کلکتہ، پاکستان کے لیے خوش نصیب میدان
ہر طرف ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کی گہما گہمی ہے، دنیا بھر کے کرکٹ تماشائی اپنی اپنی ٹیموں کے مقابلے دیکھنے کے لیے بے چین ہیں، لیکن اِس میگا ایونٹ میں ایک ایسا بھی میچ ہے جس کا انتظار کسی خاص ملک کے رہنے والے نہیں بلکہ پوری دنیا میں رہنے والے بے تابی سے کررہے ہیں۔ جی ہاں! یہاں 19 مارچ کو پاک بھارت ٹاکرے کا تذکرہ کیا جارہا ہے جو دھرم شالا کے میدان میں کھیلا جانا تھا، اب کلکتہ منتقل ہوا ہے اور اب اگر کچھ اور ہوا تو شاید منعقد ہی نہ ہو۔ لیکن اس سے پہلے کا حالات سنگین سے سنگین تر کی صورت اختیار کریں ہم آپ کو پاک-بھارت مقابلوں کی 'بھولی بسری یادوں' کی طرف لیے چلتے ہیں۔
دھرم شالا کے رہنے والے کچھ ہفتے پہلے تک بھارت کے خوش نصیب ترین تماشائی قرار دیے جا رہے تھے کہ سال کا سب سے بڑا مقابلہ خود چل کر ان کے گھر تک آیا تھا لیکن اچانک ہی وزیر اعلیٰ نے پاکستان کے کھلاڑیوں کو حفاظت دینے سے انکار کرکے تمام جوش و خروش کا خاتمہ کردیا۔ اب بھارتی رویے کے بعد یہ خدشہ لاحق ہوگیا ہے کہ مقابلہ ہوگا بھی یا نہیں۔ بہرحال، آخری خبریں آنے تک یہ مقابلہ کلکتہ کے تاریخی ایڈن گارڈنز میں کھیلا جائے گا۔ یہ وہی میدان ہے جہاں پاکستان محدود اوورز کی کرکٹ میں آج تک 'ناقابل تسخیر' ہے۔
گوکہ پاکستان نے یہاں کبھی کوئی ٹی ٹوئنٹی مقابلہ نہیں کھیلا لیکن 6 ایک روزہ مقابلے ضرور کھیل چکی ہے، جن میں سے چار بھارت کے خلاف کھیلے گئے اور چاروں میں ہی کامیابی نے پاکستان کے قدم چومے۔
ایڈن گارڈنز میں پہلا پاک-بھارت 1987ء میں کھیلا گیا تھا، جب یہ تماشائیوں کی گنجائش کے لحاظ سے دنیا کا سب سے بڑا میدان ہوا کرتا تھا۔ ایک لاکھ تماشائیوں کی موجودگی میں پاکستان نے دو وکٹوں سے کامیابی حاصل کی۔ یہ وہی مقابلہ تھا کہ جس میں پاکستان سنسنی خیز معرکہ آرائی کے بعد سلیم ملک کی ناقابل یقین اننگز کی بدولت فتح یاب ٹھیرا تھا۔ صرف 40 اوورز میں 239 رنز کے مشکل ہدف کے تعاقب میں پاکستان کی 5 وکٹیں 161 رنز پر گرگئیں تھیں۔ جب آخری 8 اوورز میں پاکستان کو 78 رنز کی ضرورت تھی تو سلیم ملک نے ایسی اننگز کھیلی، جس کا تقابل کسی دوسری اننگز سے کیا ہی نہیں جا سکتا۔ حریف کپتان کپل دیو کو ایک ہی اوور میں پانچ چوکے بھی لگائے۔ پاکستان نے آخری اوور میں سلیم ملک کے چوکے کے ذریعے کامیابی حاصل کی جو صرف 36 گیندوں پر 11 چوکوں اور ایک چھکے کی مدد سے 72 رنز بنا کر فاتحانہ انداز میں واپس آئے۔
