وہ کھلاڑی جن کے لیے ایشیا کپ ورلڈ ٹی ٹوئنٹی سے بھی زیادہ اہم
جب ورلڈ ٹی ٹوئنٹی جیسا ٹورنامنٹ محض چند دنوں کے فاصلے پر ہو تو اس سے قبل کسی بھی مقابلے اور کسی بھی سیریز کی اہمیت ختم ہو جاتی ہے، لیکن حیران کن طور پر مارچ میں شروع ہونے والے ورلڈ ٹی ٹوئنٹی سے پہلے ایشیا کپ کی اہمیت بہت بڑھ گئی ہے، کھلاڑیوں کے لیے بھی اور شریک ممالک کے لیے بھی۔ اس کی چند وجوہات ہیں، پہلی تو یہ کہ تقریباً تمام ہی ٹیموں میں ایسے کھلاڑی شامل ہوئے ہیں جنہیں طویل عرصے بعد یا پہلی بار ملک کی نمائندگی کا موقع مل رہا ہے۔ اس لیے ایشیا کپ ان سب کے لیے بہت اہمیت رکھتا ہے۔ جو اچھا کھیلے گا 'میگا ایونٹ' میں کھیلنے کے امکانات بڑھ جائیں گی جبکہ دوسری صورت میں ان کے لیے مشکلات بڑھ بڑھ سکتی ہیں۔آئیے ایسے ہی کھلاڑیوں پر بات کرتے ہیں۔
محمد عامر
عروج سے بدترین زوال کا سفر کرنے کے بعد محمد عامر ایک مرتبہ پھر قومی ٹیم کا حصہ ہیں۔ اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل میں پانچ سال کی طویل پابندی بھگتنے کے بعد گویا عامر نے دنیائے کرکٹ میں نیا جنم لیا ہے۔ کارکردگی اب تک ویسی تو ہرگز نہیں جیسی پابندی سے قبل تھی، لیکن انہیں صرف دورۂ نیوزی لینڈ ہی میں بین الاقوامی کرکٹ کھیلنے کو ملی ہے جہاں ٹی ٹوئنٹی سیریز میں وہ تین مقابلوں میں ایک ہی وکٹ لے سکے۔ ایک روزہ میں انہوں نے دو مقابلوں میں پانچ کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔ پاکستان سپر لیگ کے 7 مقابلوں میں بھی وہ اتنی ہی وکٹیں لے سکے۔ اس کارکردگی کو دیکھتے ہوئے یہ کہنا درست ہوگا کہ ایشیا کپ کی صورت میں محمد عامر کو بہت اچھا موقع میسر آ گیا ہے کہ جہاں وہ فارم بحال کر سکتے ہیں اور ورلڈ ٹی ٹوئنٹی سے قبل پاکستان کے لیے اس سے اچھی اور بڑی خبر کوئی اور نہیں ہو سکتی۔
لاستھ مالنگا
مقبول ترین کرکٹ کے مقبول ترین باؤلر، لاستھ مالنگا کی یارکرز اور دھیمی گیندوں کا بڑے بڑے بلے بازوں کے پاس کوئی حل نہیں۔ گزشتہ چند ماہ سے مالنگا فٹنس مسائل سے دوچار ہیں لیکن اس کے باوجود یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ وہ دوسری ٹیموں کے لیے خطرہ بنے رہیں گے۔ لیکن دھاک بٹھانے کے لیے انہیں ایشیا کپ میں کارکردگی دکھانا ہوگا۔ ایشیا کپ اور اس کے بعد ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں کارکردگی کے ساتھ ساتھ مالنگا پر ٹیم کی قیادت کی ذمہ داری بھی ہوگی۔ اس لیے ایشیا کپ مالنگا کو تیاری کے اچھا موقع دے گا۔
یووراج سنگھ
مختصر ترین طرز کی کرکٹ میں بھارت کے پہلے 'اسٹار' یووراج سنگھ تن تنہا مقابلے کا پانسہ پلٹنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ لیکن اب سرطان کو شکست دینے کے بعد ان میں وہ پہلی والی بات دکھائی نہیں دی۔ گزشتہ ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں بھارت فائنل تک تو پہنچا لیکن وہ 'یووی' جو ہمیشہ فتح کے ضامن رہے، شکست کی علامت بن گئے۔
یووراج کو گزشتہ ماہ آسٹریلیا کے خلاف ٹی ٹوئنٹی سیریز کے لیے بلایا گیا تھا، لیکن موقع نہ ملنے کی وجہ سے یہ اندازہ نہیں ہو پا رہا کہ ان میں کتنا دم خم موجود ہے۔ اس لیے ایشیا کپ میں ضروری ہے کہ ٹیم انتظامیہ یووراج کو مواقع فراہم کرے تاکہ وہ خود کو ثابت کر سکیں۔ ان کی ناکامی کی صورت میں بھارت کسی دوسرے کھلاڑی کو ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں آزمانے کا سوچ سکتا ہے۔