ہیجان انگیز مقابلہ، "شانِ پاکستان" کوئٹہ فائنل میں

1 1,242

ٹھیک 10 سال پہلے 19 فروری 2006ء کو پاکستان نے انڈر 19 ورلڈ کپ میں سرفراز احمد کی زیر قیادت صرف 109 رنز کا کامیابی سے دفاع کیا تھا اور آج 19 فروری 2016ء کو سرفراز ہی کی قیادت میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے 134 رنز کے معمولی ہدف کا دفاع کرکے 19 فروری کو "یوم سرفراز" بنا دیا ہے۔ جی ہاں! پاکستان سپر لیگ کا پہلا پلے آف انتہائی سنسنی خیزی و ہیجان انگیز مراحل سے گزرتا ہوا کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی ایک رن کی فتح پر منتج ہوا۔ آخری اوور میں پشاور زلمی کو جیتنے کے لیے صرف آٹھ رنز کی ضرورت تھی اور وہاب ریاض کے چوکے نے اسے جیت کے بہت قریب پہنچا دیا تھا لیکن اعزاز چیمہ نے انہیں آخری تین گیندوں پر درکار تین رنز بھی نہیں بنانے دیے اور یوں کوئٹہ کو پی ایس ایل کے فائنل میں پہنچا دیا۔

دبئی انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم میں بلاشبہ تل دھرنے کی جگہ نہ تھی، جہاں پشاور زلمی نے صرف 134 رنز کے ہدف کا آغاز کیا۔ اوپنرز کی 29 رنز کی رفاقت نے ہدف کی جانب آسان پیش قدمی کی نوید دی لیکن محمد نواز کے ایک ہی اوور میں دو وکٹیں گرنے سے کوئٹہ کو واپسی کی امید نظر آئی۔ پہلے کامران اکمل صرف 9 رنز بنا کر انور علی کی گیند پر بولڈ ہوئے اور اگلے اوور کی پہلی دو گیندوں پر نواز نے محمد حفیظ اور بریڈ ہوج کو کلین بولڈ کیا۔ حفیظ 18 گیندوں پر صرف 15 رنز بنا سکے۔ گزشتہ مقابلے کے "ہیرو" ہوج پہلی ہی گیند پر صفر کی ہزیمت سے دوچار ہوئے لیکن انہیں آؤٹ کرنے کے لیے جو گیند محمد نواز نے پھینکی تھی، وہ بلاشبہ سیزن کی بہترین گیندوں میں سے ایک تھی۔ ان پے در پے دھچکوں کے باوجود مقابلہ زلمی کے ہاتھ میں تھا۔ خاص طور پر جب گیارہویں اوور میں 57 رنز اسکور بورڈ پر اور انگلستان کے جانی بیئرسٹو جیسا مستند بیٹسمین کریز پر موجود تھا۔ یہاں گرانٹ ایلیٹ نے اپنا جادو دکھایا۔ انہوں نے اپنے مسلسل تین اوورز میں بیئرسٹو، شاہد یوسف اور پھر شاہد آفریدی کی قیمتی وکٹیں حاصل کرکے مقابلے کی کایا پلٹ دی۔

Jonny-Bairstow

بیئرسٹو ایلیٹ کے ایک 'لیگ کٹر' پر کلین بولڈ ہوئے جبکہ شاہد اپنے رنز اور گیندوں کے درمیان توازن کو برقرار رکھنے کی کوشش میں ڈیپ مڈ وکٹ پر کیچ دے کر چلتے بنے۔ اس مرحلے پر تمام تر ذمہ داری ڈیرن سیمی اور کپتان شاہد آفریدی پر تھی۔ پندرہویں اوور میں جب اسکور 84 رنز تک پہنچ گیا تو پشاور کو آخری پانچ اوورز میں 50 رنز درکار تھے جو ایسے شعلہ مزاج بلے بازوں کی موجودگی میں کچھ نہیں تھے۔ لیکن یہاں ایلیٹ نے دن کی سب سے قیمتی وکٹ حاصل کی۔ باہر جاتی گیند پر چھکا لگانے کی کوشش شاہد آفریدی کو بہت مہنگی پڑ گئی۔ گیند فضا میں تیرتی ہوئی بیک وارڈ پوائنٹ پر کھڑے محمد نواز کے ہاتھوں میں چلی گئی اور میدان میں موجود پشاور کے ہزاروں حامیوں کی موجودگی کی وجہ سے سناٹا چھا گیا۔

اب تمام تر انحصار ڈیرن سیمی پر تھا اور انہوں نے کیا ہی خوب بلے بازی کی۔ 18 ویں اوور میں اسکور کو 113 رنز تک لے آئے یعنی صرف 21 رنز کے فاصلے پر کہ محمد نواز نے ان کی صورت میں دن کی قیمتی ترین وکٹ حاصل کر ڈالی۔ سیمی 29 گیندوں پر 38 رنز بنانے کے میدان سے واپس آئے تو انہیں خود بھی اندازہ ہوگیا تھا کہ اب پشاور کی پیشقدمی کو سخت نقصان پہنچے گا۔ یہاں وہاب ریاض نے سفر جاری رکھا اور بالکل آخری گیند تک پہنچایا بھی، لیکن آخری اوور میں اعزاز چیمہ نے بازی مار لی۔ وہاب کے ہاتھوں چوکا کھانے کے باوجود انہوں نے اس وقت دو گیندوں پر دو وکٹیں حاصل کیں جب پشاور کو صرف تین رنز کی ضرورت تھی۔ آخری گیند پر 'پشاوری' یہ ہدف حاصل نہ کرسکے اور اعزاز چیمہ نے ایشیا کپ 2012ء کی یادیں تازہ کردیں۔ جب انہوں نے بنگلہ دیش کے خلاف فائنل میں 10 رنز کا کامیابی سے دفاع کیا تھا۔

The final over from tonight's epic match!

