ سب سے نمایاں آل راؤنڈ کارکردگی بھی کیونکہ انہوں نے پہلے بلے بازی کرتے ہوئے 71 رنز بھی بنائے تھے۔ اس پر انہیں میچ کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز ملا۔

اس کامیابی کے ساتھ ہی کراچی پوائنٹس ٹیبل پر اسلام آباد یونائیٹڈ کے ہم پلہ آ گیا ہے۔ دونوں کے چار، چار پوائنٹس ہیں لیکن بہتر رن ریٹ کراچی کو تیسرے مقام پر لے آیا ہے۔ اسلام آباد اور پشاور کا مقابلہ پوائنٹس ٹیبل پر آج کی صورت حال کو حتمی صورت دے گا۔

لاہور قلندرز کے لیے حالات اب کافی نازک ہو چکے ہیں۔ انہیں اگلے مقابلے میں سنیچر کو پشاور زلمی کا سامنا کرنا ہے جبکہ کراچی بھی اعتماد کی بحالی کے بعد کل ہی نمبر ایک کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کا سامنا کرے گا۔ یہ دونوں مقابلے دونوں ٹیموں کی پوزیشن کا تعین کریں گے۔