پاکستان بنگلہ دیش کی فتوحات روکنے کے لیے پرعزم

0 1,037

گزشتہ برس بنگلہ دیش کے ہاتھوں تین-صفر سے شکست کے بعد جب پاکستان کرکٹ ٹیم کو ایشیا کپ میں بھی ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا۔ آج ایک بار پھر یہی دونوں ٹیمیں آمنے سامنے آنے کے لیے تیار ہیں اور ماضی قریب کے اعداد و شمار تو یہی بتاتے ہیں کہ بنگلہ دیش کے حوصلے بلند ہوں گے جبکہ قومی ٹیم کو آج فتح حاصل کرنے کے لیے سر دھڑ کی بازی لگانا ہوگی۔

لیکن ماضی کی نسبت آج پاکستانی ٹیم کو میدان کی حمایت حاصل ہوگی۔ چونکہ دونوں ملکوں کے آخری چاروں مقابلے بنگلہ دیش میں ہوئے تھے اس لیے گھر کی حمایت حریف کو حاصل تھی لیکن آج ایسا نہیں ہوگا کیونکہ یہ ٹیم 1990ء کے بعد آج پہلی مرتبہ ایڈن گارڈنز میں مقابلہ کھیلے گی۔ اگرچہ پاکستانی ٹیم نے بھی آخری بار 1999ء میں یہاں کھیلا تھا لیکن اِس میدان میں قومی ٹیم کا ریکارڈ شاندار ہے۔

یقیناً قومی ٹیم کے لیے بلے بازی پریشانی کا سبب بنی ہوئی ہے لیکن سرفراز احمد، شعیب ملک اور عمر اکمل کی اچھی فارم کو واپس آنے والے احمد شہزاد اور خراب فارم کا شکار شرجیل خان، محمد حفیظ اور کپتان شاہد آفریدی اگر ساتھ دے دیں تو قومی ٹیم کی فتح کے امکان روشن ہوجائیں گے، کیونکہ پاکستانی گیند بازی کا شعبہ تو ویسے ہی شاندار فارم میں ہیں۔ محمد عامر، محمد عرفان اور وہاب ریاض کا ساتھ نبھانے کے لیے شاہد آفریدی، عماد وسیم اور شعیب ملک بھی موجود ہیں۔

دوسری طرف بنگلہ دیش کے لیے تمیم اقبال، شبیر رحمان اور محمود اللہ کی اچھی فارم اور مستفیض الرحمان کی واپسی کی صورت اچھی خبریں موجود ہیں۔ شبیر رحمان نے گزشتہ 12 ٹی ٹوئنٹی مقابلوں میں 43.11 کی اوسط سے 388 رنز بنائے ہیں جبکہ کوالیفائنگ مقابلے میں تمیم اقبال نے تمام ہی میچوں میں بتایا ہے کہ وہ مخالف ٹیم کے لیے کس قدر خطرناک ہوسکتے ہیں۔ لیکن وہیں تسکین احمد اور عرفات سنی کے باؤلنگ ایکشن پر اُٹھنے والے سوالات نے پریشانی کھڑی کردی ہے۔ اگرچہ آج کے میچ میں تو تسکین احمد کھیل رہے ہیں اور 14 مارچ کو ہونے والے ٹیسٹ کا جب تک نتیجہ نہیں آتا اُس وقت تک وہ ایکشن میں دکھائی دیں گے، لیکن اگر نتیجہ خلاف آیا تو بنگلہ دیش کی پریشانیوں میں اضافہ ہوسکتا ہے۔ پھر شکیب الحسن اور مشفق الرحیم کی خراب فارم بھی مشکلات کا سبب بن رہی ہے۔ اِس لیے بنگلہ دیش کے لیے جہاں ایک طرف پاکستان کے خلاف فتح کا اعتماد ہے، وہیں اندرونی مسائل بھی موجود ہیں۔

اگر آخری پانچ میچوں کا موازنہ کیا جائے تو بنگلہ دیش کا پلڑا بھاری دکھائی دیتا ہے جہاں اُسے پانچ میں سے چار میں فتح نصیب ہوئی ہے جبکہ پاکستان کو محض دو میں ہی کامیابی ملی ہے۔

جب پاکستان اور سری لنکا کی ٹیمیں ایڈن گارڈنز میں پریکٹس میچ میں آمنے سامنے آئی تھیں تو اسپنرز کے لیے سازگار وکٹ معلوم ہوئی تھی۔ آج کے میچ کے لیے بھی معاملہ ایسا ہی معلوم ہورہا ہے لیکن اسپنرز کے ساتھ ساتھ تیز گیند بازوں کے لیے بھی کچھ نہ کچھ مدد موجود رہے گی۔

پاکستان کی ممکنہ ٹیم

اسپنرز کے لیے سازگار وکٹ پر یہ خیال کیا جارہا ہے کہ قومی ٹیم چار تیز گیند بازوں کے بجائے تین کے ساتھ میدان میں اترے گی جبکہ عماد وسیم کو بھی موقع دیا جاسکتا ہے جو ایشیا کپ کا کوئی بھی میچ نہیں کھیل سکے تھے۔ پھر احمد شہزاد کی واپسی بھی یقینی ہے۔

شاہد آفریدی (کپتان)، سرفراز احمد (وکٹ کیپر)، احمد شہزاد، شرجیل خان، محمد حفیظ، شعیب ملک، عمر اکمل، عماد وسیم، محمد عامر، محمد عرفان اور وہاب ریاض

بنگلہ دیش کی ممکنہ ٹیم

مشرفی مرتضی (کپتان)، مشفق الرحیم (وکٹ کیپر)، تمیم اقبال، سومیا سرکار، شبیر رحمان، شکیب الحسن، محمود اللہ، محمد متھن، الامین حسین، مستفیض الرحمان/ابو حیدر اور تسکین احمد