گرگٹ کی طرح رنگ بدلتا کرکٹ مقابلہ، کوئٹہ نے کمال کردیا

3 1,161

اتنی بار تو شاید گرگٹ بھی رنگ نہ بدلتا ہوگا کہ جتنی بار کوئٹہ-لاہور مقابلے نے رنگ بدلے کہ کبھی لاہور غالب تو کبھی کوئٹہ، لیکن جو جیتا وہ سکندر کے مصداق حتمی و فیصلہ کن ضرب کوئٹہ ہی نے لگائی کہ جس کے بیٹسمین محمد نبی نے آخری گیند پر درکار تین رنز کے لیے ایک خوبصورت چوکا لگایا اور یوں کوئٹہ نے صرف دو وکٹوں سے کامیابی حاصل کرکے لاہور کو سخت مشکل میں ڈال دیا ہے۔ جسے اب انتظار کرنا ہوگا کہ کراچی کنگز اپنا آخری مقابلہ ہار جائیں اور لاہور اپنے حتمی مقابلے میں اسلام آباد یونائیٹڈ کو شکست دے کیونکہ اسی صورت میں وہ پلے-آف مرحلے تک پہنچ سکتا ہے۔ ورنہ 'قلندروں' کو اب باہر ہی سمجھیں۔

کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے لیے یہ مقابلہ ہر گز آسان نہیں تھا۔ اسے ٹورنامنٹ میں اپنی پہلی شکست بھی لاہور قلندرز کے ہاتھوں ہوئی تھی لیکن آج تو اسے 202 رنز کے بھاری بھرکم ہدف کا بھی سامنا تھا۔ لیکن اصل "کوئٹہ والا" بسم اللہ خان کی طوفانی نصف سنچری اور آخر میں محمد نبی کے 12 گیندوں پر شاندار 30 رنز نے اسے مقابلہ جتوا دیا۔

لاہور قلندرز 201 رنز بنانے کے بعد اطمینان کے ساتھ باؤلنگ سنبھالی تو کچھ دیر پہلے جو حال وہ کوئٹہ کے باؤلرز کا کر رہے تھے، وہی ان کے ساتھ بھی ہونے لگا۔ ویسے انہوں نے ابتدا ہی میں احمد شہزاد کی وکٹ ضرور حاصل کی لیکن کیون پیٹرسن نے آتے ہی پہلی پانچ گیندوں پر پانچ چوکے لگا کر نقصان برابر کردیا۔ 'کے پی' نے اس کے بعد بسم اللہ کے ساتھ مل کر مجموعے کو 100 سے بھی آگے تک پہنچا دیا، وہ بھی صرف نویں اوور میں۔ یہاں کوئٹہ کی مقابلے پر گرفت مضبوط ہوگئی تھی لیکن ڈیوین براوو آئے، اور ایک ہی اوور میں میچ کو پہلی بار پلٹایا۔ انہوں نے پہلے دھیمی گیند پر پیٹرسن کی 34 رنز کی اننگز تمام کی اور اسی اوور میں بسم اللہ خان کی 30 گیندوں پر 55 رنز کی اننگز بھی تمام ہوئی۔ پی ایس ایل میں اپنے پہلے ہی مقابلے میں بسم اللہ نے ایک چھکے اور 10 چوکوں کی مدد سے اپنی اہلیت و صلاحیت ثابت کر دکھائی بلکہ آخر میں میچ کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز بھی جیتا۔

mohammad-nabi-viv-richards

بہرحال، دونوں قیمتی وکٹیں گرنے کے بعد کمار سنگاکارا اور کپتان سرفراز احمد پر بھاری ذمہ داری عائد ہوگئی تھی کہ وہ اس اچھے آغاز کا پورا فائدہ حاصل کریں۔ دونوں نے سولہویں اوور تک مجموعے کو 162 رنز تک پہنچایا اور یوں بازی ایک مرتبہ پھر کوئٹہ کی گرفت میں۔ لیکن اس مقابلے کو یادگار ہی اس چیز نے بنایاکہ اس نے بار بار رنگ بدلا ہے۔ پہلے ڈیوین براوو نے کمال دکھایا اور اب احسان عادل کی باری تھی۔ انہوں نے نہ صرف ایک ہی اوور میں ان دونوں بلے بازوں کو واپسی کی راہ دکھائی بلکہ اگلے اوور کی آخری گیند پر گرانٹ ایلیٹ کا شاندار کیچ لے کر کوئٹہ کو 8 وکٹوں سے محروم کردیا۔ آخری تین اوورز میں کوئٹہ کو 31 رنز کی ضرورت تھی اور کریز پر انور علی اور محمد نواز موجود تھے۔ اگلے دونوں اوورز میں یہ بھی چل دیے۔ مقابلہ اب مکمل طور پر لاہور کی گرفت میں تھا لیکن اظہر علی کی غلطی کی سزا لاہور کو بھگتنا پڑی۔ انہوں نے انیسواں اوور براوو سے کروا دیا اور آخری اوور زوہیب خان کو تھما دیا۔ ویسے براوو نے ایک چھکا اور ایک چوکا ضرور کھایا لیکن پانچویں گیند پر انور علی کو آؤٹ کرکے میچ کو پھنسایا بھی۔ کوئٹہ کی 8 وکٹیں گر چکی تھیں اور اسے آخری اوور میں پورے 15 رنز کی ضرورت تھی لیکن زوہیب خان ان کا بھی دفاع نہ کر سکے۔

