ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کا افتتاحی مقابلہ، زمبابوے کا آغاز کامیابی کے ساتھ

0 1,096

ورلڈ ٹی ٹوئنٹی 2016ء کے کوالیفائنگ مرحلے کا پہلا مقابلہ زمبابوے اور ہانگ کانگ کے درمیان کھیلا گیا جہاں بلاشبہ زمبابوے کا تجربہ وسیع تھا اور اس کی آسان کامیابی کی امید تھی۔ کامیابی زمبابوے کو ملی تو سہی لیکن اتنی آسانی سے نہیں۔

ناگ پور میں کھیلے گئے اس مقابلے میں ٹاس ہانگ کانگ نے جیتا اور زمبابوے کو بلے بازی کی دعوت دی ۔ ابتدائی آٹھ اوورز تک تو یہ فیصلہ بالکل درست دکھائی دیتا تھا کہ جہاں زمبابوے کے چار کھلاڑی 62 رنز پر آؤٹ ہو چکے تھے۔ لیکن یہاں ووسی سبانڈا اور میلکم والر نے میدان سنبھالا اور 61 رنز جوڑ کر ٹیم کو بہت حد تک مشکل سے نکال لیا۔ پھر جب جب زمبابوے کو یہ احساس ہوا کہ اب مشکل ٹل گئی ہے، عین اُسی وقت ہانگ کانگ کے گیند باز دوبارہ ایکشن میں نظر آئے اور اگلے صرف 4 رنز پر والر، سبانڈا اور آنے والے ڈونلڈ تریپانو کو پویلین کی جانب سے روانہ کیا۔ والر نے 29 رنز بنائے تو سبانڈا 59 رنز کے ساتھ سب سے نمایاں بیٹسمین رہے جبکہ تریپانو صفر پر ہی ہمت ہار گئے۔

اٹھارہویں اوور میں زمبابوے کے 7 کھلاڑی صرف 127 رنز پر آؤٹ ہوگئے تھے۔ ہانگ کانگ کا پلڑا بھاری دکھائی دے رہا تھا، اور گمان ہورہا تھا کہ زمبابوے 140 رنز سے زیادہ نہیں بنا سکے گا۔ یہاں ایلٹن چگمبورا کی 13 گیندوں پر 30 رنز کی اننگز نے زمبابوے کی مستحکم مقام تک پہنچایا۔ مقررہ اوورز مکمل ہونے پر زمبابوے 158 رنز بنانے میں کامیاب ہوا۔

اس کے باوجود زمبابوے نے کئی غلطیاں کیں، جس کی وجہ سے وہ آسان اور بڑے فرق سے مقابلہ جیتنے کا موقع گنوا بیٹھا۔ سب سے پہلے تو تین رن آؤٹ، جس میں ہملٹن ماساکازاکا قیمتی رن آؤٹ تو ان کی نالائقی کی وجہ سے ہوا۔ برق رفتار 20 رنز بنانے کے بعد وہ وہ کریز پر پہنچنے کے باوجود بلّا زمین پر رکھنے جیسی بنیادی تربیت بھلا بیٹھے اور اس طرح رن آؤٹ ہوئے کہ وہ کریز سے کہیں اندر لیکن ہوا میں تھے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس رن آؤٹ کی اپیل بھی کوئی زوردار قسم کی نہیں تھی لیکن امپائر علیم ڈار نے اپنے ساتھی امپائر سے رابطہ کیا جنہوں نے ری پلے دیکھنے کے بعد فیصلہ سنایا کہ ماساکازا آؤٹ ہیں۔

ہانگ کانگ کی جانب سے تنویر افضل سب سے کامیاب گیند باز رہے جنہوں نے صرف 19 رنز کے عوض دو کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا، اگرچہ اعزاز خان نے بھی دو ہی شکار کیے لیکن 33 رنز کے بدلے میں۔

159 رنز کے ہدف کے تعاقب میں ہانگ کانگ کے جیمی آٹکنسن کا آغاز جارحانہ تھا۔ گو کہ دوسرے بلے باز ان کا ساتھ نہ دے سکے اور راین کیمبل اور بابر حیات صرف 9، 9 رنز بناکر پویلین لوٹ گئے۔ صرف یہی نہیں کہ ان دونوں نے رنز کم بنکہ بالترتیب 19 اور 12 گیندیں بھی ضائع کرگئیں، جس سے مطلوبہ رن اوسط مزید بڑھ گیا۔گو کہ مارک چیپ مین نے کچھ حد تک ساتھ دیا لیکن 17 گیندوں پر 19 رنز بنانے کے بعد وہ بھی ہمت ہارگئے۔ یوں 13.2 اوور میں 75 رنز پر ہانگ کانگ کے تین کھلاڑی آؤٹ ہوگئے۔ آٹکنسن فتح کی راہ پر گامزن رہنے کی کوشش میں مصروف تھے یہاں تک کہ انہوں نے اپنی پہلی نصف سنچری بھی بنا لی۔ لیکن جب مجموعہ 108 تک پہنچا تو وہ 44 گیندوں پر 53رنز بنانے کے بعد ڈونلڈ تریپانو کا شکار ہوگئے۔ جیمی کا آؤٹ ہونا یقیناً ہانگ کانگ کے لیے اچھی خبر نہیں تھی لیکن تنویر افضل کے 17گیندوں پر 31 رنز سے زمبابوے کو دانتوں پر پسینہ آ گیا ہوگا۔ البتہ یہ ابتدائی سست روی ہی تھی کہ جس کی وجہ سے ہانگ کانگ 20 اوورز میں 144 رنز تک ہی پہنچ سکا اور یوں 14 رنز سے شکست کھا گیا۔

زمبابوے کی جانب سے ٹینڈائی چتارا اور ٹریپانو نے دو، دو کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا جبکہ ماساکازا اور سکندر رضا کے حصے میں ایک ایک وکٹ آئی۔

ووسی سبانڈا کو شاندار بلے بازی کرنے پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