ڈیوڈ ملر کے فولادی اعصاب، جنوبی افریقہ کی شاندار کامیابی
ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کی تیاریوں کے لیے جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا اس وقت تین مقابلوں کی اہم سیریز میں مدمقابل ہیں کہ جس کا پہلا معرکہ جنوبی افریقہ نے ڈیوڈ ملر کے فولادی اعصاب کی وجہ سے تین وکٹوں سے جیت لیا۔
یہ اہم ٹورنامنٹ کے لیے فف دو پلیسی کی ٹیم کی شاندار تیاریوں کا حصہ ہے کہ جو مسلسل 5 فتوحات حاصل کر چکے ہیں جبکہ آسٹریلیا کے لیے حالات مزید پریشان کن ہوگئے ہیں کیونکہ ٹی ٹوئنٹی طرز میں یہ آسٹریلیا کی پے در پے پانچویں شکست ہے۔
ڈربن میں کھیلے گئے مقابلے میں آسٹریلوی کپتان اسٹیو اسمتھ نے ٹاس جیت کر پہلے بلے بازی کا فیصلہ کیا۔ اگرچہ 23 رنز پر عثمان خواجہ 9 رنز بناکر آؤٹ ہوگئے لیکن پھر آرون فنچ اور ڈیوڈ وارنر نے دوسری وکٹ کے لیے صرف تین اوورز میں 48 رنز داغ ڈالے۔ اس سے پہلے کہ میزبان کے لیے حالات مزید خراب ہوتے ڈیوڈ ویز نے اِس اہم مرحلے پر وارنر کی جنوبی افریقہ کو صورت بڑی کامیابی دلائی۔ وہ 11 گیندوں پر 20 رنز بنانے کے بعد گئے۔ پھر آسٹریلیا کو دوسرا دھچکا اُس وقت لگا جب صرف دو رنز بعد عمران طاہر نے 40 رنز بنانے والے فنچ کو بھی پویلین کی راہ دکھا دی۔ یکدم دو وکٹیں گرجانے کے بعد میکس ویل بھی آؤٹ ہو جاتے اگر کوئنٹن ڈی کوک عمران طاہر کی گیند پر ان کا کیچ نہ ضائع کرتے۔ بہرحال، دونوں پھر بھی کچھ خاصکارکردگی نہ دکھا سکے۔ اسمتھ صرف 6 رنز بنانے کے بعد ڈیوڈ ویز کا شکار بنے جبکہ میکس ویل کی اننگز 17 رنز پر کرس مورس کے ہاتھوں ختم ہوئیں۔ یوں بارہویں اوورز میں 97 رنز پر آدھی ٹیم آؤٹ ہو چکی تھی۔
اس مرحلے پر اگر جنوبی افریقہ ایک آدھ وکٹ اور لے لیتا تو آسٹریلیا کو بقا کا مسئلہ درپیش ہو جاتا۔ جنوبی افریقہ تو ایسا کرنے میں کامیاب ہوا کہ جس نے 114 رنز تک 7 کھلاڑیوں کو آؤٹ کردیا تھا لیکن مچل مارش کی اننگز نے آسٹریلیا کو 157 رنز تک ضرور پہنچا دیا۔ انہوں نے بہت مشکل وقت پر 35 رنز بنائے۔
بہرحال، یہ جنوبی افریقہ کے باؤلرز کی بڑی کامیابی تھی کہ پہلے 11 اوورز میں 91 رنز کھانے کے بعد وہ مقابلے میں واپس آئے اور آسٹریلیا کو ایک اوسط مجموعے تک محدود کیا۔ سب سے کامیاب گیند باز عمران طاہر رہے جنہوں نے 21 رنز کے عوض 3 وکٹیں لیں، جبکہ کاگیسو رباڈا اور ڈیوڈ ویز نے دو، دو کھلاڑیوں کا شکار کیا۔
