بنگلہ دیش کے جذبات آپے سے باہر ہوگئے

0 1,024

ایشیا کپ 2016ء کا فائنل کل شیر بنگلہ نیشنل اسٹیڈیم، میرپور میں سابق عالمی چیمپئن بھارت اور بلند حوصلہ میزبان بنگلہ دیش کے مابین کھیلا جائے گا۔ گزشتہ دونوں ایشیائی چیمپئنز پاکستان اور سری لنکا کے ہوتے ہوئے بنگلہ دیش کا فائنل تک رسائی حاصل کرنا معمولی واقعہ نہیں ہے اور اس پر بنگلہ دیشی شائقین کا خوشیاں منانا اور پرجوش ہونا بالکل فطری امر ہے۔ لیکن معاشروں کے مہذب اور شائستہ ہونے کا اسی وقت پتہ چلتا ہے کہ وہ اپنی خوشیاں کتنے باوقار انداز سے مناتے ہیں۔

سماجی ذرائع ابلاغ کی ایک ویب سائٹ پر اس تصویر کا بڑا چرچا ہے کہ جس میں بنگلہ دیش کے تیز گیندباز تسکین احمد نے بھارت کے ٹی ٹوئنٹی کپتان مہندر سنگھ دھونی کا قلم شدہ سر ہاتھ میں اٹھا رکھا ہے۔ گو کہ تصویر پرانی ہے اور بھارت کی گزشتہ دورۂ بنگلہ دیش میں بدترین شکست کے بعد پہلی بار منظر عام پر آئی تھی لیکن بھارت-بنگلہ تازہ ٹکراؤ کی وجہ سے ایک مرتبہ پھر پھیلائی جا رہی ہے۔ یہ وہی سیریز تھی کہ جس میں مستفیض الرحمٰن کے مقابلے میں بھارتی بلے بازوں کو سخت جدوجہد کرتے دکھایا گیا تھا تو ایک بنگلہ دیشی اخبار نے ایسی تصویر چھاپی تھی جس میں پوری بھارتی ٹیم کے آدھے سر مونڈھے ہوئے دکھائے گئے تھے۔

یہ تو خیر بنگلہ دیش کا سماجی ذرائع ابلاغ ہے کہ جس کی ڈوریں عوام کے ہاتھ میں ہوتی ہیں، بھارت کا تو مرکزی میڈیا بھی کسی سے کم نہیں کہ جس نے ماضی میں کئی مرتبہ پاکستان سمیت دوسری ٹیموں کے حوالے سے بدتہذیبی کا مظاہرہ کیا ہے لیکن ایسی حرکت جو بھی کرے، وہ کرکٹ جیسے شائستہ کھیل کو حسن کو گہنا دیتی ہے۔ لیکن معاملہ سر قلم کرنے اور مونڈھنے جیسی سوچ تک گیا کیسے؟ یہ دراصل عالمی کپ 2015ء کا بھارت-بنگلہ کوارٹر فائنل تھا کہ جس میں امپائر کے ایک متنازع فیصلے نے اس رقابت کو یہاں تک پہنچایا۔ یہ روہیت شرما کے کیچ آؤٹ ہونے پر دی گئی نو-بال کا تنازع تھا کہ جس کے بعد انہوں نے سنچری بنائی اور بھارت کو سیمی فائنل میں پہنچا دیا۔ لگتا ہے کہ اب تک بنگلہ دیشی پرستار اس کو نہیں بھولے۔ یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ ایشیا کپ کا فائنل دونوں ملکوں کے لیے، خاص طور پر بنگلہ دیش کے لیے کتنی اہمیت اختیار کر گیا ہے۔

عالمی کپ کے بعد سے لے کر اب تک بنگلہ دیش نے جو کارکردگی دکھائی ہے، اسے نہ سراہنا بد دیانتی ہوگی کیونکہ اس کی کارکردگی میں ایک سال میں بہت نمایاں بہتری نظر آئی ہے۔ وہ اس عرصے میں دنیا کی تین بڑی ٹیموں پاکستان، بھارت اور جنوبی افریقہ کو ایک روزہ سیریز میں چت کر چکا ہے۔ لیکن ابھی یہ دیکھنا باقی ہے کہ ملک کے سازگار حالات سے باہر نکل کر بنگلہ دیش کیسی کارکردگی دکھاتا ہے۔ اس کا ٹھیک اندازہ چند روز بعد شروع ہونے والے ورلڈ ٹی ٹوئنٹی سے ہوگا۔ جہاں بنگلہ دیش کا پہلا ہدف سپر 10 مرحلے میں پہنچنا ہے جس کے لیے اسے کوالیفائنگ راؤنڈ میں نیدرلینڈز، عمان اور آئرلینڈ کو شکست دینا ہوگی۔ اگر وہ ایسا کرنے میں کامیاب ہوگیا تو مرکزی مرحلے میں پاکستان، بھارت، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کا مقابلہ کرے گا۔ لیکن یہ سب اس وقت ہو سکتا ہے جب نظر آسمانوں پر ضرور ہو لیکن قدم زمین پر جمے ہوئے ہوں۔ عوامی جذبات کی رو میں اگر کھلاڑی بھی بہہ جائیں گے تو اس کا سراسر نقصان ہوگا اور سالوں کی محنت رائیگاں چلی جائے گی۔