دوسری بار پاکستان اور بھارت کی ٹیمیں 1989ء میں نہرو کپ کے دوران کلکتہ میں مد مقابل آئیں۔ عامر ملک اور رمیز راجہ کی نصف سنچریوں اور اس کے بعد عمران خان کے 39 گیندوں پر ناٹ آؤٹ 47 رنز کی مدد سے پاکستان نے 279 رنز کا بڑا مجموعہ اکٹھا کیا۔ ایک بڑے ہدف کے تعاقب میں بھارت کی شروعات تو بہت عمدہ تھی کہ جس کے اوپنرز نے 120 رنز کا آغاز فراہم کیا ۔ لیکن اس کے بعد پاکستانی باؤلنگ کے سامنے کوئی بلے باز ٹک نہ پایا۔ پوری ٹیم 43 ویں اوور میں 202 رنز پر ڈھیر ہوگئی اور پاکستان نے یہ مقابلہ 77 رنز سے جیت لیا۔
ایڈن گارڈنز میں اگلا پاک-بھارت معرکہ لگ بھگ 15 سال بعد 2004ء میں ہوا۔ یہ بھارتی کرکٹ بورڈ کی پلاٹینم جوبلی کے سلسلے میں کھیلا گیا واحد یادگاری میچ تھا۔ بھارت نے وریندر سہواگ کی نصف سنچری اور آخر میں یووراج سنگھ کی 78 رنز کی طوفانی اننگز کی بدولت 292 رنز بنائے لیکن پاکستان کے آگے ان کے باؤلرز کی ایک نہ چلی۔ یونس خان کو صفر پر آؤٹ کرنے کے باوجود بھارتی باؤلرز بے دست و پا دکھا دیے۔ سلمان بٹ نے ناٹ آؤٹ سنچری بنائی جبکہ شعیب ملک نے 61 اور کپتان انضمام الحق نے 75 رنز بنائے۔ پاکستان نے 49 ویں اوور کی آخری گیند پر ہدف حاصل کرلیا۔
آخری بار پاکستان اور بھارت 2013ء میں یہاں مقابل آئے تھے۔ یہ ایک یادگار دورہ تھا جو طویل عرصے کی خاموشی کے بعد بھارت کی دعوت اور پاکستان کی رضامندی کی وجہ سے ممکن ہوا۔ اس میں صرف دو ٹی ٹوئنٹی اور تین ایک روزہ کھیلے گئے کہ جن میں سے ایک ون ڈے یہاں کلکتہ میں کھیلا گیا۔ یہ سیریز کا دوسرا ایک روزہ تھا کہ جہاں پاکستان نے ناصر جمشید کی زبردست سنچری اور جنید خان کی عمدہ باؤلنگ کی بدولت 85 رنز سے کامیابی حاصل کی اور سیریز میں دو-صفر کی فیصلہ کن برتری حاصل کی۔
محدود اوورز کی کرکٹ سے ہٹ کر پاکستان نے ایڈن گارڈنز میں 7 ٹیسٹ میچز بھی کھیل رکھے ہیں جن میں سے ایک میں کامیابی حاصل کی اور ایک ہی میں ناکامی کا منہ دیکھا ہے۔ باقی پانچ ٹیسٹ بغیر کسی نتیجے تک پہنچے تمام ہوئے۔ یعنی 11 بین الاقوامی مقابلوں میں پاکستان کو صرف ایک بار ایڈن گارڈنز میں شکست ہوئی ہے۔ اب ان اعداد و شمار کو ذہن میں رکھیں تو یقیناً قومی کھلاڑیوں کے جذبے عروج پر ہونے چاہئیں۔ بس ضرورت اِس امر کی ہے کہ 19 مارچ کو ٹی ٹوئنٹی نتائج کو بھلا کر میدان میں اترا جائے کیونکہ ایڈن گارڈنز پاکستان کے لیے خوش قسمت ضرور ہے، لیکن یہ بات یاد رکھیں کہ پاکستان بھارت کے خلاف آج تک صرف ایک ٹی ٹوئنٹی جیت پایا ہے جبکہ باقی تمام مقابلوں میں اسے شکست ہوئی ہے۔