میچ کے خاتمے کے بعد محمد نبی نے بتایا کہ جب مجھے معلوم ہوا کہ آخری اوور زوہیب پھینکیں گے تو میں نے اسی وقت ساتھی بیٹسمین ذوالفقار بابر کو کہا کہ "رنز بن جائیں گے ان شاء اللہ"۔ اور پھر ایسا ہی ہوا کہ انہوں نے پہلی گیند ضائع ہونے کے بعد دوسری گیند پر چوکا اور تیسری پر شاندار چھکالگایا۔ اگلی دو گیندوں پر ایک، ایک رن بنے تو معاملہ آخری گیند پر تین رنز کی ضرورت تک جا پہنچا۔ یہاں محمد نبی نے اپنے اعصاب پر قابو رکھا لیکن زوہیب کی گرفت ڈھیلی پڑ گئی۔ انہوں نے دن کی سب سے قیمتی گیند ہی بہت بری پھینکی۔ آف سائیڈ سے کہیں باہر جانے والی اس گیند کا نبی نے پورا پورا فائدہ اٹھایا اور پوائنٹ کے اوپر سے چوکے کے لیے روانہ کردیا۔

پھر کیا محمد نبی، کیا کوئٹہ کے "گرو" ویوین رچرڈز، کوچ معین خان، کپتان سرفراز اور دیگر کھلاڑی، جیت کا سب نے خوب جشن منایا۔

اس کارکردگی نے لاہور کی اس طوفانی بلے بازی کو مکمل طور پر گہنا دیا جو بلے بازی کی دعوت ملنے کے بعد "لاہوریوں" نے دکھائی تھی۔ دبئی کی نئی نویلی پچ پر کرس گیل اور اظہر علی نے پہلی وکٹ پر108 رنز کی رفاقت قائم کی۔ کوئٹہ کے باؤلرز کی حالت قابل رحم تھی۔ اسٹرائیک باؤلر انور علی نے 4 اوورز میں 57 رنز کھائے جبکہ ذوالفقار بابر کو 49 رنز پڑے۔ گیل بالآخر ترنگ میں نظر آئے کہ جنہوں نے 34 گیندوں پر 60 رنز بنائے اور چھ مرتبہ گیند کو چھکے کی راہ دکھائی۔ 'دھیمے مزاج' کے اظہر علی بھی خوب گرجے۔ 45 گیندیں اور 61رنز بنائے۔ آخر میں عمر اکمل کی طوفانی اننگز گویا 'سونے پہ سہاگہ' تھی کہ جس کی بدولت کسی ٹیم نے پی ایس ایل سیزن 1 میں پہلی بار 200 کا ہندسہ حاصل کیا۔ عمر نے صرف 25 گیندوں پر 55 رنز بنائے۔ بلے بازی میں اس شاندار کارکردگی کے باوجود شکست نے لاہور قلندرز کی قلعی کھول کر رکھ دی ہے کیونکہ گزشتہ مقابلوں میں تو مورد الزام ٹھیرانے کے لیے فیلڈرز موجود تھے کہ جنہوں نے مواقع ضائع کیے لیکن آج تو چند اچھے کیچ بھی پکڑے گئے، پھر بھی شکست ہونا ظاہر کرتا ہے کہ لاہور کا اصل مسئلہ باؤلنگ کا ہے۔

بہرحال، اب لاہور کو کل یعنی 17 فروری کو اسلام آباد یونائیٹڈ کے خلاف اپنا آخری و اہم مقابلہ کھیلنا ہے جبکہ کوئٹہ تمام 8 مقابلے کھیل چکا جس میں 6 فتوحات اور 12 پوائنٹس کے ساتھ سرفہرست ہے۔

Winning moment for Quetta Gladiators! Mohammad Nabi emerges as the hero for them and a heartbreak for Lahore Qalandars as you can see! Thanks to both the teams for producing such a magnificent match with full of twists and turns! Hard luck Lahore Qalandars!

Posted by Pakistan Super League on Tuesday, February 16, 2016