پاکستان سپر لیگ میں "دریافت" ہونے والے کھلاڑی

0 1,117

خاکستر میں چھپی چنگاری کا اندازہ اسی وقت ہوتا ہے جب اسے ہوا دی جائے اور پاکستان سپر لیگ نے ملک کے دامن میں موجود کئی ایسی چنگاریوں کے لیے ہوا کام کیا ہے۔ یہ تو ضرور کہا جاتا تھا کہ ملک میں 'ٹیلنٹ' کی کمی نہیں مگر ان صلاحیتوں کو منوانے کے لئے کوئی بڑا پلیٹ فارم تو موجود ہو؟ اب جبکہ پی ایس ایل کے ذریعے یہ پلیٹ فارم میسر آیا ہے چند ہی دنوں میں کئی ایسے ستارے روشن ہوئے ہیں جو روشن و تابناک مستقبل کی نوید سنا رہے ہیں۔ آئیے، پاکستان سپر لیگ کے پہلے سیزن کی چند "دریافتوں" کے بارے میں جانتے ہیں۔

محمد نواز

Mohammad-Nawaz

پاکستان کے اسپن باؤلنگ ذخائر میں تازہ اضافہ راولپنڈی سے تعلق رکھنے والے 21 سالہ محمد نواز کا ہے۔ پاکستان سپر لیگ میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی نمائندگی کرنے والے نوجوان اسپنر نے ابتدائی مقابلوں میں ہی دو بار "مرد میدان" کے اعزازات حاصل کرکے سب کو اپنی طرف متوجہ کر لیا تھا۔ پی ایس ایل کے فائنل سے قبل اب تک محمد نواز 10 وکٹیں لے چکے ہیں۔ انہوں نے پہلے پلے آف میں بریڈ ہوج کو جس طرح صفر پر کلین بولڈ کیا، وہ بلاشبہ پی ایس ایل کی اب تک کی سب سے خوبصورت گیند تھی۔ وہ بہت عمدہ بلے باز بھی ہیں اور مڈل آرڈر میں بہت اچھی بیٹنگ کرتے ہیں۔ کم از کم پاکستان میں تو ایسے خوش قسمت کم ہی ہیں جو اتنی جلدی قومی ٹیم کے لیے منتخب ہو جاتے ہیں۔ اس بہترین کارکردگی کی بدولت وہ چند روز بعد شروع ہونے والے ایشیا کپ اور اس کے بعد ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کے لیے قومی ٹیم کا حصہ بن گئے ہیں۔ امید ہے کہ وہ اچھی کارکردگی کا سلسلہ برقرار رکھتے ہوئے ان اہم ٹورنامنٹس میں بھی مفید ثابت ہوں گے۔

محمد اصغر درانی

Mohammad-Asghar

پاکستان سپر لیگ کی بہترین اور انوکھی دریافت کسی کو کہا جا سکتا ہے تو وہ نوجوان محمد اصغر ہیں۔ بائیں ہاتھ کے اسپن باؤلرز محمد اصغر پشاور زلمی کی فتوحات میں اہم کردرا ادا کر چکے ہیں اور 8 مقابلوں میں 11 کھلاڑی شکار کیے۔ اصغر اس لیے سب سے مختلف ہیں کیونکہ ان کی عمر صرف 18 سال ہے اور ان کا تعلق بلوچستان کے دور دراز شہر چمن سے ہے۔ پاکستان کے دیگر اسپنرز کے مقابلے میں محمد اصغر ایک زبردست فیلڈر بھی ہیں اور انہوں نے چند اہم مقابلوں میں ناقابل یقین کیچز پکڑ کر ثابت بھی کیا ہے۔ اصغر نے دسمبر 2014ء میں نیشنل بینک کی جانب سے فرسٹ کلاس کیریئر کا آغاز کیا تھا اور اب قومی منظرنامے پر چھا چکے ہیں۔

بسم اللہ خان

Bismillah-Khan

بلوچستان میں کرکٹ کے مقابلے میں فٹ بال اور باکسنگ کو زیادہ پسند کیا جاتا تھا اور یہی وجہ ہے کہ آج تک کوئی بلوچ کھلاڑی قومی ٹیم تک نہیں پہنچا۔ لیکن گزشتہ چند سالوں سے بلوچستان میں گلی محلوں سے لے کر بڑے میدانوں تک کرکٹ پھیلتا دکھائی دے رہا ہے اور وہ دن دور نہیں جب بلوچستان سے بھی کھلاڑی پاکستان کی نمائندگی کرتے دکھائی دیں گے۔ مستقبل قریب اگر کسی کھلاڑی کے قومی ٹیم تک پہنچنے کے امکانات دکھائی دیتے ہیں تو وہ 26 سالہ بسم اللہ خان ہیں۔ کوئٹہ کے رہائشی بسم اللہ دائیں ہاتھ سے جارحانہ بلے بازی کرتے ہیں اور ایک اچھے وکٹ کیپر بھی ہیں۔ پاکستان سپر لیگ میں اپنے پہلے ہی مقابلے میں انہوں نے صرف 30 گیندوں پر جارحانہ 50 رنز بنائے اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی کامیابی میں کلیدی کردار ادا کیا۔ بلاشبہ بسم اللہ خان پاکستان کرکٹ کے لیے بہترین سرمایہ ثابت ہو سکتے ہیں۔

عمران خالد

کوٹ رادھا کشن، پنجاب کے عمران خالد نے بلاشبہ پی ایس ایل کے سب سے اہم مقابلے کے اہم ترین مرحلے پر اسلام آباد یونائیٹڈ کو جتوایا ہے۔ پشاور زلمی کے خلاف "سیمی فائنل" میں عمران نے صرف 20 رنز دے کر 'فیورٹ' پشاور کے چار بلے باز آؤٹ کیے۔ مجموعی طور پر انہوں نے پی ایس ایل میں 9 وکٹیں حاصل کیں۔ 33 سالہ عمران 11 سالوں سے ڈومیسٹک کرکٹ کھیل رہے ہیں اور ہرگز ان حلقوں میں نیا نام نہیں ہیں لیکن انہیں قومی و عالمی سطح پر خود کو منوانے میں اتنا طویل عرصہ لگ گیا۔ حالانکہ وہ ڈومیسٹک میں بہترین اوسط کے ساتھ 362 وکٹیں لے چکے ہیں۔ پاکستان سپر لیگ کو اسی لیے اہمیت دی جا رہی تھی کہ چھپے ہوئے باصلاحیت کھلاڑی کھل کر سامنے آئیں گے، عمران خالد اس کی ایک زندہ مثال ہیں۔