ہدف کے تعاقب میں جنوبی افریقہ کا آغاز ایسا بدترین تھا۔ ابراہم ڈی ولیئرز اوپنر کے طور پر آئے اور اننگز کی پہلی ہی گیند پر نیتھن کولٹر-نائل کا شکار بن گئے۔ یہ گولڈن کی بجائے "پلاٹینم ڈک" تھا کہ جس نے جنوبی افریقہ کے منصوبے کو زبردست نقصان پہنچایا۔ ابھی کپتان فف دو پلیسی پہلے سے موجود کوئنٹن ڈی کوک اڑان بھرنے ہی نہ پائے تھے کہ 17 کے مجموعے پر ڈی کوک بھی کولٹر-نائل کے ہتھے چڑھ گئے۔ اب فف تو ایک کنارے پر جمے ہوئے تھے لیکن دوسرے سرے پر کوئی ٹکتا نہیں دکھائی دیتا تھا۔ صرف 72 رنز تک آدھی ٹیم آؤٹ ہو چکی تھی اور اس سے بھی زیادہ پریشان کن بات یہ تھی کہ پانچویں وکٹ خود فف ہی کی تھی جو 40 رنز پر بیٹنگ کر رہے تھے اور بدقسمتی سے رن آؤٹ ہو کر واپس آئے۔
اب وکٹ پر 'آؤٹ آف فارم' ڈیوڈ ملر موجود تھے۔ جب ان سے توقعات وابستہ نہیں تھیں تو انہوں نے سب کو غلط ثابت کیا۔ گزشتہ سال ٹی ٹوئٹی میں پہلی نصف سنچری بنانے کے بعد سے اب تک وہ ایسی کوئی اننگز نہیں کھیل پائے تھے لیکن کنگزمیڈ، ڈربن میں خوب گرجے اور برسے۔
کہاں 12 اوورز کے اختتام پر 6 وکٹوں کے نقصان پر 95 رنز اور کہاں تین وکٹوں سے کامیابی؟ کسی کے وہم و گمان میں بھی نہ تھا کہ جنوبی افریقہ جیت جائے گا۔ سب اسے روایتی "چوکنگ" کا ایک اور مظاہرہ سمجھ رہے تھے لیکن ملر کی "کیریئر بیسٹ" نے ناممکن کو ممکن کر دکھایا۔ آخری اوور کی دوسری گیند پر کائل ایبٹ کے چوکے نے مقابلے کا خاتمہ کردیا۔ ملر صرف 35 گیندوں پر تین چھکوں اور اتنے ہی چوکوں کی مدد سے 53 رنز کے ساتھ ناقابل شکست رہے جس پر انہیں مرد میدان کا خطاب بھی ملا۔
آسٹریلیا کے لیے یہ لمحہ فکریہ ہے۔ اس نے ٹی ٹوئنٹی مقابلوں میں آخری کامیابی نومبر 2014ء میں جنوبی افریقہ کے خلاف حاصل کی تھی، وہ بھی صرف دو وکٹوں سے۔ اس کے بعد سے اب تک مسلسل پانچ ٹی ٹوئنٹی میچز ہارا ہے جن میں ایک انگلستان کے خلاف اور اس کے بعد بھارت کے ہاتھوں تینوں میچز میں شکست بھی شامل ہے۔ جنوبی افریقہ اس وقت اپنی بھرپور فارم میں ہے، گزشتہ 10 مکمل میچز میں اسے صرف ایک شکست ہوئی ہے۔ اس فارم کے ساتھ وہ ورلڈ ٹی ٹوئنٹی اعزاز کے لیے سنجیدہ امیدوار سمجھا جار ہا ےہ۔
پہلے ہی مقابلے سے سب کی توجہ اپنی جانب مبذول کروا لینے کے بعد اب سب کی نظریں 6 مارچ کو جوہانسبرگ میں ہونے والے دوسرے ٹی ٹوئنٹی پر ہیں۔