سری لنکا کو بھی شکست، بھارت کا ایک قدم فائنل میں

0 1,046

بھارت نے ایک اور جامع کارکردگی پیش کرتے ہوئے سری لنکا کو شکست دے کر ایشیا کپ 2016ء کے فائنل میں ایک قدم رکھ دیا ہے۔ ویراٹ کوہلی کی ایک اور فاتحانہ نصف سنچری نے کامیابی میں کلیدی کردار ادا کیا اور 'مرد میدان' کا اعزاز بھی لیا۔ سری لنکا کے لیے ایک اور شکست نے سنگین مسائل کھڑے کر دیے ہیں۔ اب اسے نہ صرف آئندہ مقابلے میں پاکستان کو شکست سے دوچار کرنا ہوگا بلکہ دیگر میچز کے نتائج پر بھی نگاہیں رکھنا ہوں گی۔

اہم مقابلے میں بھارت نے ٹاس جیت کر پہلے سری لنکا کو بلے بازی کی دعوت دی۔ ابتدائی 6 اوورز میں 31 رنز پر تین وکٹیں حاصل کرنے کے بعد سری لنکا کا حال بھی پاکستان جیسا ہی دکھائی دے رہا تھا۔ رہی سہی کسر 11ویں اوور میں کپتان اینجلو میتھیوز کی وکٹ نے پوری کردی۔ یہاں چمارا کاپوگیدرا اور ملنڈا سری ورٹنا نے اگلے پانچ اوورز میں اسکور کو 100 تک پہنچایا۔ کاپوگیدرا 30 اور سری وردنا 22 رنز بنا کر نمایاں رہے اور جب 20 اوورز مکمل ہوئے تو تھیسارا پیریرا اور نووان کولاسیکرا کی مختصر پر اثر اننگز کی بدولت مجموعہ 138 رنز تک پہنچ گیا تھا۔

بھارت کی جانب سے جسپریت بمراہ، ہردیک پانڈیا اور روی چندر آشون نے دو، دو وکٹیں حاصل کیں جبکہ ایک کھلاڑی کو اشیش نہرا نے آؤٹ کیا۔

Hardik-Pandya

139 رنز کے ہدف کے تعاقب میں بھارت اس وقت لڑکھڑایا جب صرف 16 رنز پر دونوں اوپنرز آؤٹ ہو چکے تھے۔ شیکھر دھاون کولاسیکرا کے پہلے اوور کی آخری گیند پر وکٹوں کے پیچھے کیچ دے گئے جبکہ اگلے اوور میں کولاسیکرا نے روہیت شرما کو بھی ٹھکانے لگا دیا۔ یہاں پر ویراٹ کوہلی نے سریش رینا کے ساتھ مل کر ذمہ دارانہ بلے بازی دکھائی اور 11 اوورز میں اسکور کو 70 تک پہنچا دیا۔ رینا 26 گیندوں پر 25 رنز بنانے میں کامیاب رہے۔ یووراج سنگھ نے 18 گیندوں پر 35 رنز کی تیز اننگز کھیلی اور بھارت کے درکار رن اوسط کو کم کیا۔ ان کی اننگز میں تین چھکے اور اتنے ہی چوکے شامل تھے۔ وہ اس وقت آؤٹ ہوئے جب بھارت ہدف سے محض 18 رنز کے فاصلے پر تھا۔ بھارت نے ایک اور وکٹ ضرور گنوائی لیکن سری لنکا کے لیے اسے روکنا ممکن نہیں تھا۔ کوہلی 47 گیندوں پر 56 رنز کے ساتھ ناقابل شکست رہے اور بھارت نے انہی کے چوکے کی بدولت آخری اوور میں ہدف حاصل کرلیا۔

بھارت کا تمام میچز جیتنا اب تقریباً یقینی ہو چکا ہے کیونکہ اب اس کا صرف ایک میچ باقی ہے اور وہ بھی متحدہ عرب امارات کے خلاف ہے۔ جبکہ دفاعی چیمپئن سری لنکا کو آخری مقابلہ جمعے کو پاکستان کے خلاف کھیلنا ہے جہاں اس کے لیے کامیابی بہت ضروری ہے۔ تین مقابلوں میں صرف ایک کامیابی حاصل کرنے والا سری لنکا نہ صرف یہاں فتح حاصل کرنا چاہے گا بلکہ اسے دیگر مقابلوں کے نتیجوں کا بھی انتظار کرنا ہوگا تب کہیں جاکر امید کی کوئی کرن، شاید، پھوٹ جائے۔