What a match! What a league! What a final over!Relive the moment that Quetta Gladiators fans will remember for the rest of their lives! Highlights from the final over of tonight's epic encounter!

Posted by Pakistan Super League on Friday, February 19, 2016

بہرحال، کوئٹہ کے گرانٹ ایلیٹ نے 19 رنز دے کر تین وکٹیں لیں جبکہ نواز نے 27رنز کے عوض اتنے ہی کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔ لیکن نواز کی وکٹیں زیادہ قیمتی تھیں۔ انہوں نے محمد حفیظ، بریڈ ہوج اور ڈیرن سیمی کو بہت اہم مواقع پر آؤٹ کیا اور میچ کے جھکاؤ کو کوئٹہ کے پلڑے میں ڈالنے میں مرکزی کردار ادا کیا اس لیے وہ مین آف دی میچ بھی قرار پائے۔ دو وکٹیں آخر میں اعزاز چیمہ نے بھی حاصل کیں جو شروع میں بری طرح ناکام دکھائی دیے تھے اور تین اوورز میں 28 رنز کھا چکے تھے۔ لیکن دن کے اہم ترین اوور میں انہوں نے اپنے اعصاب پر قابو رکھا اور کوئٹہ کو ایسی فتح دلائی جس کا وہ حقدار تھا۔

کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی کامیابی کے بعد میدان میں بہت جذباتی مناظر دیکھنے کو ملے۔ ایک طرف کوئٹہ کے کھلاڑیوں اور تماشائیوں کا دیوانہ وار جشن اور دوسری جانب پشاور کے حامیوں کے مایوس چہرے۔ ایک طرف خوشی کے آنسو تھے تو دوسری طرف غم کے آنسو۔ بہرحال، مقابلہ تو ایسا ہوا جو مدتوں یاد رکھا جائے گا۔ تاریخ میں پہلی بار جب دبئی انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم اپنی پوری گنجائش کے ساتھ بھر گیا، تو اتنے زیادہ تماشائیوں کو ایسا ہی مقابلہ زیب دیتا تھا۔

قبل ازیں، شاہد خان آفریدی نے ٹاس جیت کر پہلے کوئٹہ کو بلے بازی کی دعوت دی جس کو دوسری ہی گیند پر بسم اللہ خان کی وکٹ گنوانی پڑی۔ وہ حسن علی کی گیند پر صفر کی ہزیمت سے دوچار ہوئے۔ چوتھے اوور کی پہلی گیند پر محمد اصغر نے احمد شہزاد کو اسٹمپڈ کروا دیا۔ یہاں کیون پیٹرسن اور کمار سنگاکارا نے 79 رنز کی ایسی شراکت داری قائم کی جو بعد میں فیصلہ کن ثابت ہوئی۔ بالخصوص 'کے پی' نے بہت شاندار بیٹنگ کی۔ دو چھکوں اور 5 چوکوں کی مدد سے انہوں نے 53 رنز بنائے جبکہ سنگا نے 6 چوکوں کی بدولت 29 گیندوں پر 37 رنز کا اضافہ کیا۔ 12 ویں اوور کے اختتام پر اس رفاقت کا ختم ہونا تھا کہ گویا مالا ٹوٹ گئی۔ کوئٹہ کی اننگز بکھرتی چلی گئی یہاں تک کہ آخری اوور میں پوری ٹیم 133 رنز پر ڈھیر ہوگئی۔ یعنی آٹھ وکٹیں صرف 43 رنز کے اضافے سے گریں۔ اس میں وہاب ریاض اور شان ٹیٹ کا کردار بہت اہم تھا جنہوں نے بالترتیب تین اور دو وکٹیں حاصل کیں جبکہ ایک، ایک کھلاڑی کو حسن علی، محمد اصغر، شاہد آفریدی اور ڈیرن سیمی نے آؤٹ کیا۔

پشاور نے نہ صرف باؤلنگ بہت جاندار کی، بلکہ فیلڈنگ میں بھی خوب کمالات دکھائے۔ خاص طور پر جونی بیئرسٹو نے کمار سنگاکارا کا جو کیچ پکڑا اس نے کوئٹہ کی اننگز کو ہی ہلا کر رکھ دیا۔ کوئٹہ کے تین بلے باز صفر پر آؤٹ ہوئے اور ایسا لگتا تھا کہ گلیڈی ایٹرز کی گرفت ختم ہو چکی ہے لیکن سرفراز احمد کی زیر قیادت ٹیم نے آخر میں اپنے اعصاب پر قابو رکھا اور پی ایس ایل کے فائنل میں پہنچ گئی۔

پشاور زلمی کی کہانی ابھی ختم نہیں ہوئی ہے۔ وہ کل کراچی کنگز اور اسلام آباد یونائیٹڈ کا مقابلہ جیتنے والی ٹیم سے پلے آف 3 میں کھیلی گی جہاں کامیابی اسے فائنل میں پہنچا سکتی ہے۔ اس لیے ہو سکتا ہے کہ ہمیں "زلمی کا آخری وار" دیکھنے کو ملے۔ فی الحال، سب کی نظریں اعصاب پر قابو پاکر لیگ میں واپس آنے والے اسلام آباد اور خوش قسمتی کی بدولت پلے آف میں پہنچنے والے کراچی کے معرکے پر ہیں۔ دیکھتے ہیں پشاور کے لیے کس حریف کا نام سامنے آتا ہے۔

Viv-Richards-Sarfraz-Ahmed